مدد درکار ہے

میں کسی کا امتحان نہیں لے رہا بلکہ ایک معاشرتی مسئلہ حل کرنے کی کوشش کر رہا ہوں ۔ اسلئے مندرجہ ذیل معلومات فراہم کردیں تو نوازش ہو گی خواہ اس کے لئے مطالع کرنا پڑے یا کسی عالِم کی مدد لینا پڑے ۔ میں اپنے گھر اسلام آباد میں ہوتا تو شاید یہ اشتہار نہ دینا پڑتا

سوال ۔ 1 ۔ اگر مندرجہ ذیل کے علاوہ کوئی اور مستند مجموعات حدیث اُردو ترجمہ کے ساتھ ہیں تو ان کے نام اور ان کے مصنفین کے نام بتایئے اور اگر انٹرنیٹ پرچاہے انگریزی میں ہوں تو ربط دے دیجئے
1 ۔ صحیح بخاری
2 ۔ صحیح مُسلم
3 ۔ سُنن ابو داؤد
4 ۔ سنن ترمذی
5 ۔ سنن ابنِ ماجہ
6 ۔ موطاء عبدالمالک

سوال ۔ 2 ۔ میرے علم کے مطابق اگر فرض نماز شروع ہو جائے یا فرض نماز کی تکبیر اقامت شروع ہو جائے تو پھر کسی اور نماز یعنی نفل یا سُنت کی نیّت کرنا منع ہے ۔ یہ بھی واقعہ ہے کہ اگر 4 رکعت سُنّت نماز شروع کر لی ہو اور تکبیر اقامت شروع ہو جائے تو 2 رکعت مکمل کر کے سلام پھیر کر جماعت میں شامل ہو جانا چاہیئے ۔ کیا یہ شرط فجر کی نماز پر لاگو نہیں ہوتی ؟ اگر لاگو نہیں ہوتی تو مستند حدیث کا حوالہ دیجئے ۔ اگر انٹرنیٹ پرچاہے انگریزی میں ہو تو ربط دے دیجئے

This entry was posted in دین, گذارش on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

29 thoughts on “مدد درکار ہے

  1. یاسر عمران مرزا

    معذرت خواہ ہوں‌میں جواب دینے سے قاصر ہوں، تاہم میں بھی ایسے مسلے کا شکار ہی ہوں۔ پاکستان میں جب کبھی کبھار فجر کی نماز پڑھنے کے لیے مسجد پہنچ پایا، تو جماعت کے شروع ہونے کے دوران جو بھی آتا وہ پہلے اپنی سنتیں‌مکمل کرتا پھر جماعت کے ساتھ شامل ہوتا۔ چنانچہ میں نے بھی یہی طریقہ کار اختیار کیے رکھا۔ لیکن سعودی عرب میں‌ایسا نہیں ہے، یہاں‌فجر کی نماز میں‌ جو بھی جماعت کے دوران پہنچتا ہے وہ براہ راست جماعت میں شامل ہو جاتا ہے، حالانکہ فجر کی سنتیں موکدہ ہوتی ہیں اور انہیں پڑھنا ضروری ہے، تاہم میں نے یہاں‌کے لوگوں‌کو اس کے بغیر نماز ادا کرتے دیکھا۔ اگر آپ کو اس مسلے کا صحیح جواب مل گیا تو میں بھی جاننا چاہوں گا، شکریہ

  2. افتخار اجمل بھوپال Post author

    یاسر عمران مرزا صاحب
    میں نے یہ سوال 1984ء میں کراچی کی ایک بڑی مسجد کے امام صاحب سے کیا تو جواب ملا “فجر کی سنتوں کی تاکید ہے”۔ میں نے پوچھا “اگر فرض کے برابر کہیں لکھی ہو تو مجھے دکھا دیجئے گا”۔ میں جواب کا انتظار ہی کرتا رہا ۔
    اب لاہور میں ویسا ہی واقعہ پیش آیا ہے ۔ تو مجھے جو جواب ملا ہے وہ میں اصلیت معلوم ہونے کے بعد لکھوں گا

  3. میں نام نہیں‌بتانا چاہتا

    Assalam o alaikum wa Rahmatullah e wa Barakatuhu

    My response is as follows:

    1. There are over 100 Hadith Books, while 7-8 of them became wide-spread in the Ummah whose names are mentioned above. Majority of translations and commentaries are available for these books. I’ve no idea whether someone has translated other books or not.

    2. Regarding Fajr Sunnah, Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gave it importance but he gave more importance to pray with Jama’ah. According to my knowledge, there is not a single Hadith in which the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم has asked to perform Sunnah while leaving the Jama’ah. The Prophet said:

    إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَلاَ صَلاَةَ إِلاَّ الْمَكْتُوبَةَ

    “When the prayer is being performed by Jama’ah, then there is no prayer except the obligatory prayer.” (Muslim, Hadith No. 710,711) There is a full fledged chapter of Ahadith on this subject in Sahih Muslim. It is Chapter 9 of “Kitaab Salat ul Musafirin wa Qasruha”. Other two Ahadith indicate that the Prophet disapproved the action of performing Sunnah Prayer while people are praying with Jama’ah. See that chapter in detail.

    All schools of thought except Hanafi agree that a person should not perform Fajr Sunnah while people are praying with Jama’ah. According to Hanafi School, if a person knows that the Jama’ah will not finish before his performance of Sunnah, he should do so in a separate place (not in the Masjid.) Despite of search, I have not found the arguments for this view. Therefore, we should go for the clear Hadith. Imam Abu Hanifa also said, “If you find a Hadith contradictory to my opinion, throw my opinion towards a wall.”

    I hope this will help you.
    wassalaam

  4. ابوشامل

    احادیث کی کتب کے بارے میں مزید معلومات کرنے کے بعد ہی بتا سکوں گا کہ کون کون سے دیگر نسخے اردو میں موجود ہیں۔
    دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ سنت سنت ہے اور فرض فرض اور بلاشبہ فرض کی اہمیت زیادہ ہے۔ میں نے جن سے مسئلہ پوچھا ان کا کہنا تھا کہ اگر فرض نماز کھڑی ہو جائے تو سنتیں پڑھنا ٹھیک نہیں ہے۔ فجر کی سنتیں بعد ازاں ادا کی جا سکتی ہیں کیونکہ ان کی تاکید بہت زیادہ ہے۔

  5. احمد

    جہاں تک مجھے معلوم ہے اور ہم نے تمام ہی ساتھیوں کو اس پر عمل کرتے دیکھا ہے وہ یہ ہے کہ
    اگر فجر کی نماز کھڑی ہوجائے تو نماز میں شامل ہونا ہے اور فجر کی سنتیں بھی لازمی پڑھنی ہیں مگر طلوع آفتاب کے بعد جس وقت اشراق کی نماز پڑھتے ہیں تب سے طلوع آفتاب گنا جاتا ہے
    نماز کوئی بھی ہو جماعت کھڑی ہوجائے تو اس میں شامل ہونا چاہیئے

    اللہ بہتر جانتا ہے

  6. افتخار اجمل بھوپال Post author

    برادرم
    شکریہ و جزاک اللہ خیرٌ
    جناب میں حنفی ہوں اور جو کچھ آپ نے لکھا ہے اُسے مکمل طور پر درست سمجھتا ہوں ۔ ہمارے ہاں علم سے زیادہ رواج چلتے ہیں جس کی وجہ سے اصل دین گم ہو کر رہ گیا ہے ۔ میں آجکل لاہور میں ہوں اس لئے مشکل پیش آئی ہے ۔ اپنے گھر اسلام آباد ہوتا تو میں کتابوں اور علماء سے استفادہ کر کے درست جواب حاصل کر لیتا ۔ مجھے اس وقت وہ حدیث چاہیئے جس کے مطابق لوگ فجر کی فرض نماز شروع ہونے کے باوجود سنّت نماز شروع کر لیتے ہیں
    اجازت ہو تو آپ سے رابطہ رکھنا میرے لئے خوشی کا باعث ہو گا ۔ میرے ای میل کے پتے ہیں
    iabhopal@yahoo.com
    iftikharajmal@gmail.com
    ajmal@theajmals.com

  7. افتخار اجمل بھوپال Post author

    ابو شامل صاحب
    شکریہ و جزاک اللہ خیرٌ ۔ مجھے وہ حوالہ چاہیئے جس کے تحت لوگ فجر کی جماعت کھڑی ہو جانے کے بعد سنت نماز شروع کی جا سکتی ہے
    درست ۔ فجر کی سنتیں رہ جانے کی سورت میں سورج نکنے کے بعد پڑھی جائیں گی ۔ فجر اور عصر کی فرض نمازوں کے بعد قضا فرض کے علاوہ کوئی نماز جائز نہیں

  8. افتخار اجمل بھوپال Post author

    احمد صاحب
    شکریہ ۔ جزاک اللہ خیرٌ ۔۔ یہ سب درست ہے ۔ مجھے وہ حوالہ چاہیئے جس کے تحت لوگ فجر کی جماعت کھڑی ہو جانے کے باوجود سنت پڑھنا شروع کر دیتے ہیں

  9. یاسر عمران مرزا

    افتحار انکل ،اگر ایسی کوئی حدیث نہ مل سکے جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ فجر کی جماعت کے دوران سنتیں پڑھنا افضل ہے۔ایسی صورت میں‌لائحہ عمل کیا ہونا چاہیے۔

  10. خرم

    احمد بھائی نے جو لکھا ہے وہ درست ہے۔غالباً اسی لئے احناف فجر کی فرض جماعت قریباً‌آخری وقت میں کرواتے ہیں کہ جن کی سُنن قضا ہوجائیں وہ سہولت سے اشراق کے ساتھ ادا کرلیں۔

  11. افتخار اجمل بھوپال Post author

    خرم صاحب
    مطلب نکانے میں آپ کا جواب نہیں ۔ احناف ایسا نہیں کرتے ۔ میں خود خنفی ہون اور پہلے وقت میں نماز پڑھنے کو ترجیح دیتا ہوں ۔ البتٰہ کچھ دنیادار لوگ اپنی سہولت کیلئے امام مسجد کو مجبور کرتے ہیں

  12. افتخار اجمل بھوپال Post author

    یاسر عمران مرزا صاحب
    یہی تو میں ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہوں ۔ مسئلہ کچھ اور ہے جو ابھی ظاہر کرنا مناسب نہیں ۔ بلاق وجہ کی بحث شروع ہو جائے گی اور علمی فائدہ نہ ہو گا

  13. وھاج الدین احمد

    آپ کی 6 کتابوں کے علاوہ
    1۔ مشکاۃ المصابیح انگلش ترجمہ جیمز رابسن-دو والیوم شیخ محمد اشرف کشمیری بازار لاہور سے (میرے پاس ھیں)
    2۔بلوغ المرام -اردو ترجمہ –دارالسلام نے پبلش کیا-( مولانا عبدالوکیل)– لاہور اور ریاض- یہ بھی میرے پاس ھے صرف جلد دوم
    فجر کی سنتیں- جواب
    میرے خیال میں حدیث نھیں ھے مگر ملاحظہ فرمایے
    فتاوا دارالعلوم مفتی محمد شفیع مرحوم میں یہ درج ھےصفہ241 جلد 1
    “صبح کی سنتوں کی بہت زیادہ تاکید ھے اس لیے حنفیہ فرماتے ھیں کہ فرضوں کا تشھد بھی مل سکے تو سنت ادا کر لیوے
    الاسنۃ الفجر ان لم یخف فوت جماعتھا، ولوبادراک التشھد–در مختار
    علامہ شامی نے امام طحاوی وغیرہ سے نقل فرمایا ھے
    عن ابن مسعود رض انہ دخل المسجد و اقیمت الصلاۃ فصلی رکعتی الفجر فی المسجد الی ا اسطوانۃ” و ذالک بمحضر حذیفۃ و ابی موسی ا و مثلہ عن عمر رض و ابی داؤد و ابن عباس و ابن عمر–(شامی صفحہ 253 جلد 1)
    پس ھم لوگوں کا اور ھمارے اکابر کا بھی یھی مسلک ھے کہ حتی الوسع سنتوں کو ترک نہ کرے اگر تکبیر جماعت فرض کی ہو جاوے علیحدہ ہو کر کسی جگہ میں یا باھر فرش پر سنت صبح کی ایک طرف کو ادا کر لیوے پھر جماعت میں شامل ہو جاوے” اس سے زیادہ اور کوئ رفرینس نھیں مل سکا

  14. باذوق

    السلام علیکم

    امام نسائی علیہ الرحمة کی “سنن نسائی” کا اردو ترجمہ بھی بازار میں دستیاب ہے۔
    حدیث کی چند مشہور کتب (عربی) کے نام یہاں دیکھے جا سکتے ہیں۔


    سب سے پہلے تو ایک گذارش عرض ہے۔ جب بھی کسی حدیث کا حوالہ مانگا جائے تو اصل عربی متن یا اس کا انٹرنیٹ لنک بھی ضرور طلب کیا جانا چاہئے۔ کیونکہ تقریباً تمام ہی اہم کتبِ احادیث اس وقت انٹرنیٹ پر اصل عربی متن کے ساتھ مختلف ویب سائیٹس پر موجود ہیں۔ اردو یا انگریزی تراجم میں تحریف کا امکان موجود ہوتا ہے لہذا اصل عربی متن کا دیکھ لیا جانا ضروری ہے۔
    فرض نماز کی جب اقامت شروع ہو جائے تو کوئی اور نماز نہیں پڑھنا چاہئے چاہے وہ سنت ہو کہ نفل۔ اگر اقامت سے قبل چار رکعت نماز (سنت یا نفل) کی نیت کر ہی لی تھی تو اسے مختصر کر کے دو رکعت میں تبدیل کرتے ہوئے جلد ختم کرنا افضل ہے۔ اور اگر پہلی رکعت کے قیام ہی میں ہوں تو نماز توڑ دینا بہتر ہے۔ جیسا کہ یہاں سعودی عرب میں عموماً دیکھنے میں آتا ہے۔

    فرمانِ نبوی (صلی اللہ علیہ وسلم) ہے
    اذا اقيمت الصلاة فلا صلاة الا المكتوبة
    جب نماز کی اقامت (تکبیر) ہو جائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہوتی۔
    صحیح مسلم ، کتاب صلاة المسافرین وقصرھا ، باب كراهة الشروع في نافلة بعد شروع المؤذن

    ابوشامل بھائی نے بالکل درست کہا کہ فجر کی سنتوں کی بہت تاکید ہے مگر یہ بھی اسی اصول کے تحت ہیں کہ جب فجر کی اقامت ہو جائے اور سنت ادا نہ کی ہو تو اسے بعد فرض ادا کرنا چاہئے۔ جیسا کہ دلیل میں ابوداؤد ، ابن ماجہ اور ابن خزیمہ کی یہ روایت ہے ۔۔۔

    عن قيس بن عمرو، قال راى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا يصلي بعد صلاة الصبح ركعتين فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏”‏ صلاة الصبح ركعتان ‏”‏ ‏.‏ فقال الرجل اني لم اكن صليت الركعتين اللتين قبلهما فصليتهما الآن ‏.‏ فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
    رسول اللہ نے ایک شخص کو صبح کی فرض نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھ کر فرمایا : صبح کی نماز (فرض) دو رکعات ہیں۔ اس شخص نے جواب دیا کہ : میں نے دو رکعات سنت (جو فرض سے پہلے ہیں) نہیں پڑھی تھیں ، انہی کو اب پڑھا ہے۔ (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل میں کوئی حرج نہیں جانا)۔

    اس کے بعد والی ایک اور حدیث یوں ہے (عربی متن یہاں دیکھیں)۔
    ایک شخص مسجد میں آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے فرض پڑھ رہے تھے۔ اس نے مسجد کے ایک کونے میں دو رکعت سنت پڑھی پھر جماعت میں شامل ہو گیا۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو فرمایا : تُو نے فرض نماز کس کو شمار کیا؟ جو اکیلے پڑھی تھی اس کو یا جو ہمارے ساتھ جماعت سے پڑھی ہے؟

    امام نووی علیہ الرحمة اس حدیث کی شرح میں بیان کرتے ہیں کہ ۔۔۔۔
    ‏فيه دليل على انه لا يصلي بعد الاقامة نافلة وان كان يدرك الصلاة مع الامام , ورد على من قال : ان علم انه يدرك الركعة الاولى او الثانية يصلي النافلة . وفيه دليل على اباحة تسمية الصبح غداة , وقد سبق نظائره . والله اعلم .
    اس حدیث میں دلیل ہے کہ اقامت کے بعد نفل یعنی سنت وغیرہ نہ پڑھی جائیں اگرچہ نمازی کو یقین ہو کہ مجھے امام کے ساتھ (فرض) نماز مل جائے گی۔ اور اس روایت سے اس کا قول بھی ردّ ہو گیا جو کہتا ہے کہ : جب ہم یہ جان لیں کہ پہلی یا دوسری رکعت امام کے ساتھ مل جائے گی تب سنت پڑھنا روا ہے۔

    //////////
    ایک بات یہ واضح رہے کہ صرف احناف کو چھوڑ کر باقی تمام مسالک کا اسی حدیث پر عمل ہے جس کی شرح امام نووی علیہ الرحمۃ نے کی ہے۔ یعنی فجر کی اقامت شروع ہو جائے تو نہ پڑھی ہوئیں سنتیں ، فرض نماز کے بعد ہی ادا کرنا چاہئے۔

  15. عبدالہادی احمد

    صرف یہ تصحیح کرنا مقصود ہے کہ حدیث کی کتاب ’موطا عبدالمالک ‘ نہیں ’موطا امام مالک ‘ہے

  16. مرزا

    جماعت کھڑی ہوچکی اور فجر کی سنتیں
    سوال: جب مسجد میں فجر کی جماعت کھڑی ہوچکی ہو تو مقتدی سنتیں پڑھے یا جماعت میں شامل ہوجائے؟
    جواب: مسجد میں فجر کی جماعت کھڑی ہوچکی ہو اور اس دوران نمازی مسجد میں آئے تو اگر مسجد چھوٹی ہے اور امام کی قراٴت کی آواز ساری مسجد میں سنائی دیتی ہے تو نمازی کو چاہیے کہ جماعت میں شامل ہوجائے کیونکہ قراٴت کا سننا واجب ہے، اور سورج نکلنے کے 20 منٹ بعد سنتیں پڑھ لے، لیکن اگر کسی وجہ سے اس دن نہ پڑھ سکے تو پھر ان کی قضا نہیں ہے، اور اگر مسجد بڑی ہے اور نمازی پیچھے دور کھڑا ہو تو اس تک امام کی قراٴت کی آواز نہیں پہنچتی اور اگر اس کا خیال ہے کہ سنتیں پڑھ کر جماعت کو پالے گا تو سنتیں پڑھ کر جماعت میں شامل ہو، ورنہ جماعت میں شامل ہوجائے اور سنتیں سورج نکلنے کے20 منٹ بعد پڑھ لے۔

    بحوالہ: تفہیم المسائل جلد 1، تصنیف پروفیسر مفتی منیب الرحمن دامت برکاتہم العالی

  17. باذوق

    پروفیسر مفتی منیب الرحمن کا احترام سر آنکھوں پر۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ آپ جناب کا فتویٰ صرف عقلی بنیاد پر ہے جبکہ عبادات توفیقی ہوتی ہیں جن میں عقل کا زور نہیں چلتا۔ مثلاَ آپ غور فرمائیے کہ مفتی صاحب کے فتوے کی بنیاد “سماعت” پر ہے یعنی اگر کوئی قراٴت نہ سنے تو اسے روا ہے کہ وہ فرض جماعت کو چھوڑ کر سنتیں ادا کر سکتا ہے۔ اگر کوئی نقص سماعت کا شکار ہو تو کیا وہ پہلی یا دوسری تیسری صف میں رہتے ہوئے بھی سنتیں پڑھ سکتا ہے؟؟ ظاہر ہے کہ دین ، لنگڑے لولے بہرے اندھے اور نارمل مسلمان کے لئے ایک ہی ہے۔ لہذا “سماعت” کی بنیاد پر قیاسی فتویٰ قابل قبول نہیں ہو سکتا جبکہ اس معاملے میں واضح احادیث بھی موجود ہیں جن کا حوالہ راقم الحروف نے اوپر دے دیا ہے۔

  18. خرم

    افتخار انکل معذرت چاہتا ہوں۔ اپنے مشاہدے میں جو بات تھی وہ عرض کردی تھی مطلب نکالنے کا مقصد نہ تھا۔ ایک بار پھر معذرت اگر آپ کو ایسا لگا۔

  19. I Love Pakistan

    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
    امید ہے کہ آپ خیریت سے ہونگے۔
    بڑی عرصے کے بعد کوئی رائے کا اظہار کر رہا ہوں۔
    امید کرتا ہوں کہ نیچے دی گئی لنک سے آپ کی معلومات میں کچھ مفید اضافہ ہوگا۔انشاءاللہ۔
    آپ انگلش اور عربی میں بھی یہ مضمون پڑھ سکتے ہیں۔
    اردو۔
    http://islamqa.com/ur/ref/33582
    انگلش۔
    http://islamqa.com/en/ref/33582
    عربی۔
    http://islamqa.com/ar/ref/33582

    والسلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ۔

  20. محمد وارث

    احادیث کی ایک اور کتاب اردو ترجمے کے ساتھ موطاء از امام احمد بھی ملتی ہے اور میرے پاس بھی ہے۔

    مسئلے پر بحث کرنے سے قاصر ہوں۔

  21. باسم

    احناف کے نزدیک بقیہ نمازوں کے متعلق حکم وہی ہے جو سوال نمبر2 میں ہے صرف فجر کی دو سنتوں کو بہت زیادہ تاکید کی وجہ سے اشتثناء حاصل ہے
    اور صحابہ کرام کی ایک جماعت کا عمل اسی طرح منقول ہے جن میں عبداللہ بن مسعود، عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھم اجمعین جیسے فقیہ صحابہ شامل ہیں۔
    میں یہ آثار نقل کیے ہیں
    قَالَ : ثنا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُوسَى ، عَنْ أَبِيهِ – حِينَ دَعَاهُمْ سَعِيدُ بْنُ الْعَاصِ – دَعَا أَبَا مُوسَى ، وَحُذَيْفَةَ ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ، قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ الْغَدَاةَ ، ثُمَّ خَرَجُوا مِنْ عِنْدِهِ وَقَدْ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ ، فَجَلَسَ عَبْدُ اللَّهِ إلَى أُسْطُوَانَةٍ مِنْ الْمَسْجِدِ ، فَصَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ ، ثُمَّ دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ . فَهَذَا عَبْدُ اللَّهِ قَدْ فَعَلَ هَذَا وَمَعَهُ حُذَيْفَةُ وَأَبُو مُوسَى لَا يُنْكِرَانِ ذَلِكَ عَلَيْهِ ، فَدَلَّ ذَلِكَ عَلَى مُوَافَقَتِهِمَا إيَّاهُ .
    سعید بن عاص رضی اللہ عنہ نے ابو موسٰی اشعری، حذیفہ اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنھم کو فجر سے پہلے اپنے پاس بلوایا جب یہ حضرات ان کے پاس سے تشریف لے گئے تو نماز کھڑی ہوچکی تھی تو عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ایک ستون کے پیچھے بیٹھ گئے اور دو رکعت نماز ادا کی اس کے بعد جماعت میں شامل ہوگئے۔
    عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ عمل کیا اور حذیفہ اور ابوموسٰی رضی اللہ عنھما نے جو ان کے ساتھ تھے کسی ناگواری کا اظہار نہیں فرمایا تو یہ ان دونوں حضرات کی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے موافقت کی علامت ہے۔

  22. انکل ٹام

    وہاج الدین احمد بھای اور باسم بھای آپکے تبصرے سوال کے جواب کے عین مطابق لگے
    یاسر عمران مرزا بھای سعودی والے حنبلی ہیں‌ اور حنابلہ زیادہ تر ظاہر حدیث‌ پر عمل کرتے ہیں‌ جبکہ احناف کا طریقہ استدلال تھوڑا مختلف ہے
    اجمل انکل یہاں پر آپکو ایک سوفٹ ویر کا لنک تو مل چکا ہوا گا لیکن بخاری پی ڈی ایف فارمیٹ میں اردو ترجمہ کے ساتھ موجود ہے اس میں‌ چند مشکل جگہوں پر حاشیہ بھی ہے
    میں اسکا لنک دے دیتا ہوں آپ چیک کر لیں
    http://www.ahlehaq.com/QuranoSunnat.html
    یہاں‌سے ڈانلوڈ ہو جاے گی ۔۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.