کوئی ہے جو بتائے مجھ کو

سوچ سوچ کے میں مر جاؤں
اس گتھی کو سلجا نہ پاؤں
بات سمجھ نہ آئے مجھ کو
کوئی ہے جو بتائے مجھ کو

لبرٹی حملہ کے بارے میں جُوں جُوں حالات سامنے آ رہے ہیں معاملہ اُلجھتا ہی جا رہا ہے ۔ کچھ حقائق میں کل لکھ چکا ہوں ۔ مشیرِ داخلہ تو بھارت کا نام لینے سے ڈرتے ہیں اور اس واقعہ کا ذمہ دار جماعت الدعوہ ۔ طالبان یا القاعدہ کو ٹھہرانے کی پوری کوشش میں ہیں لیکن حالات و واقعات اس میں حکومتی مشینری کے کسی کل پُرزے کے ان ملک دُشمن سرگرمی میں منسلک ہونے کی طرف جا رہیں اور رحمان ملک ایسے معاملات کے ماہر تصور کئے جاتے ہیں

مجھے کل بھی کسی نے بتایا تھا لیکن بات ہی کچھ ایسی تھی کہ میری سمجھ میں نہ آ سکی بلکہ کوئی اور بھی ہوتا تو نہ سمجھ پاتا ۔ حملہ شروع ہونے کے بعد ہوا یوں کہ کچھ کھلاڑی زخمی ہوئے لیکن بس کا ڈرائیور بچ گیا اور وہ بس کو چلا کر بحاظت سٹیڈیم پہنچ گیا ۔ کھلاڑیوں کی بس کے پیچھے پولیس کی گاڑی تھی جس میں سوار پولیس کے نوجوان پیچھے آنے والے ایمپائروں اور صحافیوں کی جان بچاتے ہوئے جامِ شہادت نوش کر گئے

ایمپائروں کی گاڑی کے ڈرائیور کی گردن میں گولی لگی اور وہ شہید ہو گیا ۔ ایک نوجوان سپاہی جس کی ٹانگ میں گولی لگ چکی تھی وہ ایمپائروں کی گاڑی فرسٹ گیئر میں جتنا تیز ہو سکا چلا کر سٹیڈیم کی طرف روانہ ہوا کیونکہ بائیں ٹانگ زخمی ہونے کی وجہ سے گیئر تبدیل نہ کر سکا ۔ سٹیڈیم کے گیٹ کے قریب پہنچ کر اُسے ایک اور گولی لگی اور وہ شہید ہو گیا ۔ یہ گولی ہاکی سٹیڈیم کی چھت سے آئی تھی جو کرکٹ سٹیڈیم کے قریب ہے

یعنی کرکٹ سٹیڈیم کے بالکل قریب ہی ہاکی سٹیڈیم کی چھت پر حملہ آوروں میں سے کم از کم ایک موجود تھا ۔
یہ سب کچھ کیسے ممکن ہوا ؟

اس سلسلہ میں نواز شریف کا یکم مارچ کا بیان اہم بن جاتا ہے جو جیو نیوز کے حامد میر کے مطابق اُس نے اُسی دن صدر آصف زرداری کو پہنچا دیا تھا اور زرداری صاحب نے مسترد کر دیا تھا ۔ نواز شریف نے کہا تھا کہ لیاری کراچی کے مشہور رحمان ڈکیت کا تربیت یافتہ گروہ پنجاب میں داخل ہو چکا ہے جو کوئی ایسا بڑا واقعہ کر سکتے ہیں جس سے لانگ مارچ کو روکنے کا جواز پیدا ہو ۔ نواز شریف کے مطابق اُن کا ہدف وہ خود بھی ہو سکتے ہیں

This entry was posted in تجزیہ, خبر on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

3 thoughts on “کوئی ہے جو بتائے مجھ کو

  1. ڈفر

    آج کے اصول
    سچ بولنا منع ہے :razz:
    اور پوچھنے پر سزا ملے گی :mrgreen:
    چھپانے میں مدد دینے والے کع انعام سے نوازا جائے گا :lol:

  2. جعفر

    میں اکثر سوچا کرتا تھا کہ ہلاکو خان کے حملے سے پہلے بغداد کا منظر کیا ہوگا؟
    اب پتہ چل گیا ہے۔۔۔۔ ہمارا ہلاکو بھی تقریباً آ ہی چکا ہے اور سروں کی فصل بھی پک چکی ہے۔۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.