Daily Archives: January 8, 2007

کسوٹی

عُنوان ميں لکھا لفظ اب کسَوٹی بولا جاتا ہے ۔ فيروزاللغات ميں بھی اسے کسَوٹی لکھا جا چکا ہے گو ترجمہ صحيح کيا گيا ہے ۔ يہ ايک چھوٹا سا پتھر يعنی وَٹی ہوتا ہے جس پر سُنار جنہيں آجکل سَنيارے کہا جاتا ہے سونا گھِس کر اس کا کَھرا ہونا پرکھتے ہيں ۔ چنانچہ اس کا نام کَس وَ ٹی تھا ۔ خير آمدن برسرِمطلب ۔ آج اپنے مسلمان ہونے کے عمل کو کَسوَ ٹی پر پرکھتے ہيں .

يہ صدا عام ہے کہ مسلمان کيوں ہر طرف ذليل ہو رہا ہے ؟ کچھ لوگ دين اسلام کو ہی ناقابلِ عمل قرار دينے لگ گئے ہيں ۔ جبکہ حقيقت يہ ہے کہ اسلام ميں کوئی خامی نہيں ہے ۔ آج کا مسلمان اس وجہ سے ذليل و خوار ہے کہ وہ دين اسلام پر عمل ہی نہيں کرتا ۔

ہم لوگ جو اپنے آپ کو مُسلمان کہتے ہيں اگر ہر ماہ کی پہلی تاريخ کو گذشتہ ماہ کے اپنے عمل پر غور کريں تو معلوم ہو گا کہ محظ شغل اور بھولپن ميں ہم اللہ کے واضح احکام کی کھُلے عام خلاف ورزی کرتے ہيں ۔

صرف چند مثاليں:

کار فنانسنگ جسے کار لِيزنگ کا نام ديا گيا ہے ۔ يہ سود کا کاروبار ہے جس ميں اپنی شان بنانے کی خاطر لوگ شامل ہوتے جا رہے ہيں ۔

ساڑھے سات ہزار روپے کا انعامی بانڈ خريديئے اور ايک کروڑ روپے انعام پايئے ۔ وغيرہ ۔ يہ جُواء ہے جو برسرِعام کھيلا جارہا ہے اور گناہ کا احساس نہيں ۔

فلاں تاريخ تک کار خريديئے اور مُفت ٹی وی سيٹ کے علاوہ لکی ڈرا ميں حصہ ليجئے ۔ پہلا انعام ايک کلوگرام سونا ۔ وغيرہ ۔ يہ بھی جُواء ہے جو برسرِعام کھيلا جارہا ہے اور احساسِ گناہ نہيں ۔

ايس ايم ايس کيجئے اور فلاں موبائل سيٹ يا فلاں ہوائی سفر کيلئے ٹکٹ کے ڈرا ميں حصہ ليجئے ۔ ايس ايم ايس کے پچيس روپے جمع ٹيکس ۔ وغيرہ ۔ يہ بھی جُواء ہے جو برسرِعام کھيلا جارہا ہے ۔ کيا يہ گناہ نہيں ؟

اخبارات ميں چند صفحے رنگين ہوتے ہيں جيسے دی نيوز ميں اِن سٹَيپ ۔ اِن صفحات ميں عورتوں کی نيم عُرياں اور جِنسی کشش والی تصاوير ہوتی ہيں جنہيں اخبار بينوں کی اکثريت ديکھتی ہے ۔ يہ فحاشی کا فروغ ہے اور يہ تصاوير چھاپنا اور ديکھنا گناہ ہے جو بلا تکلّف ہو رہا ہے ۔

ٹی وی پر ناچ گانا اور جسم کے خدوخال نماياں کئے يا نيم عُرياں عورتيں روزانہ کا معمول بن چکا ہے ۔ اس کے علاوہ مرد بھی کچھ نہ کچھ حصہ ڈالتے ہيں ۔ يہ فحاشی کا فروغ ہے اور اس ميں ملوّث ہونا گناہ ہے جو کہ کيا اور ديکھا جا رہا ہے ۔

ہماری حکومت نے پرفارمنگ آرٹس کے نام پر پاکستان کی بتيس يونيورسٹيوں کی طالبات کو الحمراء لاہور ميں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کی ترغيب دی اور اس شغل ميں قوم کے نام نہاد شرفاء اور جواں سال لڑکياں بھی شامل ہوئيں ۔ ان کے ناچ کی رنگارنگ تصادير اخبارات ميں بھی چھپيں اور ٹی وی پر بھی دکھائی گئی ہونگی ۔ يہ فحاشی کا فروغ اور گناہ ہے مگر سب اسے ديکھ کے خوش ہوتے ہيں اور بلاتکلف گناہ کا ارتکاب کرتے ہيں ۔

کمال تو يہ ہے کہ ناچنے گانے والوں يا واليوں اور مووی فلموں ميں جسم کی نمائش کرنے واليوں نے متعدد بار اپنی کاميابی پر کہا کہ اللہ کی مہربانی سے ميرا شو کامياب رہا ۔گويا ان کی فحاشی کے گناہ ميں کاميابی اللہ کی مہربانی سے ہوئی ۔ نعوذ باللہ من ذالک ۔

دين عمل سے ہے باتوں سے نہيں ۔

وما علينا الالبلاغ