Monthly Archives: April 2006

بلاگرز کی فوری توجہ اور فوری عمل کی ضرورت

اسلام آباد کے چندبلاگرز اور کچھ آئی ایس پِیز کی درخواست کے نتیجہ میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی [P.T.A.] نے میٹنگ بلائی ہے جو جلد ہونے والی ہے ۔ اس میٹنگ کا ایجنڈا یہ ہے کہ پورے ڈومینز [domains] کی بلاکنگ ختم کی جائے اور صرف قصوروار بلاگز یا ویب سائٹس بلاک کئے جائیں ۔ ضروری ہے کہ اس وقت یعنی میٹنگ ہونے سے پہلے پی ٹی اے پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالا جائے جس کا صحیح اور مؤثر طریقہ مندرجہ ذیل ہے ۔
پی ٹی اے کی مندرجہ ذیل ویب سائٹ کھول کر فیڈ بیَک [Feedback] پر ماؤس کا بایاں بٹن دبائیں ۔
http://www.pta.gov.pk/index.php?cur_t=vtext
اس طرح ایک فارم کھُل جائے گا ۔ اس فارم کو مکمل طور پر پُر کریں اور مندرجہ ذیل سے ملتا جُلتا فقرہ ضرور لکھئے ۔
By blocking twelve domains in stead of twelve concerned websites PTA has blocked thousands of innocent websites.
اپنے بلاگ کو ویب سائٹ لکھئے کیونکہ بہت سے لوگ نہیں جانتے کہ بلاگ کیا ہوتا ہے البتہ ویب سائٹ تقریباً سب سمجھتے ہیں ۔

ایک سفر کی روداد

ہمیں دولہا کی طرف سے شرکت کی دعوت ملی جن کی رہائش سیالکوٹ میں ہے ۔ جمعہ 6 جنوری کو بارات لاہور جانا تھی ۔ میری کمر اور ٹانگ کے درد کے پیشِ نظر شورہءِ خانہ نے فیصلہ کیا کہ کار چلانا میرے لئے مُضِر ہو گا اِس لئے بس پر سفر کیا جائے اور اِس کے لئے دَیوُو کا انتخاب کیا گیا جس کا کرایہ دوسری بس سے تقریباً دوگُنا تھا ۔ وجہ یہ بتائی گئی کہ آرام دہ ہے اور مسافت میں کم وقت لے گی ۔ جمعرات کو 12 بجے دوپہر ایف ۔ 8 ٹرمینل پہنچے جہاں سے وین پر راولپنڈی پہنچائے گئے ۔ وہاں بس میں بیٹھے جو ایک بجے چلی ۔ بس گجرات میں 15 منٹ رُکنے کے بعد چلی مگر شہر کے اندر ہی ٹریفک میں پھنس گئ ۔ سامنے سے آنے والی گاڑیوں نے ساری سڑک روک رکھی تھی اور ایک گاڑی بائیں جانب کی سڑک سے بیچ میں گھس گئی تھی اور کوئی پیچھے ہٹنے کو تیار نہ تھا ۔ آدھا گھینٹہ گذرنے کے بعد کچھ سواریوں کو نزاکت کا احساس ہوا اور اُنہوں نے اپنی گاڑیوں سے نیچے اُتر کر گاڑیوں کو آگے پیچھے کروایا تو مزید 15 منٹ بعد وہاں سے نکلے ۔ دَیوُو والے راستہ میں مشروب اور کچھ کھانے کو بھی دیتے ہیں ۔ جب ملا تو علم ہوا کہ مِقدار کم ہو چکی ہے اور معیار بھی گِر چکا ہے ۔ نمعلوم کیوں ہمارے ملک میں ہر چیز بڑے طمطراق سے شروع ہوتی ہے اور بعد میں یہی حال ہوتا ہے ۔ پھر پتہ چلا کہ وزیر آباد سیالکوٹ سڑک بن رہی ہے اس لئے براستہ گوجرانوالا جائیں گے ۔ چنانچہ پونے سات بجے یعنی پونے سات گھنٹے میں سیالکوٹ پہنچے جبکہ دوسری بس ساڑھے پانچ گھینٹے میں پہنچنا تھی ۔

زبان شیرین ملک گیری

پنجابی کا ایک مقولہ ہے ” زبان شیرین ملک گیری” یعنی زبان میٹھی ہو تو انسان حکومت کر سکتا ہے ۔زبان بظاہر ایک چھوٹی سی اور خفیف وزن چیز ہے مگر بہت کم لوگ اسے قابو میں رکھ سکتے ہیں ۔

جو شخص اپنی زبان کو قابو میں رکھتا ہے وہ ہر جگہ عزّت پاتا ہے ۔