تربیت

خاور صاحب نے اپنے مخصوص انداز میں تعلیم و تربیت کی بات کرتے ہوئے لکھا کہ تعلیم کے فروخت مراکز تو کھُل چُکے ہیں اور والدین اپنی اولاد کیلئے تعلیم خرید رہے ہیں مگر تربیت کہاں سے آئے کہ تربیت کے فروخت مراکز ابھی نہیں کھُلے ۔ اس پر مجھے یاد آیا وہ وقت جسے عصرِ حاضر کے جدید تعلیم یافتہ لوگ شاید دورِ جاہلیت کہتے ہوں کہ روشن خیالی نام کی صفت اُس زمانے میں ایجاد نہ ہوئی تھی

ہر سکول و کالج میں خواہ وہ راولپنڈی میں تھا یا لاہور میں ۔ ملتان میں تھا یا اٹک میں روزانہ سکول یا کالج کی پڑھائی کا وقت شروع ہونے سے ایک گھنٹہ پہلے میدان میں جسمانی تربیت [P.T=Physical training] ہوتی تھی ۔ جس طالب علم کی جسمانی تربیت کی حاضریاں 70 فیصد سے کم ہو ں وہ سالانہ امتحان نہیں دے سکتا تھا ۔ اگر وہ روزانہ کی جسمانی تربیت سے بچنا چاہتا تو صرف ایک طریقہ تھا کہ روزانہ عصر کے بعد ایک گھنٹہ کیلئے ہاکی یا فٹ بال کھیلے اور اپنا نام متعلقہ ٹیم میں درج کرائے

ہر سکول یا کالج میں ہفتہ میں ایک بار اخلاقی تربیت کا سبق بھی ہوا کرتا تھا ۔ اس کے علاوہ بھی گاہے بگاہے اساتذہ موقع پا کر اخلاقی تربیت کا اہتمام کرتے رہتے تھے

پھر ایک دور آيا [عوامی دور] جس میں سب کچھ عوامی قرار دیا گیا مگر ہوتا وہ شاہی گیا ۔ تمام سکول و کالج قومیا لئے گئے اور وہاں پر اپنے من پسند لوگ تعینات کئے گئے ۔ مالدار لوگوں کے بچوں کی درسگاہیں الگ اور عام لوگوں کے بچوں کی الگ ہونا شروع ہوئیں ۔ پيسے والوں کے بچوں نے کلرکوں کچھ دے دلا کر اپنی حاضریاں لگوانی شروع کر دیں ۔ جسمانی تربیت صرف غریبوں کے بچوں کا مقدر بن کے رہ گئی ۔ ايک طرف بڑے لوگوں کے بچوں کیلئے انگریزی ناموں والے سکول کھلنے لگے جن میں میدان تھا ہی نہیں کہ جسمانی تربیت ہوتی ۔ کچھ میرے جیسے لوگوں نے شور مچایا تو جسمانی تربیت کو نصاب سے ہی باہر کر دیا گیا

اخلاقی تربیت ایسے غیرمحسوس طریقہ سے غائب کی گئی کہ کسی کو پتہ ہی نہ چلا

This entry was posted in روز و شب, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

3 thoughts on “تربیت

  1. ریحان

    روشن خیالی کی بگڑی ہوئی صفت جس زمانے میں ایجاد نہیں ہوی تھی کیا وہ زمانہ واپس نہیں آسکتا ؟

  2. خاور

    بس جی آپ نے وهی بات زرا اچھے لفظوں ميں کہـ دی ہے
    میرے خیال میں ساری قوم کو کھیلوں کے نام پر جسمانی مشقت پر لگا دو
    تو اب دیکھیں گے که کام بھی چلنے لگیں گے اور جرائم بھی کم هو جائیں گے ـ
    کھیل کی ایک بات یه هوتی هے که بندھ جس میدان میں ھارا ہے اس میں جیتنے کے لیے کوشش کرے گا اگلے میچ میں اور اس میچ کے انے سو پہلے محنت کتکے خود کو تیار کرے گا
    تو جی هو گا س طرح که اگر هم انڈیا کو دشمن سمجھتے هیں اور اس کو انڈسٹری میں هار رهے هیں تو همارا حساس ادارھ همیں اس سے بڑھکوں میں جیتنے کی لگ میں نهیں لگا سکے گا
    عجیب انداز ہے جی هماری قوم کا دشمن اُڑنے لگے تو هم لوٹنیان لگانے لگتے هیں که اس میں مقابله کرو!!ـ
    تو معتبر دشمن ہنس کر جلا جاتا ہے که بچپن میں هم بھی لوٹیاں لگایا کرتے تھے ، آپ بھی بالغ هو لو ـ

  3. وھاج الدین احمد

    یہ درست ھے کہ ہمارے زمانے میں اخلاقی تربیت سکولوں میں عام تھی
    اسے ھم اسلام کی خصوصیت بھی کہ سکتے ھیں اور مشرقی تہذیب کا نام بھی دے سکتے ھیں
    اعتکاف کے دوران مجھے اس کا شدید احساس ہئوا کہ جو نئی پود امریکہ میں پل رھی ھے وہ اس اخلاق سے بے بہرہ ھے کہ بڑوں کے ساتھ سلوک میں کیسے عزت کی جاتی ھے میں نے مشورہ دیا ھے کہ ھمیں چاھئے کہ اس ملک میں رھتے ہوئے اپنی ان روایات کا پرچار کریں کہ پرانی امریکی تھذیب میں بھی بڑو ںکی عزت شامل تھی جو اجکل نظر نھیں آتی ممکن ھے کہ میری بات کو سنجیدگی سے لیا جائےگا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.