ایک سوال

کبھی کبھی میرے بچپن اور جوانی کا چِلبلا پن لوٹ آتا ہے اور تحریک پیدا ہوتی ہے کہ میں کوئی اچھُوتا سوال پوچھوں ۔ آج بھی کچھ ایسا ہی محسوس کر رہا ہوں ۔

ہر اُردو جاننے والے سے یہ سوال ہے لیکن میرے بیٹوں اور بیٹیوں کو جواب لکھنے کی اجازت نہیں ہے ۔

اُردو میں گلاس کس کو کہتے ہیں ؟

میں اُس گلاس کی بات نہیں کر رہا جو لفظ ہم نے انگریزی سے مستعار لے لیا اور پانی پینے والے ایک برتن کا نام کہا جاتا ہے ۔ ویسے انگریزی میں بھی پانی پینے والے برتن کا نام tumbler تھا ۔ جب شیشے سے اسے بنایا گیا تو نام گلاس ٹمبلر ہو گیا اور گھِس کر صرف گلاس رہ گیا ۔

اگر کوئی قاری جواب مخفی رکھنا چاہے تو وہ مجھے برقیہ [e-mail] کر دے ۔ میرے برقیہ کا پتہ یہ ہے
iabhopal@yahoo.com

This entry was posted in تاریخ, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

12 thoughts on “ایک سوال

  1. راشد کامران

    آبگینہ ۔۔ لیکن جدید اردو میں گلاس ہی مستعمل رہا ہے ۔۔ میں نے تو پوری زندگی اس کا استعمال ہوتے نہیں دیکھا یہاں تک کے دکن اور لکھنؤ کے لوگ بھی اسے استعمال نہیں کرتے

  2. اجمل Post author

    راشد کامران صاحب ۔ السلام علیکم
    آپ نے تو انگریزی والے گلاس کی وکالت کر دی ۔ ایک گلاس اُردو کا لفظ ہے ۔ میں نے پوچھا ہے کہ وہ کیا چیز ہے ؟

  3. اجمل Post author

    جہانزیب صاحب ۔ السلام علیکم
    آپ ذُمرے تک تو پہنچ گئے لیکن گلاسوں کی شکل ۔ رنگ ۔ ذائقہ ۔ حجم کچھ بھی ناشپاتی جیسا نہیں ۔

  4. خاور

    آپ هی نے ایک دفعه بتایا تھا
    بلکه میري ایک پوسٹ پر اپ نے کومنٹ میں لکھا تها ـ
    ۔۔۔۔۔۔۔۔ کے پھل کو گلاس کہتے هیں لیکن یه تو ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں کہتے هیں ناں که اردو میں ؟
    اب تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بهی گلاس کی بجائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ هی کہنے لگےهیں ـ
    باقی جی بدقسمتی هے جی که ہمارے لوگوں کو اپنی هی زبان کی بهی سمجھ نہیں لگتی ـ
    زخیرھ الفاظ اتنا کم هو گیا ہے که
    میں نے ایک محفل میں ایک شعر سنایا

    آخر شب دید کے قابل تھی بسمل کی تڑپ
    صبح دم کو لب بام آیا تو کیا آیا
    بندوں کو سمجھ نہیں لگی تو میں نے ان کو کہا که میں اپ کو اسان سا شعر سناتا هوں

    پانی پانی کر گئی مجھے قلندر کی یه بات
    مینوں دھرتی قلعی کرا دے میں نچاں ساری رات

    توساری محفل کا هاسا هی نکل گيا تها ـ

  5. اجمل Post author

    خاور صاحب ۔ السلام علیکم
    گستاخی کیلئے دست بستہ معذرت ۔ آپ کے تبصرہ میں سے پھل کی شناخت وقتی طور پر مٹا دی ہے ۔ دیکھنا یہ ہے کہ قارئین میں کتنے لوگوں کو معلوم ہے کہ گلاس کونسا پھل ہے ۔ گلاس اُردو ہی میں کہتے ہیں یا کہتے تھے

  6. نعمان

    یہ تو آپ نے بہت ہی دلچسپ سوال پوچھا ہے۔ میں‌ نے لغت دیکھی تو اس میں‌ گلاس کے معنی گلاس یا ٹمبلر ہی لکھے ہیں۔

  7. اجمل Post author

    نعمان صاحب ۔ السلام علیکم
    ہماری لغت بھی ہماری طرح کی ہیں ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پانی پینے والے جس برتن کو سب گلاس کہتے ہیں وہ لفظ اُردو میں گِلاس ہے

    قدیر احمد صاحب ۔ السلام علیکم
    یہ باتیں مجھے اُسی مہربان نے سِکھائی ہیں جس نے مجھے اور آپ کو پیدا کیا ہے اور دیکھنے کیلئے آنکھیں اور سمجھنے کیلئے دماغ دیا ہے ۔

  8. اجمل Post author

    جانانِ گُل صاحب ۔ السلام علیکم
    تبصرہ کا شکریہ ۔ آج یعنی جمعہ 23 مئی کی تحریر میں جواب لکھ دیا ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.