ماں باپ ايسے ہوتے ہيں ؟؟؟

ہم نے سنا اور ديکھا بھی کہ اولاد اگر بدچلن ہو تو والدين ان کی سرزنش کريں گے پٹائی بھی کريں گے ليکن اُن کی برائيوں يا عيوب کی تشہير نہيں کريں گے بلکہ جہاں غيروں کا معاملہ ہو تو اپنے بچوں کا دفاع کريں گے ۔ يہ بھی سنا تھا کہ کسی قوم کے سردار يا حاکم قوم کے ماں باپ ہوتے ہيں ۔

قائدِاعظم نے مسلمانانِ ہند کو اپنے پيارے بچوں کا سلوک ديا تو آج تک قوم اُن کو ياد کرتی ہے اور دوائيں ديتی ہے ۔ اُن کے بعد جو بھی ملک کا سربراہ بنا اُس نے خواہ اپنی قوم کے ساتھ خود کيسا ہی سلوک کيا ہو ليکن غيروں کے سامنے اپنی قوم کی برائياں نہيں کيں بلکہ اپنی قوم کی تعريفيں ہی کيں ۔

ہمارے موجودہ بادشاہ سلامت نے تو وہ کر دکھايا جو کبھی خواب ميں بھی نہ ديکھا تھا اپنی ہی قوم کے سينکڑوں افراد کو بغير کسی جُرم کے ثبوت کے دشمنوں کے حوالے کيا قوم کے ہيرو کو دشمنوں کی خوشنودی کی خاطر بلاثبوت نہ صرف قيد ميں ڈالا بلکہ اُس کی تضحيک اور بدنامی کی قوم کے دين کا مذاق اُڑاتا رہا اپنے ہی ملک کے مردوں ۔ عورتوں اور بچوں کو غيروں کی طفننِ طبع کی خاطر دہشت گرد قرار دے کر اُن پر بم برسائے پھرکتاب کی صورت ميں ناکردہ گناہ بھی اپنی قوم کے سر تھوپ کر قوم کے خلاف ايف آئی آر کاٹ دیخود تعريفی سے بھری جھوٹ کا پلندہ اِس کتاب کی نقاب کُشائی مُلک و قوم کے دشمن کے مُلک ميں کر کے دُشمنوں سے دادِ تحسين وصول کی ۔ رہی سہی کسرآئی ايس آئی کو مشکوک بنا کر پوری کر دی گويا پوری فوج کو بھی مشکوک بنا ديا کيا بادشاہ سلامت خود اس قوم اور اس فوج کا حصہ نہيں ہيں ؟کیا ان کو تھپکياں دينے والے غيرلوگ دل ميں ان کے بيانات پر ہنستے نہيں ہوں گے ؟ سکول کے زمانہ ميں ضرب المثل پڑھی تھی کہ خدا گنجے کو ناخن نہ دے ۔ اس کا مطلب اُس وقت تو سمجھ نہ آيا تھا مگر اب اچھی طرح سمجھ آ گيا ہے ۔ گنجے کو ناخن مل گئے سو اس نے اپنے سر کو خارش کر کر کے لہو لہان کر ليا ہے ۔ ايک تاريخی واقعہ ياد آيا ۔ جنوبی ہندوستان کے صادق نامی شخص نے اپنے لوگوں کے ساتھ غداری کر کے انگريزوں کی مدد کی جس سے وہ جيت گئے ۔ اس کے نتيجہ ميں جب اسے جان سے مارا جانے لگا تو اس نے احتجاج کيا ۔ جواب ملا کہ جو شخص اپنی قوم کا وفادار نہيں وہ کسی غير کا کيسے وفادار ہو سکتا ہے ۔ يہ کہہ کر اسے موت کے گھاٹ اتار ديا گيا ۔

This entry was posted in خبر on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.