کہانی شیخ جی کے زخمی ہونے کی

پچھلے دنوں شیخ رشید احمد صاحب پر بقول ان کے حواریوں کے قاتلانہ حملہ ہوا جس میں وہ زندہ بچ گئے مگر زخمی ہوئے ۔ میں سیاسیات میں جائے بغیر صرف شیخ صاحب کے مجروح ہونے کی تفصیل بیان کرنا چاہتا ہوں ۔ یہ حقیقت راولپنڈی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے ایک پروفیسر ڈاکٹر کی زبانی ہے ۔

شیخ رشید کو سٹریچر پر ہسپتال لایا گیا ۔ وہ ہائے اف وغیرہ کر رہے تھے ۔ معائنہ کیلئے ٹانگ اوپر کی تو شیخ صاحب نے شور مچا دیا اف ہائے میری ٹانگ ۔ اچھی طرح معائنہ کرنے کے بعد دریافت ہوا کہ شیخ صاحب کے گھٹنے پر خراش آئی ہے جس سے خون بہا نہیں

البتہ شیخ صاحب کے حواریوں اور سیکیورٹی والوں کی مہربانیوں کے نتیجہ میں ہستال کے دوسرے مریض پانچ گھنٹے علاج سے محروم رہے

This entry was posted in خبر on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

8 thoughts on “کہانی شیخ جی کے زخمی ہونے کی

  1. سعدیہ سحر

    شیر ِ پنجاب ھیں خراش آنے پہ ھائے ھائے تو کریں گے ھی
    جو مر گئے ان کا نام نہیں جو زندہ ھیں وہ ووٹ ملنے تک چلاتے رھیں گے

  2. افتخار اجمل بھوپال Post author

    سعدیہ سحر صاحبہ
    شیر پنجاب ؟ کیوں پنجاب کی تذلیل کر رہی ہیں ؟ اپنے آپ کو فرزند راولپنڈی کہتے ہیں ۔
    ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں غلام مصطفٰے کھر وزیر اعلٰی پنجاب تھے ۔ ایک جلسہ میں انہیں شیر پنجاب کہہ کر نعرے لگائے گئے تو انہیں گدی سے اتار کر خفیہ جیل میں ڈال دیا گیا تھا ۔ کیسے کیسے عوامی رہنما ہم نے بنائے

  3. محمد احمد

    بس ہمیں لوگوں نے سر پر چڑھایا ہوا ہے ان لوگوں کو ورنہ ایک عام انسان کی جان بھی اتنی ہی قیمتی ہے جتنی ایک لیڈر کی۔

  4. جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ۔ اسپین

    جس معاشرے میں ہر ایرے غیرے نتھو خیرے کو شہید کا خطاب دے کر رتبہِ شہادت اور اس پہ فائز ہونے والے حقیقی شہیدوں کے مرتبے کو حقیر کر دیا جائے ، وہاں ایک گھٹنے کی خراش پہ بھی اسمبلی کی “ممبری” جیتی جاسکتی ہے۔ اگر ایسے میں صاحبِ خراش یعنی شیخ جی! ممکنہ ممبری کے بعد اگر کسی طور ایک عدد وزارت شذارت حاصل کرنے میں کامیاب رہتے ہیں تو کوئی تعجب نہیں ہونا چاہئیے کہ اسی “خراش” کی تصویر کو فریم کروا چومنے والوں کا خوشامدی ٹولہ کمال چاپلوسی سے “یومِ خراش” مناتا نظر آئے اور اگر شومئی قسمت سے (پاکستان کی شومئی قسمت) سے شیخ جی، اس کرموں جلی قوم کے قصرِ صدارت میں بہ حیثیت صدر جلوہ افروز ھوئے تو یہ خوشامدی چیلے ملک میں” یومِ خراش” کے نام سے ، پہلے سے بے شمار چھٹیوں میں سے ایک عدد مذید چھٹی قوم پہ منڈھ دیں۔ اور جناب شیخ سے بھی یہ مانع نہیں کہ وہ اقوامِ متحدہ کے کسی اجلاس میں جنرل اسمبلی کو خطاب کرنے کے لئیے اس “خراش” کی تصویر سجا کر یہ تقریر کرتے ہوئے پائیں جائیں کہ “پاکستان جیسے جنگلی ملک میں انھوں نے یہ خراشِ عظیم ، (جسکی یہ تصویر گواہ ہے) جھیل کر دنیا میں جمہوریت کا بول بالا کیا۔

    واہ غازی شیخ جی!

  5. وھاج احمد

    مجھے وہ مریض یاد آگئے جو گورنمنٹ کی طرف سے میری ایویلیویشن ”نیورالوجی“ کے لیے آتے تھے
    بیساکھیوں کے علاوہ جو بھی دیگر معذوری کے اظھار کے لیے لوازمات ہوتے ان سب سے لدے ہوے آتے
    ھائے ھائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.