بہترین دوست

دو گہرے دوست اکٹھے صحرا نوردی پر نکلے ۔ وہ ایک صحرا میں سے گذر رہے تھے ۔ سفر کی سختیوں نے چڑچڑا پن پیدا کر دیا تھا ۔ کسی بات پر بحث ہو گئی اور تکرار ہونے پر ایک نے دوسرے کو تھپڑ مار دیا ۔ تھپڑ کھانے والے نے ریت پر لکھا

“آج میرے دوست نے مجھے تھپڑ مارا”۔

چلتے چلتے وہ ایک نخلستان میں پہنچے ۔ دونوں مٹی سے اٹے ہوئے تھے ۔ اُنہوں نے پانی میں نہانے کا سوچا ۔ جس نے تھپڑ کھایا تھا وہ پہلے جھیل میں گھُسا اور دلدل میں دھنسنے لگا ۔ جس نے تھپڑ مارا تھا اُس نے آگے بڑھ کر اُس کا ہاتھ پکڑا اور اُسے دلدل سے نکلنے میں مدد کی ۔ دلدل سے باہر نکل کر وہ ایک پتھر پر کچھ کندہ کرنے لگ گیا ۔ دوسرا حیران ہو کر دیکھتا رہا ۔ جب وہ لکھ چکا تو اُس نے پوچھا کہ “جب میں نے تمہیں تھپڑ مارا تھا تو تم نے ایک منٹ میں ریت پر لکھ دیا تھا ۔ اب تم نے پتھر پر یہ لکھنے میں اتنی محنت کی ہے ۔ آج میرے دوست نے میری جان بچائی ؟”

تھپڑ کھانے اور دلدل میں پھنسنے والے نے جواب دیا “جب ہمیں کوئی تکلیف پہنچائے اُسے ریت پر لکھنا چاہیئے کہ جب ہوا چلے تو وہ مٹ جائے ۔ لیکن جب کوئی ہمارے ساتھ اچھائی کرے تو اسے پتھر پر کندہ کرنا چاہیئے کہ کبھی مِٹ نہ سکے”

Click on “Reality is Often Bitter” or write the following URL in browser and open http://iabhopal.wordpress.comto see that worship is only for one God as written in the Qur’aan and in the Bible

This entry was posted in ذمہ دارياں, روز و شب on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

14 thoughts on “بہترین دوست

  1. میرا پاکستان

    بہت خوب جناب مگر جعفر صاحب کے بقول اب اس طرح کے لوگ ناپید ہوتے جا رہے ہیں۔ اب تو سو نیکیوں کے بعد اگر آپ کسی کی ایک خواہش پوری نہ کر سکیں تو آپ کی سو نیکیاں بھی برباد۔

  2. مسٹر کنفیوز

    اب ان باتوں کا وقت نہیں ہے ایک تھپٹر سے شروع ہونے والی بات ایک یا دو یا تین چار یا اس سے بھی ذیادہ افراد کی موت کا باعث بن سکتے ہیں بلکہ بنتے ہیں آپ کس زمانے کی باتیں سنا رہے ہیں جو سننے میں اچھی لگتی ہیں ۔

  3. الف نظامی

    دوست وہ ہے جو تیرا ہو اور تو اس کا ۔ ایسے دوست نہ ہر جگہ ہوتے ہیں اور نہ ہر کسی کو ملتے ہیں۔
    (ابوانیس محمد برکت علی لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ)

  4. فیصل

    انکل یہ تو غالباً‌جارج برنارڈ شا کا قول ہے کہ اپنے اداس لمحوں‌کو ریت میں‌اور خوشی کو پتھر میں‌لکھو۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.