غیرقانونی تجاوزات

تجاوزات تو ہوتے ہی غیر قانونی ہیں لیکن حال ہی میں ہماری حکومت نے بات زوردار بنانے کیلئے ساتھ غیرقانونی لکھنا ضروری سمجھا ۔ “میرا پاکستان” پر اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر خالد مسعود کا بیان کہ “قابض جگہوں پر مساجد کی تعمیر غیر قانونی ہے” پڑھا تو کچھ حقائق پر روشنی ڈالنا ضروری سمجھا ۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ حاکم وقت اپنی سہولت کے مطابق مقرر کرتے آئے ہیں ۔کسی زمانہ میں ایک سربراہ کا مؤقف تھا کہ روزانہ صرف تین نمازیں فرض ہیں ۔

ہمارے ملک میں تجاوزات اور ان کے سدِباب کی کہانی بہت پرانی ہے ۔ ہم 1949 سے 1964 عیسوی تک جھنگی محلہ راولپنڈی میں رہتے تھے ۔ ہمارے مکان کا فرش گلی سے دو فٹ اُونچا تھا اسلئے دروازے کے سامنے ایک چھوٹا سا پُشتہ ایک سیڑھی کے ساتھ بنا ہوا تھا ۔ ایک دن میں کالج سے گھر پہنچا تو دیکھا کہ سیڑھی اور پُشتہ غائب ہے تو بڑی مشکل سے گھر میں داخل ہوا ۔ پوچھا تو معلوم ہوا کہ میونسپل کمیٹی کے آدمی گرا گئے ہیں کہ یہ تجاوز تھا ۔ میں نے کہا کہ ہماری ہی گلی میں ایک مکان کا پُشتہ اس سے بڑا ہے وہ تو نہیں گرایا تو بتایا گیا کہ وہاں اس سکول کے ہیڈ ماسٹر صاحب رہتے ہیں جہاں گرانے والوں میں سے کسی کا بیٹا پڑھتا ہے ۔

کیپیٹل ڈویلوپمنٹ اتھارٹی [سی ڈی اے] نے اس سال 7 مساجد مع تلاوتِ قرآن سکھانے کے مدرسوں کے گرا دیں ۔ مزید 80 مساجد اور مدارس کو گرانے کے نوٹس دے دئیے ۔ یہ وہ مساجد یا مدارس ہیں جو اُن بڑی سڑکوں کے قریب ہیں جہاں سے کسی وی آئی پی کا گذر ہو سکتا ہے ۔ ان میں ایک مسجد مری روڈ کے قریب وڈیروں کے فارم ہاؤسز کے سامنے ایک صدی پرانی تھی اور ایک مسجد شاہراہ اسلام آباد پر خود سی ڈی اے نے 25 سال قبل تعمیر کی تھی ۔ جو مساجد اور مدارس گرائے گئے یا جنہیں گرانے کے نوٹس جاری کئے گئے ان میں اکثریت ایسی مساجد اور مدارس کی ہے جو حکومتِ وقت کے مہیا کردہ فنڈز سے تعمیر ہوئے تھے ۔

ہمارے ملک میں بااثر اور ناجائز طاقت کے مالک جہاں بھی ہوں سرکاری زمین اور دوسرے لوگوں کی ملکیت پر ناجائز قبضے کرتے رہتے ہیں اور اُن کے خلاف کسی حکومتی ادارے نے کبھی آواز نہیں اُٹھائی بلکہ حکومتی اہلکار ان کے پُشت پناہ ہوتے ہیں ۔ اسلام آباد میں بہت سے ایسے غیرقانونی تجاوزات میرے علم ہیں ۔کئی کے خلاف محلے والوں نے جن میں بھی شامل تھا آواز اُٹھائی ۔ اخباروں کو اور حکومتی اہلکاروں کو لکھا مگر بے سود ۔

ہماری رہائش گاہ سے 500 میٹر کے فاصلہ پر ایک مسجد مشرق کی طرف اور ایک جنوب مغرب کی طرف سرکاری زمین پر ناجائز اور غیرقانونی قبضہ کر کے بغیر نقشہ پاس کرائے بنائی گئیں تھیں مگر نہ گرائی گئیں نہ گرانے کا نوٹس دیا گیا ۔ جو مسجد جنوب مغرب میں ہے وہ ایسی جگہ پر قبضہ کر کے بنائی گئی جس کی رفاہِ عامہ کیلئے عمدہ منصوبہ بندی اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں شامل تھی ۔

سٹریٹ نمبر 30 سیکٹر ایف 8/1 اسلام آباد کو ایک برساتی نالہ کراس کرتا ہے ۔ سڑک کے جنوبی جانب اس نالے کے مغرب کی طرف اسلام آباد کالج فار گرلز ہے اور مشرقی جانب کوٹھی نمبر 15 ہے جس کی الاٹ شدہ زمین 2000 مربع گز ہے ۔ اس کوٹھی کے مالک نے تقریباً 25 فٹ چوڑی اور 180 فٹ لمبی [500 مربع گز] سرکاری زمین اپنی کوٹھی میں شامل کر کے اپنے پلاٹ کا سائیز 2500 مربع گز بنا لیا ہوا ہے ۔ اس علاقہ میں 500 مربع گز  زمین کی قیمت ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد ہے ۔

سٹریٹ نمبر 51 سیکٹر ایف 7/۱ اسلام آباد پر حکومتی پارٹی کے رکن قومی اسمبلی کا گھر ہے ۔ اس نے سی ڈی اے سے اجازت لی کہ وہ اپنے گھر سے ملحقہ زمین میں پارک بنائے گا [مطلب تھا پبلک پارک] لیکن اس نے متعلقہ زمین کے گرد اُونچی دیوار بنا کر کئی ایکڑ  زمین اپنی کوٹھی میں شامل کر لی ہے ۔ ایک ایکڑ 4840 مربع گز ہوتا ہے ۔ اس علاقہ میں ایک ایکڑ  زمین کی قیمت 15 کروڑ  روپے سے زائد ہے ۔

راولپنڈی سے شاہراہ شیرشاہ سوری پر پشاور کی طرف روانہ ہوں تو آرمی کالج آف الیکٹریکل اینڈ مکینیکل انجنیئرنگ کے بعد سڑک کے بائیں ہاتھ اُونچائی پر ایک گنبد بنا ہوا ہے جو سڑک کے اندر گھُسا ہوا ہے ۔ یہ بظاہر مقبرہ ہے ۔ یہ 1964 اور 1968 عیسوی کے درمیان مکمل کیا گیا اورکسی قبضہ گروپ کی ملکیت ہے جو قبر پرستوں کےچڑھاوے وصول کرتا ہے ۔ یہاں کوئی آدمی دفن نہیں ہے اور اس جگہ پر اس وقت ناجائز قبضہ کیا گیا جب شاہراہ شیر شاہ سوری کو دوہرا کرنے کا اعلان ہوا تھا ۔

تصویر کا دوسرا رُخ یہ ہے کہ راولپنڈی میں ایک قبضہ گروپ ڈویلوپر کے حقیقی تجاوزات کے خلاف ایکشن لینے پر حکومتِ پنجاب نے دو سکریٹریوں [سیکریٹری ہاؤسنگ اور سیکریٹری انفارمیشن] کو حال ہی میں ملازمت سے علیحدہ کر دیا ہے ۔ اس کی تفصیل یہاں کلک کر کے پڑھیئے ۔

This entry was posted in روز و شب on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

6 thoughts on “غیرقانونی تجاوزات

  1. shahidaakram

    اجمل انکل آپ کے لنک پر آج کوشش کر رہی ہُوں اتنے حساس موضُوع پر بات کرنے کے لۓ وسيع تر معلُومات کی ضرُورت ہوتی ہے ليکن قُرآن پاک اور احاديث سے ثابت بات ميرے خيال ميں زيادہ معنی رکھتی ہے جيسا کہ محترم ابراہيم صاحب نے
    کہا کہ„جب رسول(صلى الله عليه وسلم)نے مسجدِ نبوی کی تعمیر کیلئے زمین بغیر قیمت خریدنے سے انکار کردیا اور بس یونہی مسجد نہ بنا ڈالی تو میں کہتا ہوں کہ پھر کوئی اور مسجد تو سرے سے قبضہ کی ہوئی جگہ پر بنائی ہی نہیں جاسکتی۔ „تو ميرے خيال ميں اُس کے بعد اور کسی بھی بات کی کوئ گُنجائش ہی نہيں رہتی باقی اور جائز نا جائز عوام و خواص کی اپنی صوابديد پر ہے يا اُن کے دل کے ماننے يا نا ماننے پر ہے کہ اگر کوئ اللہ اور اُس کے رسُول کی مُتعيّن کردہ حدُود سے تجاوز کرتا ہے تو وہ اُس کا اور اللہ کا معاملہ ہے،باقی ميرے محترم کرم فرما ؤں نے اپنے اپنے طور پر جو کُچھ بھی کہا درُست ہی سوچ کر کہا ہوگا، يہاں بات صرف مسجد کی ہے تو يہ مثال کافی معلُوم ہوتی ہے آپ کيا کہتے ہيں؟
    دُعاگو
    شاہدہ اکرم

  2. اجمل

    شاہدہ اکرم صاحبہ
    بیٹی ۔ آپ کے استدلال سے اختلاف نہیں ہو سکتا کیونکہ جو اللہ کا فرمان یا اس کے رسول کی سنّت ہے اس کی پیروی نہ کرنا میرے نزدیک گناہ ہے ۔ زمین پر ناجائز قبضہ کر کے مسجد کی تعمیر کا میں حامی نہیں ہوں ۔ لیکن اسلام آباد میں حکومت نے جو مسئلہ کھڑا کیا اس کی بنیاد قانون یا دین نہیں پرویز مشرف کی ذاتی پالیسی ہے ۔ جن مساجد کو گرانے کیلئے نوٹس دیئے گئے ہوسکتا ہے ان میں سے کئی ناجائز قبضہ والی ہوں لیکن سب ایسی نہیں ہیں ۔

  3. اجمل

    ساجد اقبال صاحب
    بات آپ کی بالکل ٹھیک ہے ۔ صرف بلیو ایریا ہی نہیں ہر سڑک ہر گلی ہر مرکز اور ہر مارکیٹ میں تجاوزات ہیں جو سی ڈی کے تعاون کے بغیر ہو ہی نہیں سکتے ۔
    میں آپ کے بلاگ پر گیا اور وہاں کِک والی تصویر دیکھی ۔ مگر پڑھ کچھ نہ سکا ۔ مشین لینگوئج نظر آتی ہے ۔ آپ نے کونسے فونٹ استعمال کئے ہیں ؟

  4. اجمل

    عمیر صاحب
    آپ کونسے سوال کی بات کر رہے ہیں ؟ میں سوال زبانی یاد نہیں کرتا کیونکہ مجھے ان کا امتحان نہیں دینا ہوتا ۔ ویسے ہر سوال کا جواب میں دے دیتا ہوں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.