اب کے آ

وزارت داخلہ نے سکیورٹی فورسز اور عوامی قائدین کیخلاف پروپیگنڈا مہم کا نوٹس لیتے ہوئے نازیبا ای میلز اور ایس ایم ایس کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے اور ایف آئی اے کو سائبر کرائمز ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔ ایسے ای میلز اور ایس ایم ایس کرنے والوں کو 14 سال قید تک کی سزا اور جائیداد کی قرقی بھی ہوسکے گی

وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ “اس سلسلے میں انٹرپول سے بھی مدد لی جائے گی اور بیرون ملک مطلوبہ افراد کو انٹرپول کے ذریعے واپس لایا جائے گا۔ پروپیگنڈا ایس ایم ایس نے اسٹاک مارکیٹ کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا ۔ خواتین ارکان اسمبلی نے بھی نازیبا ایس ایم ایس کی شکایات کیں ۔ اس حوالے سے ایف آئی اے نے آزاد کشمیر سے ایک شخص کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔ نازیبا ای میلز اور ایس ایم ایس سکیورٹی فورسز اور عوامی قائدین کیخلاف بھی کئے گئے۔ پوری دنیا سائبر کرائمز کیخلاف ہے اور ایس ایم ایس اور ویب سائٹ کے بارے میں تحقیقات شروع کردی ہیں۔ اسی طرح کی ایک مہم سکیورٹی فورسز کے خلاف انٹرنیٹ پر مذموم پروپیگنڈا کرنے والی بعض تنظیموں کے خلاف بھی شروع کی گئی ہے”

وزارت داخلہ کی طرف سے اتوار کو جاری کئے گئے بیان کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کو اس طرح کی خبروں اور پیغامات کی نگرانی و چیکنگ اور سائبر کرائمز ایکٹ کے تحت ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے۔ ایف آئی اے نے اس حوالے سے اقدامات کئے ہیں اور اس طرح کے عناصر کے خلاف آئندہ چند دنوں میں کارروائی کی جائے گی

This entry was posted in خبر on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

9 thoughts on “اب کے آ

  1. ریحان

    سر آپ کی اٍس قانون کے بارے میں کیا رائے ہے ؟ خود سے بھی اٍس بارے میں کچھ لکھیں ۔

  2. کنفیوز کامی

    لگتا ہے اب نیٹ والوں کی شامت آنے والی ہے

  3. میرا پاکستان

    یہ تو میڈیا کی آزادی کے خلاف اقدام ہے۔ سائبر کرائم میں دوسری بہت ساری خرابیاں آتی ہیں مگر حکومتی کارندوں کے بارے میں لطائف اور چست فقرے اس سے مبرا ہونے چاہیئں۔ اب جب لوگوں‌کی رسائی تمام تر نازیبا میٹریل تک ہے تو پھر نازیبا ایس ایم ایس ان کے آگے کوئی معنے نہیں‌رکھتے۔ حکومت کو سب سے پہلے چاہیے کہ ان لوگوں کیخلاف کاروائی کرے جو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے دوسروں کو مالی اور ذاتی نقصان پہنچا رہے ہیں۔

  4. DuFFeR - ڈفر

    میں کیا کروں‌گا
    میرے دل سے ایسی ایسی کراری گالیاں نکل اور منہ میں آکر دم توڑ رہی ہیں کہ بس کچھ نا پوچھو
    اس گورمنٹ کی تو ۔۔۔۔۔

  5. سعدیہ سحر

    میں نے آج تک کوئ حکومت کے بارے میں ایس ایم ایس نہیں کیا آج دل کر رھا ھے لطیفوں سے سردار اور پٹھان ھٹا کر زرداری اور رحمان ملک لگا کر سب کو ایس ایم ایس کروں

  6. جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین

    محترم اجمل صاحب!

    یہ ۔۔اب کے آ۔۔۔ہے یا ۔۔۔۔ اب کے مار کے دیکھ۔۔۔ والا معاملہ ہے۔؟

    میں نے سنا تھا کہ بڑے بھٹو (ذوالفقار) کے دور حکومت میں جب سارا ملک اسکے خلاف جلسے جلوسوں کی وجہ سے ابل رہا تھا۔ اور بھٹو نے پورے ملک میں جلسے جلوسوں پہ پابندی لگا کر پولیس اور ایف سی ایف کو فری ہینڈ دے رکھا تھا۔ تب کچھ لوگوں نے پورے شہر کے آوارہ کتے اکھٹے کر کے ان پہ پی پی پی کا ترنگا چھاپ پینٹ کر کے انھیں کوئی بوٹی پلا کر شہر میں چھوڑ دیا تھا۔ تب وہ ادہر ادہر گلی محلے کی گندیوں نالیوں میں گرتے پڑتے تھے اور بیچاری پولیس کی شامت آئی ہوئی تھی۔ وہ ان کتوں کو اٹھاتے پھرتے تھے۔

    لگتا ہے کچھ لوگوں نے پھر شرارت کردی ہے اور کچھ بے چارے اہلکاروں کی شامت آنے والی ہے۔

    بھلا خلقِ خدا کی آواز بھی کبھی بند ہوئی ہے ۔ جو نقارہِ خدا ہو۔؟

    ہمارے حکمران بجائے اس کے کہ عوام کو مزید پابندیوں میں جکڑیں۔ کیوں نہیں ان کی آواز سن لیتے اور ایک ہی بار سب مسائل پہ عوام کا دل جیت کر اپنے ساتھ ملا لیتے۔؟

  7. افتخار اجمل بھوپال Post author

    ریحان صاحب
    خود سے کیا لکھوں ؟ قانون قانون ہوتا ہے البتہ اس کے کچھ رنگ ہوتے ہیں ہرا قانون پیلا قانون لال قانون کالا قانون ۔ کچھ قانون قنون ہوتے ہیں

    کامران صاحب
    ایسی بھی کوئی بات نہیں ۔ سب کچھ آقا کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے ہے مگر کچھ حاصل ہوتا نظر نہیں آ رہا

    افضل صاحب
    سائبر کرائم مین آتے ہیں انٹر نیٹ کے استعمال سے کسی کو لُوٹنا ۔ قتل کی دھمکی دینا ۔ پریشان کرنا وغیرہ ۔
    سیاسی معاملات پر کوئی قدغن نہیں لگ سکتي ۔ اگر لگانی ہی ہے تو پہلے قاتل اور لُٹیرے جو وزراء یا اراکین اسمبلی ہیں اُن کے خلقاف کاروائی کریں پھر جو حذبِ مخالف بیان بازی کرتے ہیں اُن کے خلاف کاروائی کریں ۔ اس کے بعد انٹنیٹ پر اختلاف کی نوبت آتي ہے

    ڈ ِ ف ر صاحب
    چ چ چ ۔ گالی نہ دیں ۔ دعا دیں تاکہ جلدی جان چھوٹے

    سعدیہ سحر صاحبہ
    یہ ہوا نا عام انسانوں والا ردِ عمل جس کا آپ نے اظہار کر دیا اور ہم بزدلی کی وجہ سے چُپ رہے

    جاوید گوندل صاحب
    جناب یہ اب کے آ ہی ہے لیکن یار لوگوں نے میرا مطلب ہے لطیفہ گو لوگوں نے وہ بنا دیا جو آپ نے لکھا ہے ۔
    جی ہاں اُن صاحب نے ایف ایس ایف یعنی فیڈرل سکیوریٹی فورس بنائی تھی ۔ اسی ایف ایس ایف نے احمد رضا قصوری پر گولی چلائی تھی جو اس کے والد صاحب کو لگیں اور وہ ہلاک ہو گئے
    اللہ کا فرمان ہے کہ انسان خود اپنی تباہی کا سامان بناتا ہے ۔ سو وہ ہوتا نظر آ رہا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.