سُہانہ خواب

خواب تین قسم کے ہوتے ہیں

ایک جو آدمی سوتے میں دیکھتا ہے اور عام طور پر بھول جاتا ہے
دوسرا جو آدمی جاگتے میں دیکھتا ہے اور وہ کم کم ہی پورے ہوتے ہیں
تیسرا وہ واقعہ جو گذر جانے کے بعد ایسے محسوس ہوتا ہے کہ ایک سُہانا خواب دیکھا تھا اور ایسے خواب کو خیال کے پردہ سیمیں پر دُہراتے رہنے کو جی چاہتا ہے

میرے پچھلے دو ہفتے ۔ دو گھنٹوں کی طرح بہت مصروف اور شاداں گذر گئے ۔ آج میں اِن دو ہفتوں کے ہر ایک لمحے کو یاد کر رہا ہوں اور سوچتا ہوں کہ کتنا حسِین کتنا سُہانہ خواب تھا ۔

میرا بڑا بیٹا زکریا ۔ بہو بیٹی اور میری پیاری پوتی امریکہ سے پونے تین سال بعد دو ہفتے کی چھٹی آئے تھے اور آج صبح صادق سے قبل واپس روانہ ہو گئے ۔ بیٹے اور بہو کی ہمارے پاس موجودگی بھی کچھ کم فرحان و شاداں نہ تھی لیکن میری پوتی جو ماشاء اللہ اب خوب بولنا سیکھ چُکی ہے کی پیاری پیاری باتوں اور معصوم کھیلوں نے ہمیں وقت کا پتہ ہی نہ چلنے دیا ۔ چوبیس گھنٹوں میں اٹھارا بیس گھنٹے جاگ کر بھی ہمیں تھکاوٹ محسوس نہ ہوئی ۔ اب اُن کے جانے کے بعد ایک ایک لمحہ گذارنا مُشکل ہو رہا ہے ۔

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی اُنہیں جہاں رکھے شاد و آباد رکھے اور ہماری ملاقات کراتا رہے ۔ آمین یا رب العالمین آمین

This entry was posted in آپ بيتی, روز و شب on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

7 thoughts on “سُہانہ خواب

  1. میرا پاکستان

    ہم سات سمندر پار رہنے والوں کا یہی سب سے بڑا المیہ ہے کہ ہم پاکستان کا چکر بہت جلدی اور وہاں آرام بہت زیادہ دن نہیں کر سکتے۔ ویسے تو پنجاب سے کراچی جانے والے بھی بہت دیر بعد گھر کا چکر لگاتے ہیں مگر امریکہ کینیڈا والوں کو تو سوچ کر ہی پریشانی شروع ہو جاتی ہے کہ پاکستان جانے کیلیے سولہ سے بیس گھنٹے جہاز میں‌گزارنے پڑیں گے اور پھر واپسی بھی دو چار ہفتے میں‌ہو جائے گی۔ یہ دو چار ہفتے چھٹی بھی ایک جگہ نہیں‌گزاری جاتی بلکہ رشتہ داروں کے گھروں کے چکر لگاتے ہی گزر جاتی ہے۔
    ایک اور المیہ یہ ہے کہ یہ ٹریفک یکطرفہ ہوتی ہے یعنی پاکستان سے ہمارے عزیزوں میں سے ‌شاید ایک آدھ ہی ہمیں‌ملنے امریکہ آتا ہو گا۔
    ویسے اجمل صاحب کبھی امریکہ آ کر اپنی پوتی کیساتھ چند مہینے گزاریں آپ کو اور اچھا لگے گا۔

  2. افتخار اجمل بھوپال Post author

    افضل صاحب
    آپ نے درست کہا ۔ آپ کا مشورہ میری دلی خواہش ہے ۔ نو سال قبل مجھے بڑے احترام کے ساتھ امریکہ کا ویزہ دیا گیا تھا ۔ چار سال قبل ذلیل کر کے ویزے سے انکار کیا گیا ۔ یہ وہ امریکی ہیں جن کے اخلاق کی لوگ تعریفیں کرتے نہیں تھکتے اور جو بُش کے جھوٹ کی وجہ سے وحشی بن چکے ہے ۔

  3. وھا ج الد ین ا حمد

    اجمل بھای میرا بھی آپ جیسا حال رھا ھے، یعنی سھانا خواب۔
    میرا پوتا(عیسا( اورنواسا(موسا( 9 اور ان کے والدین سب آے تھے
    پھر ھم انہین چھوڑنے گءے اور کل واپس آےء
    گھر مین خوب رونق تھی ماشاءللھ
    موسا 2سال اور 6 ماہ کا اور عیسا اس سے دو ماہ چھوٹا ھے
    موسا زیادہ باتین کرتا ھےمجھے ابو کہتا ھے اور اپنی مان سے جھگڑتاھے کہ وہ میرے ابو ھین عاٰشھ کہتی ھے نھین میرے ابو ھین
    اللھ ان سب بچون کو اپنی امان مین رکھے۔
    واقعی آپ خود آکر تماشا دیکھین تو کتنا اچھا ھو۔ اللھ زکریا بیٹے کو خوش اور اباد رکھے اور آپکو پوتی کی مزید خوشیان دکھاے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.