Monthly Archives: May 2008

مصالحوں کی ملکہ

اس سے قبل میں قہوہ (چائنیز گرین ٹی) ۔ سؤنف اور سفید زیرہ کے متعلق لکھ چکا ہوں ۔ آج کچھ کالی مرچ کے بارے میں ۔یہ تو سب جانتے ہیں کہ کھانے میں کالی مرچ [black pepper]چٹخارے یا مہک کیلئے ڈالی جاتی ہے لیکن اس حقیقت سے بہت کم لوگ آشنا ہیں کہ کالی مرچ قدرتی طور پر ملنے والے امرت دھاروں میں سے ایک ہے جو اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے انسان کیلئے پیدا کر رکھے ہیں ۔ کالی مرچ کا طِبّی استعمال ہزارہا سالوں سے انسان کے علم میں ہے جسے آج کا سائنس زدہ انسان پسِ پُشت ڈال چکا ہے ۔ کالی مرچ انسانی جسم کو شیشہ گر دھات [mangnese] ۔ حیاتین ک [vitamin K] ۔ حدید [iron] ۔ ریشہ [fibre] وغیرہ مہیا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔

کالی مرچ کے مناسب مقدار میں استعمال سے نظامِ ہضم کی خرابیاں کو دُور ہوتی ہیں اور آنتیں صحتمند رہتی ہیں ۔ کالی مرچ معدے کو برجستہ کرتی ہے جس کے نتیجہ میں خاص قسم نمک کے تیزاب کی مہیا ہوتی ہے جو ہاضمہ میں مدد دیتی ہے ۔ اس تیزاب کی کمی کی وجہ سے کھانا ہضم ہونے میں زیادہ وقت لیتا ہے جس کے نتیجہ میں سینے کی جلن اور تبخیری اثرات مرتب ہوتے ہیں جو نہ صرف تکلیف کا باعث ہوتے ہیں بلکہ شرمندگی کا بھی ۔ ذرا غور کیجئے کہ کالی مرچ کتنی اچھی دوست ہے ۔

کالی مرچ کی جلد میں یہ خصوصیت ہے کہ چربی کے خُلیوں کو توڑتی ہے اور مجتمع نہیں ہونے دیتی ۔ چنانچہ کالی مرچ کے مناسب استعمال سے آدمی موٹاپے کا شکار نہیں ہوتا اور چاک و چوبند رہتا ہے ۔

کالی مرچ کئی ادویات میں بھی استعمال ہوتی ہے ۔ پیس کر خالص شہد کے ساتھ لی جائے تو زکام کو دور کرنے میں مدد دیتی ہے ۔

جیسا کہ میں سبز اور کالی چائے کے بارے میں لکھ چکا ہوں کالی مرچ کی بھی تمام اقسام ایک جیسا اثر نہیں رکھتیں گو کہ وہ ایک ہی طرح کے پودے سے حاصل کی جاتی ہیں ۔ مزید اس کے تیار کرنے اور سوکھانے کے طریقے بھی اس کی خوائص پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ جو کالی مرچ سیاہ رنگ کی ہوتی ہے وہی بہترین ہے ۔ کالی مرچ خریدتے وقت پنساری سے کہیئے کہ سب سے عمدہ کالی مرچ چاہیئے تو وہ بغیر ملاوٹ والی صحیح کالی مرچ دے گا ۔ اس کی قیمت گو زیادہ ہو گی ۔

چائے کی طرح کالی مرچ بھی مشرقی دنیا کی پیداوار ہے ۔ یہ زیادہ تر انڈونیشیا اور ہندوستان میں پائی جاتی ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یورپ اور امریکہ میں جو کالی مرچ استعمال ہوتی ہے وہ سب سے گھٹیا قسم کی ہوتی ہے جس کی وجہ شاید اس کا ارزاں ہونا ہے ۔ ہندوستان میں پیدا ہونے والی کالی مرچ انڈونیشی مرچ سے قدرے موٹی ہوتی ہے لیکن انڈونیشی کالی مرچ خصوصیات کے لحاظ سے بہترین ہے ۔

واقعی ؟

سُنا ہے کہ ایک اخبار ہے ۔ خبریں ۔ اُس میں خبریں کم اور افواہیں زیادہ ہوتی ہیں ۔ حقیقت اس اخبار کو پڑھنے والے جانتے ہوں گے ۔ مجھے یہ اخبار پڑھنے کا موقع ابھی ہاتھ نہیں لگا ۔ خیر ۔ چھوڑئیے اخبار کو ۔ آمدن بر سرِ مطلب ۔ ۔ ۔

آج صبح کوئی گیارا بجے میرے موبائل کی گھنٹی بجی ۔ اُٹھا کر چابی دبائی اور کان کو لگایا
“کوئی خبر سُنی ہے ؟”
“کیا خبر ؟”
“سنا ہے بادشاہ مستعفی ہو گئے اور گرفتار کر لئے گئے”
“نہیں بھائی ۔ مجھے ابھی خبروں کی فرصت نہیں ملی”
“کچھ پتہ تو کیجئے”

اچھا کہہ کر ٹی وی لگایا ۔ جیو ۔ اے آر وائی ۔ آج ۔ ایکسپریس ۔ مگر ایسی کوئی افواہ بھی نہ پائی گئی ۔

پھر دو ٹیلیفون کھڑکا دئیے اور کہا ” شہر میں بادشاہ کی رُخصتی کی افواہ ہے ۔ میاں ۔ کچھ پتہ تو کیجئے ”
آخر بعد دوپہر ایک ٹیلیفون آیا
“اچھا ہو رہا ہے ”
” اُس کیلئے یا ہمارے لئے ؟”
“سب کیلئے”

اس دوران ٹی وی پر تازہ ترین خبر آئی ” چیئرمین سینیٹ ۔ محمد میاں سومرو کو جرمنی سے واپس بُلا لیا گیا ہے

جون 2008ء کا سورج آرمی ہاؤس پر چڑھے گا یا صدر کے کیمپ آفس پر ۔ کون جانے ۔
سمجھ میں آیا ؟ اگر نہیں تو 60 گھنٹے انتظار کیجئے

اچھی حکمتِ عملی

مطالبات کم رکھیئے اور ترجیحات اپنائیے

کوئی چیز یا عمل دسترس سے باہر ہو تو اپنے آپ کو سمجھائیے
“میں اِس کو ترجیح دیتا ہوں لیکن اگر وہ ہو جائے تو بھی ٹھیک ہے”

یہ ذہنی رُحجان اور رویّہ کی تبدیلی ہے جو ذہنی سکون مہیّا کرتی ہے

نتیجہ یہ ہو گا کہ
آپ کی ترجیح ہے کہ لوگ آپ کے ساتھ شائستگی سے پیش آئیں لیکن اگر وہ ایسا نہ بھی کریں تو آپ کا دن برباد نہیں ہو گا۔
آپ کی ترجیح ہے کہ آج دھوپ نکلے لیکن اگر بارش ہو جائے تو بھی آپ کو کوفت نہیں ہو گی

مشورہ کی اہمیت

آپ نے راکٹ يا اُس کی تصوير ديکھی ہو گی ۔ اس کے پچھلے سِرے کے قريب پر [fins] ہوتے ہيں جن ميں سوراخ ہوتے ہيں ۔ جب پہلی بار راکٹ بنايا گيا تو پروں میں يہ سوراخ نہيں تھے ۔ جب راکٹ چلايا جاتا تو نشانے پر نہ جاتا ۔ ماہرین نے ڈیزائین میں کئی تبدیلیاں کیں ۔ پروں کو بہت مضبوط بھی بنایا اور ہر تبدیلی کے بعد راکٹ چلا کر دیکھا لیکن راکٹ کبھی کبھار ہی نشانہ پر گیا ۔

جب ماہرین تجربے کرتے کرتے تھک گئے تو کسی نے اُنہیں مشورہ دیا کہ “آپ پڑھے لکھے لوگ ہیں ۔ اسلئے آپ اپنی تعلیم کی حدود میں رہتے ہوئے سب کچھ کر رہے ہیں ۔ آپ کی ناکامی سے ثابت ہوتا ہے کہ مسئلے کا اصل حل آپ کے تعلیمی دائرے سے باہر ہے ۔ چنانچہ آپ لوگ دوسروے ایسے لوگوں سے تجاویز لیں جن کی تعلیم آپ جیسی نہ ہو یا پھر تعلیم بیشک کم ہو لیکن لمبا تجربہ رکھتے ہوں”۔

اس پروجیکٹ پر پیسہ لگانے والی کمپنی کے سربراہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے کارخانے کے تمام ملازمین سے تجاویز لیں ۔ چنانچہ اعلان کیا گیا کہ راکٹ کے متعلق ہر شخص کو ایک تجویز دینے کی دعوتِ عام ہے ۔ جو بھی تجویز دی جائے گی اس کے متعلق کوئی سوال پوچھے بغیر اس پر من و عن عمل کیا جائے گا ۔ تجویز کے نتیجہ میں کامیابی ہونے پر تجویز دینے والے کو بیشمار انعام و اکرام سے نوازہ جائے گا اور ناکامی پر کچھ نہیں کہا جائے گا”۔

سب ملازمین اپنی اپنی تجویز دینے کیلئے اپنے اپنے فورمینوں کے دفاتر کے باہر قطار میں لگ گئے سوائے ایک اُدھڑ عمر شخص کے جو 20 سال سے کارخانے کے فرش کی صفائی پر مامور تھا اور ترقی نہ کی تھی ۔ کچھ دن بعد وہ شخص فرش کی صفائی کر رہا تھا کہ اسکے فورمین نے اُس کے پاس سے گذرتے ہوئے تفننِ طبع کے طور پر اُسے کہا “تم نے کوئی تجویز نہیں دی ۔ تم اتنے غریب ہو ۔ اگر تمہاری تجویز ٹھیک نکل آئی تو بقیہ ساری عمر آرام سے گذرے گی اور یہ فرش صاف کرنے سے تمہاری جان چھُوٹ جائے گی”۔ وہ شخص پوچھنے لگا “مسئلہ کیا ہے ؟” جب فورمین نے اُسے سمجھایا تو کہنے لگا “پروں کو سوراخ دار کیوں نہیں بناتے ؟”۔

بظاہر سُوراخ دار پر بغیر سوراخوں والے پروں سے کمزور محسوس ہوئے لیکن فورمین نے یہ تجویز کارخانہ کے سربراہ تک پہنچا دی ۔ چنانچہ کچھ راکٹ سُوراخ دار پروں والے بنا کر چلائے گئے ۔ وہ سب کے سب صحیح نشانہ پر بیٹھے ۔ اس کے بعد مزید راکٹ بنا کر چلائے گئے تو ثابت ہوا کہ کئی سال پرانا مسئلہ حل ہو گیا ۔

کچھ دن بعد کامیابی کے جشن کا انتظام کیا گیا ۔ تجویز کنندہ اُدھڑ عمر شخص کو حجام کے پاس لیجا کر اُس کے بڑھے ہوئے سر اور داڑھی کے بال ٹھیک کروائے گئے ۔ اس کیلئے عُمدہ سِلے سلائے کپڑے خریدے گئے ۔ جشن والے دن اسے ایک اعلٰی درجہ کے حمام پر نہانے کیلئے لیجایا گیا ۔ تیار ہونے کے بعد اُسے ایک بڑی سی کار میں جشن کی جگہ لایا گیا جہاں کارخانہ کے سربراہان اُس کی انتظار میں تھے ۔ اُسے سب کے درمیان بٹھایا گیا ۔ اُس سے پوچھا گیا کہ یہ بہترین تجویز اُس کے ذہن میں کیسے آئی ۔ اُس نے جواب دیا “آپ لوگوں نے جو ٹائیلٹ پیپر واش روم میں لگایا ہوا ہے ۔ وہ سوراخوں والی جگہ سے کبھی پھٹتا ہی نہیں”۔

یہ جواب احمقانہ سہی لیکن جو کام بڑے بڑے ماہرین بیشمار روپیہ خرچ کر کے بھی نہ کر سکے اس اَن پڑھ شخص کی احمقانہ بات نے کر دیا ۔ اُس شخص کو ایک گھر ۔ ایک کار ۔ کئی جوڑے کپڑے اور جتنا وہ ساری عمر کما سکتا تھا اُس سے دس گنا دولت دی گئی اور پھولوں کے ہار پہنا کر بڑے اعزاز کے ساتھ اُس کو دی گئی کار میں اُسے دیئے گئے نئے گھر میں لیجایا گیا ۔

مشاورت ایک انتہائی اہم اور مفید عمل ہے ۔ مشاورت کو اپنی پسند یا صرف اُن اشخاص تک محدود نہیں کرنا چاہیئے جنہیں اعلٰی تعلیم یافتہ یا ماہرِ فن سمجھا جائے ۔ صرف وہی لوگ اور قومیں ترقی کرتے ہیں جو مشاورت کو عام کرتے ہیں ۔

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے حُکم دیا ہے کہ آپس میں مشورہ کر لیا کرو ۔ اس میں کوئی تخصیص نہیں کی گئی کہ کس سے مشورہ کیا جائے ۔ کاش ۔ میرے ہموطن اور کسی کیلئے نہیں تو اپنے پیدا کرنے والے اور مالکِ کُل کے حُکم کی تابعداری کے ثواب کیلئے ہی اس عمل کو اپنا لیں ۔

سورت ۔ 3 ۔ آلِ عِمرٰن ۔ ایت 159 ۔
اللہ تعالٰی کی رحمت کے باعث آپ اِن پر نرم دِل ہیں اور اگر آپ بد زبان اور سخت دِل ہوتے تو یہ سب آپ کے پاس سے چھٹ جاتے ۔ سو آپ اِن سے درگذر کریں اور اِن کیلئے استغفار کریں اور کام کا مشورہ اِن سے کیا کریں ۔ پھر جب آپ کا پختہ ارادہ ہو جائے تو اللہ پر بھروسہ کریں ۔ بیشک اللہ تعالٰی توکّل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔

سورت ۔ 42 ۔ شورٰی ۔ آیت 38
اور اپنے رب کے فرمان کو قبول کرتے ہیں اور نماز کی پابندی کرتے ہیں اور اِن کا [ہر] کام آپس کے مشورے سے ہوتا ہے اور جو ہم نے اِنہیں دے رکھا ہے اس میں سے [ہمارے نام پر] دیتے ہیں ۔

سوال کا جواب ۔ دوسرا سوال اور ہماری باتیں

گلاس ایک خوبصورت اور لذیز پھل ہے جو جموں کشمیر ۔ شمالی علاقہ جات اور بلوچستان میں پایا جاتا ہے ۔ یہ کالے اور سُرخ رنگ میں ہوتا ہے ۔ کالا میٹھا ہوتا ہے اور سُرخ تُرش یا تُرشی مائل میٹھا ۔ اس پھل کو انگریزی میں چَیری [cherry] کہتے ہیں

دوسرا سوال یہ ہے کہ چکودرا کِسے کہتے ہیں ؟

ہموطنوں کی حالت یہ ہے کہ انگریزی سیکھتے سیکھتے اُردو سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور صحیح انگریزی بولنا یا لکھنا ابھی بھی ان سے بہت دُور ہے ۔ اکثریت کو اپنی زبان بھَونڈی لگتی ہے ۔ جو لفظ وہ اُردو میں بولنا بھونڈا سمجھتے ہیں اُس کا انگریزی ترجمہ فخریہ بولتے ہیں

ہماری قوم اتنی صُلح پسند ہے کہ تایا ۔ چچا ۔ پھُوپھا ۔ ماموں ۔ خالو سب کو ایک گھاٹ پانی پلا دیا ہے یعنی سب اَنکَل بنا دیئے ہیں ۔ اِن بزرگان کی خواتین کو آنٹی بنا کر خواتین میں بھی مساوات قائم کی گئی ہے ۔ یہی سلوک اِن اَنکلان یا آنٹیوں کی اولاد کے ساتھ کچھ بڑھ کر ہی برتا گیا ہے تاکہ ثابت ہو جائے کہ کم از کم نئی نسل میں عورت اور مرد سب برابر ہیں یعنی لڑکا ہو یا لڑکی سب کزن ۔ جس کِسی سے ان میں سے کسی کا تعارف کروایا جاتا ہے وہ بیچارہ یا بیچاری سوچتی ہی رہ جاتی ہے کہ موصوف دراصل ہیں کون ؟

مزید یہ کہ انگریزی زبان کو ترقی کی نشانی سمجھا جاتا ہے ۔ جیسے کسی نے کہا تھا کہ انگریزوں کی ترقی کے کیا کہنے ۔ اُن کا بچہ بچہ انگریزی بولتا ہے ۔ جن شعبوں میں ترقی ہونا ضروری ہے وہاں تو قوم تنزّل کا شکار ہے لیکن ایک لحاظ سے کافی ترقی کر لی ہے ۔ ملاحظہ ہو بتدریج ترقی

بیت الخلاء اور غسلخانہ یا حمام کو پہلے ٹائیلٹ [toilet] کہنا شروع کیا پھر باتھ روم [bathroom] اور اب واش روم [wash room] کہا جاتا ہے ۔ مزید ترقی کی گنجائش ہے کیونکہ امریکہ میں بیت الخلاء کو ریسٹ روم [rest room] کہا جاتا ہے ۔ ہو سکتا ہے سارے دن کی تھکی امریکی قوم بیت الخلاء میں آرام محسوس کرتی ہو

ایک سوال

کبھی کبھی میرے بچپن اور جوانی کا چِلبلا پن لوٹ آتا ہے اور تحریک پیدا ہوتی ہے کہ میں کوئی اچھُوتا سوال پوچھوں ۔ آج بھی کچھ ایسا ہی محسوس کر رہا ہوں ۔

ہر اُردو جاننے والے سے یہ سوال ہے لیکن میرے بیٹوں اور بیٹیوں کو جواب لکھنے کی اجازت نہیں ہے ۔

اُردو میں گلاس کس کو کہتے ہیں ؟

میں اُس گلاس کی بات نہیں کر رہا جو لفظ ہم نے انگریزی سے مستعار لے لیا اور پانی پینے والے ایک برتن کا نام کہا جاتا ہے ۔ ویسے انگریزی میں بھی پانی پینے والے برتن کا نام tumbler تھا ۔ جب شیشے سے اسے بنایا گیا تو نام گلاس ٹمبلر ہو گیا اور گھِس کر صرف گلاس رہ گیا ۔

اگر کوئی قاری جواب مخفی رکھنا چاہے تو وہ مجھے برقیہ [e-mail] کر دے ۔ میرے برقیہ کا پتہ یہ ہے
iabhopal@yahoo.com

افسوسناک اعداد و شُمار

اصل تو اللہ بہتر جانا تا ہے ۔ سرکاری تحریر شُدہ اعداد و شمار یہ ہیں

علاقہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بدکاری کا نشانہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اجتماعی بدکاری کا نشانہ
پورا پاکستان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1996 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 260
پنجاب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ 1509 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 233
سندھ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 170 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ 27
سرحد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 152
بلوچستان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 33
اسلام آباد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 76
شمالی علاقے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ 20
آزاد جموں کشمیر ۔ ۔ ۔ 36

جنوری سے مارچ 2008ء کی صورتِ حال یہ ہے
علاقہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بدکاری کا نشانہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اجتماعی بدکاری کا نشانہ
پورا پاکستان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 428 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 42
پنجاب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ 330 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 28
سندھ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 32 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ 14
سرحد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 25
بلوچستان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 3
اسلام آباد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 27
شمالی علاقے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 2
آزاد جموں کشمیر ۔ ۔ ۔ 9

اغواء
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 2007ء میں ۔ ۔ ۔ جنوری سے مارچ 2008ء
پورا پاکستان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 2600 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 140
پنجاب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ 1998 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ 47
سندھ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 391 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 57
سرحد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 112 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ 5
بلوچستان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 41
اسلام آباد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 4 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ 8
شمالی علاقے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 2
آزاد جموں کشمیر ۔ ۔ 50 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ 1

گاڑیاں جو چھِینی یا چوری کی گئیں
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 2007ء میں ۔ ۔ ۔ جنوری سے مارچ 2008ء
پورا پاکستان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ 23144 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 6229
پنجاب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 13527 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 3210
سندھ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 7562 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 2453
سرحد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 729 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 160
بلوچستان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 614 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 170
اسلام آباد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 537 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 179
شمالی علاقے ۔ ۔ ۔۔ 24 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 8
آزاد جموں کشمیر ۔ ۔ 134 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 43

خُود کُشیاں 2007ء میں
پورا پاکستان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 232
پنجاب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ 8
سندھ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 199
سرحد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 24
بلوچستان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 0
اسلام آباد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 0
شمالی علاقے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 0
آزاد جموں کشمیر ۔ ۔ 1

قتل
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 2007ء میں ۔ ۔ ۔ جنوری سے مارچ 2008ء
پورا پاکستان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 10556 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 2540
پنجاب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ 5083 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ 1170
سندھ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 2277 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 612
سرحد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 2627 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ 588
بلوچستان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 399 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ 109
اسلام آباد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 100 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 27
شمالی علاقے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 59 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 5
آزاد جموں کشمیر ۔ ۔ 104 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ 26

ٹریفک حادثات میں اموات
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 2007ء میں ۔ ۔ ۔ جنوری سے مارچ 2008ء
پورا پاکستان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 5485 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔1097
پنجاب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ 3288 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔645
سندھ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 930 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔187
سرحد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 740 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 165
بلوچستان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 230 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 47
اسلام آباد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 121 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔28
شمالی علاقے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 40 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 8
آزاد جموں کشمیر ۔ ۔ 133 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔17

بینک لوٹے گئے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 2007ء میں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جنوری سے مارچ 2008ء میں
پورا پاکستان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 37 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 11
پنجاب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ 15 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 5
سندھ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 20 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 6
سرحد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1
شمالی علاقے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1

پٹرول پمپ لوٹے گئے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 2007ء میں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جنوری سے مارچ 2008ء میں
پورا پاکستان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 79 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 28
پنجاب ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ 37 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 8
سندھ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 41 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 20
بلوچستان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 1

سڑکوں پر ڈکیتی اور دوسرے جرائم
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 2007ء میں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جنوری سے مارچ 2008ء میں
پورا پاکستان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 292962 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 76974

یہ اعداد و شمار دی نیوز میں چھپنے والی ایک رپورٹ سے لئے گئے