کیا ہمارا روزہ ہے ؟

آج پاکستان میں دوسرا روزہ ہے ۔ روزہ صرف اللہ رب العزت کے ڈر سے یا حُکم سمجھ کر رکھا جاتا ہے ۔ یعنی انسان گھر میں اکیلا ہو اور مرغوبِ نفس کھانے کی چیزیں سامنے پڑی ہوں تو بھی نہیں کھاتا ۔ شدت کی پیاس لگی ہو سامنے شربت یا پانی پڑا ہو اور کوئی انسان وہاں موجود نہ ہو پھر بھی وہ شربت پانی نہیں پیتا ۔

اگر ذیابیطس کا مریض ڈاکٹر کی ہدائت کے مطابق دوائی تو کھاتا رے لیکن پرہیز نہ کرے یعنی مٹھائی ۔ شربت اور دوسری ذیابیطس بڑھانے والی اشیاء کھاتا پیتا رہے تو کبھی تندرست نہیں ہو سکتا ۔ اسی طرح اگر کمرے میں ایئر کنڈیشنر چلا دیا جائے مگر کمرے کی کھڑکیاں ۔ روشندان اور دروازہ کھُلے ہوں تو کمرہ کبھی ٹھنڈا نہیں ہو گا ۔

اسی طرح اگر بُرائیوں [ذیابیطس] کو روزے کا ایئر کنڈیشنر تو چلاا دیا جائے مگر نہ تو عورتوں کو جھانکنے والا اپنا روشندان بند کیا جائے ۔ نہ کم تولنے یا ناپنے والی اپنی کھڑکی بند کی جائے اور نہ جھوٹ بولنے اور دوسری خرافات کا دروازہ بند کیا جائے تو پھر اپنے جسم کو روزے کی ٹھنڈک یا فائدہ کیسے پہنچے گا ؟ چنانچہ روزے کا فائدہ حاصل کرنے کیلئے بھی ضروری ہے کہ جو عوامل منع ہیں ان سے مکمل اجتناب کیا جائے ۔

اللہ قادر و کریم اور رحمٰن و رحیم ہم سب کو صحیح طور پر مکمل لوازمات کے ساتھ روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ ہماری بھول چُوک معاف فرمائے اور ہماری تمام عبادات قبول فرمائے ۔

This entry was posted in ذمہ دارياں, معلومات on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

10 thoughts on “کیا ہمارا روزہ ہے ؟

  1. shahidaakram

    محترم اجمل انکل جی
    السلامُ عليکُم
    اُمّيد ہے آپ بخير ہوں گے آپ کی رمضانُ المُبارک کی ميل ملی تھی ليکن خاتُون خانہ ہونے کی مصرُوفيات کی وجہ سے جوابی مُبارک نا دے سکی ياد آوري کے لۓ شُکر گُزار ہُوں دُعا ہے کہ اللہ تعاليٰ ہم سب کو اصل والے روزے رکھنے کی توفيق عطا کرے اور ہماری عبادات کو قبُوليّت کا شرف ملے ہماری عبادات اور دُعاؤں کو جس خشُوع و خضُوع کی ضرُورت ہے وہ ہميں مل سکيں اور
    اِنّ سينا او اخطانا يعنی دانستہ نا دانستہ خطاؤں کی معافی عطا ہو،آمين
    خير انديش
    شاہدہ اکرم

  2. shahidaakram

    محترم اجمل انکل اور جُملہ قارئين محترم
    السلامُ عليکُم
    آپ سب سے ايک دُکھ شيئر کرنا چاہتی ہُوں کہ کُچھ مرحلے ايسے ہوتے ہيں جہاں آنسُو ؤں کی برسات کے پيچھے سے اپنوں کی تسلی بہت بڑا مرہم محسُوس ہوتی ہے
    „ميری ماں کے بعد ميری ماں سی بھی چلی گئ”
    لکھتے ہُوۓ ہاتھ اتنی بُری طرح کانپ رہے ہيں کہ سمجھ ميں نہيں آ رہا دل زيادہ کپکپا رہا ہے يا جسم ،کوئ ايک بات نہيں ہزاروں باتيں ہيں جو ايک فلم کی طرح مُستقل چلتی رہتی ہيں امّی کے بعد اتنا آسرا تھا کہ ماں نہيں تو ماں کی جگہ ماں سی ہے جو ماں سے بڑھ کر سہارا ديتی تھيں ليکن اب لگتا ہے سب کُچھ ختم ہو گيا ہے گوايک مُسلم ہونے کی حيثيت سے جانتی ہُوں کہ موت برحق ہے پھر بھی دل اپنے پياروں سے ہميشہ کی جُدائ کے لۓ کبھی بھی تيّار نہيں ہوتا ميں وہ لمحات کبھی نہيں بُھول سکتی کہ ميں نے ايک ہی زندگی ميں دو دفعہ اپنی آنکھوں کے سامنے ماں کو جاتے ديکھا ہے ايک سا حال ايک سی سچوئيشن بہت مُشکل ہے بُھول پانا کيا کہُوں کہ بند اور کُھلی آنکھوں ميں وہ منظر ٹھہر گيا ہے دل بہت بے چين اور ازحد دُکھی ہے آپ سب سے استدعا ہے کہ دُعا کريں ميرے دل کی بے قراری کو صبر ملے،سکُون ملے
    مع السلام
    شاہدہ اکرم

  3. wahaj/bsc

    Allah SWT hamain aysay he rozay rakhnay ki taufeeq day aur, Shahida Akram sahiba ki Man aur “man-si” ko Jannat-ul-firdus ata ferma-ey—-Ameen.
    Advice for patients (Diabetes or anything else)
    Only a Godfearing and knowledgeable Muslim can advise when to fast and when not to fast when you are sick.
    Advice for the Physicians:
    Know your stuff fully and know Qur’an and Hadis statements understand them well, so that you can advise your patients knowledgeably. A Muslim Physician should study that as much as he does about all the medicines and diseases. Your ethics do not allow you to advise without proper knowledge.

  4. اجمل

    شاہدہ بیٹی
    السلامُ عليکُم و رحمة اللہ

    آپ کی خالہ کے اس دارِ فانی سے کُوچ کر جانے کا پڑھ کر بہت دُکھ ہوا ۔ اِنا لِلہِ و اِنّا اِلَہِ رَجِعُون ۔ بے شک جو اس دنیا میں آیا ہے اُسے واپس لوٹ کر جانا ہے مگر یہ رشتے بھی تو اُسی خالقِ حقیقی نے بنائے ہیں اور یہ محبت اور شفقت میں ایک دوسرے کو کھینچنے والی ساری طنابیں بھی اُسی نے بُنی ہیں ۔ ملنے کی خوشی سے زیادہ بچھڑنے کا غم انسانی فطرت کا تقاضہ ہے اور وہ بھی اللہ رب العزت ہی نے انسان کے اندر رکھا ہے ورنہ اس دنیا کا نظام شائد چل نہ پاتا ۔

    آپ نے درست لکھا ہے کہ ماں کے بعد ماں کی بہن کا بڑا سہارا ہوتا ہے ۔ وہ بھی اچانک ہٹ جائے تو ایسے محسوس ہوتا ہے کہ سر پر سے سائبان ہٹ گیا ۔ صبر بھی اللہ الرّحمٰن الرّحیم ہی عنائت کرتا ہے ۔ اللہ الرّحمٰن الرّحیم آپ کو صبر عنائت فرمائے اور حالات سے مقابلہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین ثم آمین ۔

    اللہ تعالٰی آپ کے روزے اور عبادت قبول فرمائے ۔ میرے لئے دعا کا ممنون ہوں ۔ جزاک اللہ خیر ۔ کبھی میں سوچتا ہوں کہ میں کتنا خوش نصیب ہوں کہ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے مجھے اتنی اچھی بیٹیاں عطا فرمائی ہیں ۔ اللہ آپ کو صبر جمیل عطا کرے اور ہمیشہ صحتمند ۔ خوش اور خوشحال رکھے ۔ آمین ۔

  5. Lafunga

    اے ایمان والو تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلی امتوں پر فرض کئے گئے تھے تا کہ تم پرہیز گار بن جا ؤ۔ القرآن
    لیکن ہمارئ نوجوان نسل کے پاس سینکڑوں بہانے پوتے ہیں کہ پیپرز ہیں، یہ مسئلہ ہے۔وہ مسئلہ ہے۔
    اللہ ہم سب کو اس فرض کی ادائیگی کی توفیق دے ۔ آمین

  6. اجمل

    لفنگاہ صاحب
    تبصرہ کا شکریہ ۔ جواب دیر سے لکھنے پر معذرت چاہتا ہوں لیکن اس کی وجہ آپ کا تخلص ہے ۔ میں نے کبھی کسی کو بُرے لفظ سے مخاطب نہیں کیا اسلئے میرا ہاتھ رُکا رہا ۔ آپ نے اپنا تخلص اپنے عمل یا خیالات کا اُلٹ کیوں رکھا ہوا ہے ؟

  7. ابوشامل

    محترم اجمل صاحب!
    آپ کی رمضان کریم کی مبارکباد کی ای میل موصول ہوئی، بہت خوشی ہوئی لیکن آجکل مصروفیات کے باعث آپ کو جواب نہ دے سکا، جب موقع ملا تو آپ کے بلاگ پر بات کر رہا ہوں۔
    آپ نے کئی اہم پہلوؤں پر بات کی ہے اور میرے خیال میں یہ روزے کی قوت ہے کہ سارا سال نماز و دیگر فرض عبادات سے بھاگنے والے شخص کی بھی یہ ہمت نہیں ہوتی کہ اکیلے میں کوئی چیز کھا یا پی لے۔ حالانکہ کئی معاملات میں وہ خوف خدا نہیں رکھتا ہوگا لیکن اس میں یہ ہمت ہرگز نہیں ہوگی کہ چھپ کر کچھ تناول کر لے۔ اور یہی وجہ ہے کہ اللہ تبارک تعالی کہتے ہیں کہ روزہ میرے لیے ہے اور اس کا اجر بھی میں ہی دوں گا۔
    پہلا عشرہ یعنی عشرۂ رحمت گذرنے والا ہے، اللہ تعالی سے دعاؤں ہے کہ رحمتوں کو سمیٹنے کے بعد مغفرت اور جہنم سے نجات کے عشروں کے ثمرات بھی سمیٹنے کی توفیق دے۔ آپ سے درخواست ہے کہ اس ناچیز کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھا کریں۔

  8. تنویر عالم قاسمی

    http://www.inikah.com کی پیشکش

    شب قدر کی عظمت اور ہماری ذمہ داریاں

    حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل فرماتی ہیں کہ شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو، ایک دوسری حدیث میں حضرت ابو زر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورپر نور صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ کیا شب قدرنبی کے زمانے کے ساتھ رہتی ہے یا بعد میں بھی ہوتی ہے؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت تک رہیگی،میں نے عرض کیا رمضان کے کس حصہ میں ہوتی ہے آپ نے فرمایا کہ عشرہ اول وعشرہ آخر میں تلاش کرو،پھر میں نے عرض کیا کہ یہ تو بتادیجئے کہ عشرہ کو کون سے حصہ میں ہوتی ہے،حضور نے فرمایا کہ جس میں خفگی تھی مہینے کے آخر کی سات راتوں مین تلاش کرو،بس اس کے بعد کچھ نہ پوچھو۔
    امام ابو حنیفہ کا قول ہے کہ شب قدرتمام رمضان میں دائر رہتی ہے،قرآن کریم میں آیا ہے “انا انزلناہ فی لیلۃ القدر“ کہ بیشک ہم نے قرآن پا ک شب قدر میں اتارا ہے۔یعنے قرآن شریف کو لوح محفوظ سے آسمان دنیا پراس رات میں اتارا ہے،یہ ہی بات اس رات کیلئے کافی فضیلت تھی کہ قرآن جیسی عظمت والی کتاب اس میں نازل ہوئی چہ جائیکہ اس میں اور بہت سے برکات وفضائل شامل ہوگئے۔
    نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد منقول ہے کہ شب قدر میں جبرائیل علیہ السلام فرشتوں کے ایک گروہ کے ساتہ اتر تے ہیں ،اور جس شخص کو ذکر عبادت میں مشغول دیکھتے ہیں اس کے لئے رحمت کی دعا کرتے ہیں
    مفسر قرآن علا مہ ابن کثیرومشقی فرماتے ہیں کہ اس کو پوشیدہ رکھنے میں حکمت یہی ہے کہ اس میں طالب، طلب وشوق سے پورے رمضان میں عبادتوں کا اہتمام کریں گے ۔
    شب قدر کے بارے میں قطعی خبر اس لئے انہیں دی گئی کہ کو ئی شخص اس رات پر ہی بھروسہ نہ کر لے،اور ایس نہ کہے کہ میں نے اس رات میں جو عمل کر لیا وہ ہزار مہینے سےبہتر ہے، چنانچہ اللہ تبارک وتعا لی نے مجھ کو بخش دیا، مجھے درجہ عطا ہوا میں جنت میں داخل جاؤں گا ایسا خیال اسے سست نہ بنادے اور وہ اللہ سے غافل نہ ہو جائے اور ایسا کرنے سے دنیاوی امیدیں اس پر غلبہ پالیں گی اور وہ اسے ہلاک کردیں گی یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے لوگوں کو عمر کے بارے میں بے خبر رکھا ۔
    اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں کو پانچ چیزوں سے پوشیدہ رکھا گیا ہے۔

    1. لوگوں کی عبادت پر اللہ تعالی نے اپنی رضامندی ظاہر کرنے کو۔
    2. گناہ پر اپنے غضب اور غصہ کے ظاہر کرنے کو۔
    3. وسطی نماز کو دوسری نمازوں سے۔
    4. اپنی دولت کوعام لوگوں کی نگاہوں سے۔
    5. اور رمضان کے مہینے میں شب قدر کو۔

    شب قدر کی رات بڑی قدر کی رات ہوتی ہے، بزرگ حضرات، والدین اپنے اپنے حلقے میں نوجوان بچوں کو اور صرف دنیا کی تعلیم میں مگن طالب علم بچوں کو اس رات کی اہمیت کو واضح کریں اور اس بارے میں ضروری ہدایتیں اور مشورے دیں کہ اس رات کو جاگ کر کیا کرنا ہے ، کیسے عبادت کرنا ہے کیاکیا مانگنا اورکس طرح توبہ کر کے اپنے آپ کو یقین کی حد تک کہ اپنا دل بھی عبادت اور ریاضت میں مشغول ہوجائے کہ یہ رات پھر ہم کو نصیب ہوگی کہ نہیں!
    اس بارے میں ذرا غور تو کیجئے۔
    تنویر عالم قاسمی
    tanveeralamqasmi@yahoo.co.in
    جاری کردہ:ہیڈآفس http://www.inikah.com
    #42,Nandi durga road, Bangalore,46-India
    cell:9945631954

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.