زبان شیرین ملک گیری

پنجابی کا ایک مقولہ ہے ” زبان شیرین ملک گیری” یعنی زبان میٹھی ہو تو انسان حکومت کر سکتا ہے ۔زبان بظاہر ایک چھوٹی سی اور خفیف وزن چیز ہے مگر بہت کم لوگ اسے قابو میں رکھ سکتے ہیں ۔

جو شخص اپنی زبان کو قابو میں رکھتا ہے وہ ہر جگہ عزّت پاتا ہے ۔

This entry was posted in روز و شب on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

14 thoughts on “زبان شیرین ملک گیری

  1. Mehar afshan

    Yeh mahawra shaid Farsi ka hay or galiban pora kuch is tarah hay Zaban sheereen mulk geeri zaban terhi mulk baakhat,Hamari Amma aksar hum logon ki khinchai kertay waqt kaha kerti theen

  2. اجمل

    مہر افشاں صاحبہ
    اُردو اور پنجابی میں فارسی کے کئی الفاظ اور محاورے ہیں ۔ آپ کی والدہ محترمہ بالکل ٹھیک فرماتی تھیں ۔

  3. گمنام

    یہ دراصل اردو محاورہ ہے۔ فارسی الفاظ اس میں شامل ہیں لیکن اس کی اوریجن فارسی نہیں ہے۔ اور صحیح لفظ شیریں ہے نہ کہ شیرین۔مقولا بھی غلط لفظ ہے صحیح لفظ مقولہ ہے۔

  4. Asma

    assalam o alaykum w..w!

    Well true, tongue can do miracles … negatively and positively both … !!!! so pak zubaan ka istemaál is must!

    wassalam

  5. اجمل

    گمنام صاحب
    آپ کی کاوش کا مشکور ہوں ۔ یہ اُردو میں بھی استعمال ہوتا ہے مگر پنجابی میں بہت مقبول ہے ۔ مقولہ اُردو کا لفظ ہے لیکن پنجابی میں محاورہ کا لفظ استعمال نہیں ہوتا بلکہ محاورہ کو مقولہ کہا جاتا ہے ۔ جیسا آپ نے لکھا مقولہ ہی ہونا چاہیئے تھا اور تصحیح کر دی گئی ہے ۔ رہا شیریں تو لفظ شیرین ہی ہے مگر پڑھتے ہوئے ن پر زور نہیں دیا جاتا ۔
    میں تنقید سے سیکھنے والا آدمی ہوں مگر اُن لوگوں کا زیادہ معتقد ہوں جو اپنا نام ظاہر کرتے ہیں

  6. اجمل

    اسماء کریم مرزا صاحبہ
    آپ نے درست فرمایا ۔
    میں اُس دن کی انتظار میں ہوں جب آپ میرے اُردو بلاگ پر اُردو میں تبصرہ لکھنا شروع کریں گی ۔

  7. urdudaaN

    پورے محاورے سے یہ بظاہر یہ لگتا ھے کہ یہ دراصل ایک فارسی محاورہ کا توڑ ھے۔
    جیسے ھمارے یہاں لوگوں نے “دیر آید، درست آید” کو “دیر آئے درست آئے” کردیا ھے۔
    بظاہر مکمّل محاورہ یوں ھوا؛
    زَباں شیریں، مُلک گیری
    زباں ٹیڑھی، ملک باخَت

    ایک اور بات کہ میں تمام گمنام لوگوں کو محض ایک ھی شخص تصوّر کرتا ھوں۔ اگر میرا اندازہ صحیح ھے تو وہ صاحب یہ کار ِ خیر پس ِ پردہ کیوں کرنا چاھتے ھیں، سمجھ میں نہیں آتا!

  8. اجمل

    اُردودان صاحب
    آپ کا خیال درست ہے یہ محادرہ آیا تو فارسی زبان ہی سے ہے ۔ فارسی آٹھ سو سال ہندوستان کی سرکاری زبان رہی ہے

  9. Hypocrisy Thy Name منافقت ؟

    شعیب صاحب
    شکریہ ۔ میں اللہ کے فضل و کرم سے تمام بلاگ براہِ راست کھول سکتا ہوں ۔ ایک دفعہ ڈھیڑ دن کیلئے میں بلاگسپاٹ کے بلاگ نہیں کھول پایا تھا مگر میں نے متعلقہ لوگوں کو اُس وقت تک چین نہ لینے دیا جب تک ٹھیک نہ ہو گیا ۔ ہمارے لوگ شور بہت مچاتے ہیں مگر عملی طور پر کچھ نہیں کرتے اور کچھ بی بی سی پر خبر لگوا کر اپنا رانجہا راضی کرتے ہیں ۔

  10. اجمل

    شعیب صاحب
    شکریہ ۔ میں اللہ کے فضل و کرم سے تمام بلاگ براہِ راست کھول سکتا ہوں ۔ ایک دفعہ ڈھیڑ دن کیلئے میں بلاگسپاٹ کے بلاگ نہیں کھول پایا تھا مگر میں نے متعلقہ لوگوں کو اُس وقت تک چین نہ لینے دیا جب تک ٹھیک نہ ہو گیا ۔ ہمارے لوگ شور بہت مچاتے ہیں مگر عملی طور پر کچھ نہیں کرتے اور کچھ بی بی سی پر خبر لگوا کر اپنا رانجہا راضی کرتے ہیں ۔–>

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.