Monthly Archives: October 2005

انصاف ۔گواہی

سورۃ 2 البقرۃ آیۃ 42 ۔ باطل کا رنگ چڑھا کر حق کو مشتبہ نہ بناؤ اور نہ جانتے بوجھتے حق کو چھپانے کی کوشش کرو

سورۃ 4 النّسآء آیۃ 58 ۔ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں اہل امانت کے سپرد کرو ۔ اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ کرو ۔ اللہ تم کو نہائت عمدہ نصیحت کرتا ہے اور یقینا اللہ سب کچھ دیکھتا اور سنتا ہے ۔

سورۃ 4 النّسآء آیۃ 135 ۔ اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ انصاف کے علمبردار اور خدا واسطے کے گواہ بنو اگرچہ تمہارے انصاف اور تمہاری گواہی کی زد خود تمہاری اپنی ذات پر یا تمہارے والدین اور رشتہ داروں پر ہی کیوں نہ پڑتی ہو ۔ فریق معاملہ خواہ مالدار ہو یا غریب ۔ اللہ تم سے زیادہ ان کا خیرخواہ ہے ۔ لہذا اپنی خواہش نفس کی پیروی میں عدل سے باز نہ رہو ۔ اور اگر تم نے لگی لپٹی بات کہی یا سچائی سے پہلو بچایا تو جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی خبر ہے ۔

Record October, 2005 Earth Quakes

Record of earth quakes, of intensity over 4 on Richter Scale, that jolted Azad Jammu Kashmir and Northern Pakistan. Up to intensity 4 were in hundreds
MAGDATE —- Pak Time — LAT —- LONDepth
———- y/m/d —— h : m : s —- deg —– deg —- km

5.0 – 2005/10/15 – 00:37:42 – 34.830 – 73.101 – 10.0

4.9 – 2005/10/14 – 09:04:48 – 34.599 – 73.233 – 10.0
4.1 – 2005/10/14 – 04:25:05 – 34.393 – 73.636 – 10.0
4.9 – 2005/10/14 – 03:53:04 – 34.806 – 73.302 – 10.0
5.3 – 2005/10/14 – 01:49:23 – 34.684 – 73.153 – 10.0
4.8 – 2005/10/14 – 01:23:03 – 34.821 – 73.203 – 10.0

4.4 – 2005/10/13 – 23:46:49 – 34.724 – 72.995 – 10.0
4.4 – 2005/10/13 – 22:08:46 – 34.629 – 73.454 – 10.0
4.6 – 2005/10/13 – 16:19:14 – 34.582 – 73.355 – 10.0
5.4 – 2005/10/13 – 01:23:38 – 34.882 – 73.102 – 10.0

4.5 – 2005/10/11 – 22:35:50 – 34.918 – 73.392 – 10.0

4.5 – 2005/10/10 – 18:28:17 – 34.534 – 73.400 – 10.0
4.6 – 2005/10/10 – 17:43:01 – 34.541 – 72.943 – 10.0
5.0 – 2005/10/10 – 17:38:12 – 34.735 – 73.072 – 10.0
4.6 – 2005/10/10 – 16:25:30 – 35.167 – 73.314 – 76.8
4.8 – 2005/10/10 – 15:49:06 – 34.799 – 73.725 – 10.0
4.8 – 2005/10/10 – 15:36:21 – 34.648 – 73.374 – 10.0
4.2 – 2005/10/10 – 11:54:32 – 34.729 – 73.761 – 10.0
4.8 – 2005/10/10 – 11:01:59 – 34.487 – 73.992 – 10.0
4.6 – 2005/10/10 – 07:48:43 – 34.437 – 73.460 – 10.0
4.4 – 2005/10/10 – 03:37:53 – 34.240 – 73.849 – 10.0
5.1 – 2005/10/10 – 00:47:01 – 34.696 – 73.006 – 10.0
5.4 – 2005/10/10 – 00:20:37 – 34.316 – 73.746 – 10.0

4.6 – 2005/10/09 – 23:28:19 – 34.258 – 73.619 – 10.0
5.0 – 2005/10/09 – 19:56:48 – 34.750 – 73.399 – 10.0
4.7 – 2005/10/09 – 18:35:00 – 34.820 – 73.481 – 10.0
5.1 – 2005/10/09 – 17:38:14 – 34.794 – 73.168 – 10.0
4.7 – 2005/10/09 – 16:30:43 – 34.405 – 73.849 – 10.0
5.0 – 2005/10/09 – 16:21:44 – 34.677 – 73.174 – 10.0
4.8 – 2005/10/09 – 14:26:36 – 34.489 – 73.268 – 10.0
4.9 – 2005/10/09 – 14:22:33 – 34.540 – 73.415 – 10.0
4.7 – 2005/10/09 – 13:58:48 – 34.703 – 73.229 – 10.0
5.7 – 2005/10/09 – 13:30:01 – 34.602 – 73.201 – 7.0
5.4 – 2005/10/09 – 12:09:19 – 34.572 – 73.180 – 10.0
5.1 – 2005/10/09 – 09:58:55 – 34.655 – 73.062 – 10.0
4.8 – 2005/10/09 – 09:49:28 – 34.697 – 73.291 – 10.0
4.4 – 2005/10/09 – 09:17:41 – 34.456 – 73.042 – 10.0
4.0 – 2005/10/09 – 08:21:33 – 34.654 – 73.393 – 10.0
4.5 – 2005/10/09 – 07:28:55 – 34.554 – 73.547 – 10.0
4.7 – 2005/10/09 – 06:26:03 – 34.631 – 73.306 – 10.0
4.9 – 2005/10/09 – 06:12:29 – 34.699 – 73.174 – 10.0
5.4 – 2005/10/09 – 02:45:10 – 34.684 – 73.219 – 10.0
5.7 – 2005/10/09 – 02:13:32 – 34.694 – 73.159 – 10.0
4.7 – 2005/10/09 – 20:16:34 – 34.607 – 73.371 – 10.0
5.0 – 2005/10/09 – 00:08:01 – 34.754 – 73.266 – 10.0

4.3 – 2005/10/08 – 22:53:10 – 34.706 – 73.403 – 10.0
4.5 – 2005/10/08 – 20:23:00 – 35.627 – 73.956 – 107.2
5.1 – 2005/10/08 – 18:46:01 – 34.611 – 73.161 – 10.0
5.3 – 2005/10/08 – 17:44:52 – 34.733 – 73.209 – 10.0
5.7 – 2005/10/08 – 17:25:22 – 34.785 – 73.141 – 20.3
5.7 – 2005/10/08 – 17:08:28 – 34.568 – 73.177 – 10.0
5.5 – 2005/10/08 – 16:33:34 – 34.702 – 73.173 – 10.0
5.3 – 2005/10/08 – 16:28:42 – 34.641 – 73.272 – 10.0
6.4 – 2005/10/08 – 15:46:29 – 34.735 – 73.149 – 10.0
4.8 – 2005/10/08 – 15:31:34 – 34.260 – 73.687 – 10.0
5.1 – 2005/10/08 – 15:16:58 – 34.706 – 73.069 – 10.0
5.0 – 2005/10/08 – 14:36:51 – 34.228 – 73.946 – 10.0
5.2 – 2005/10/08 – 14:01:55 – 34.601 – 73.234 – 10.0
5.2 – 2005/10/08 – 13:21:52 – 34.748 – 73.187 – 10.0
4.8 – 2005/10/08 – 12:57:00 – 34.490 – 73.310 – 10.0
4.7 – 2005/10/08 – 12:37:21 – 34.744 – 73.015 – 10.0
4.7 – 2005/10/08 – 12:32:00 – 34.614 – 73.248 – 10.0
5.4 – 2005/10/08 – 11:42:31 – 34.621 – 73.523 – 10.0
5.5 – 2005/10/08 – 11:15:24 – 34.508 – 73.399 – 10.0
4.8 – 2005/10/08 – 11:05:33 – 34.636 – 73.431 – 10.0
5.0 – 2005/10/08 – 10:34:53 – 34.222 – 73.586 – 10.0
5.7 – 2005/10/08 – 10:26:05 – 34.752 – 73.155 – 10.0
5.6 – 2005/10/08 – 10:19:48 – 34.699 – 73.137 – 10.0
5.5 – 2005/10/08 – 10:08:41 – 34.681 – 73.280 – 10.0
5.8 – 2005/10/08 – 09:26:11 – 34.643 – 73.152 – 10.0
5.7 – 2005/10/08 – 09:02:24 – 34.483 – 73.245 – 10.0
7.6 – 2005/10/08 – 08:50:41 – 34.493 – 73.629 – 26.0

یا اللہ خیر

ميری لائبریری یا مطالعہ کا کمرہ دوسری منزل پر گھر کے شمال میں ہے ۔ میں کمپیوٹر کے سامنے بیٹھے ہوۓ داہنی طرف دیکھوں تو کھڑکی میں سے پہاڑ بالکل قریب نظر آتے ہیں جو کہ دراصل دو ڈھائی کلومیٹر کے فاصلہ پر ہیں ۔ پہاڑ کی جانب سے گہرے بادل ہمارے گھر کے اوپر پہنچ چکے ہیں اور تیز یخ بستہ ہواؤں نے مجھے کھڑکیاں بند کرنے پر مجبور کر دیا ۔ یہ عمل آدھ گھینٹہ پہلے سوا سات بجے شروع ہوا ۔ کھڑیاں ہوا کے زور سے کانپ رہی ہیں اور سائیں سائیں کی آوازیں آرہی ہیں ۔ پریشانی کی وجہ یہ ہے کہ زلزلہ سے متاءثر علاقوں میں اس وقت یا تو طوفانی بارش ہو رہی ہو گی یا برف باری ۔ یا اللہ ہمارے گناہ معاف فرما اور ہمارے گناہوں کی سزا زلزلہ سے متاءثرہ لوگوں کو نہ دے ۔ اے اللہ آپ تو رحیم و کریم ہو اور جانتے ہو کہ وہ لوگ پہلے ہی پریشان حال ہیں ان کے گناہ معاف فرما اور ان کو اپنی رحمت میں لے لے ۔یہاں کلک کر کے پڑھئے کہ ہمارے ملا میں کیا ہو رہا ہے اور زیادہ اہم ” زلزلہ میں بچ جانے والے کی خود نوشت”

اللہ تیری شان

مثل مشہور ہے کہ در نقارخانہ آواز طوطی چہ معنی دارد ۔ یعنی جہاں بگل باجے اور ڈھول بج رہے ہوں وہاں طوطے کی آواز کس کو سنائی دے گی ۔ لیکن جب پیدا کرنے والے کی نظر عنائت ہو جائے تو بات ہی کچھ اور ہوتی ہے ۔ میں اسلام آباد کے سیکٹر ایف ۔ 8 کی جس مسجد میں نماز پڑھتا ہوں وہ پارک روڈ پر واقع ہے ۔ اس مسجد میں کچھ بڑے بڑے لوگ یعنی وزیر ۔ رکن قومی اسمبلی ۔ فیڈرل جائنٹ سیکرٹری سے سیکرٹری تک ۔ کرنل سے جنرل تک اور بڑے تاجر نماز پڑھنے آتے ہیں ۔ افتخار احمد سروہی صاحب جو سابق نیول چیف اور جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیرمین رہ چکے ہیں میرے پہلو میں نماز پڑھتے ہیں ۔ جیسا کہ میں لکھ چکا ہوں 11 اکتوبر کو میں نے فجر کی نماز کے بعد چیدہ حضرات کو روک کر عرض کی کہ امدادی کام کو آرگنائز کرنے کا بہترین طریقہ خیمہ بستیاں بنانا ہے اور اس کی تفصیلات بھی بیان کیں ۔ اللہ کا شکر ہے کہ بلا چوں و چرا سب نے اتفاق کیا ۔ میں جن تین اداروں کے لئے کام کر رہا ہوں ان میں جامعہ فریدیہ کے لوگوں نے اسی دن اپنے رضاکاروں کو خیمہ بستیاں بنانے کی ہدائت جاری کردی ۔ الھدی انٹرنیشنل اور ریڈ کریسنٹ والے ابھی تک سوچ رہے ہیں ۔ اللہ کی کرم نوازی دیکھئے کہ بات میرے ہم مسجد نے لمحوں میں ارباب اختیار تک پہنچا دی اور اسی شام خیمہ بستیاں بنانے کا فیصلہ ہوا ۔اگلے روز اسلام آباد سپورٹس کمپلیکس میں خیمہ بستی بنا کر وزیراعظم صاحب کی منظوری لے لی گئي ہے ۔ آئیے ہم سب مل کر دعا کریں کہ اس سکیم کو تیزی سے عملی جامہ پہنایا جاۓ ۔

سبحان اللہ و اللہ اکبر

12 اکتوبر کو مظفرآباد میں ملبہ کے نیچے دبے ہوۓ کچھ لوگوں کو نکالنے کے لئے سرنگ بنائی گئی تو غیر متوقع طور پر وہاں سے ایک پانچ سالہ بچی ہاتھ پاؤں پر چلتی باہر نکل آئی ۔ اس کے چچا جو وہاں موجود تھے انہيں معلوم نہیں تھا کہ ان کی بھتیجی اس جگہ ہو گی ۔متاءثرہ علاقہ میں جہاں تیز بارش نے امدادی کاروائیوں میں خلل ڈالا اور بچ جانے والے متاءثرین کے لئے مشکلات پیدا کیں وہاں ۔ ۔ ۔ ایک 80 سالہ بزرگ کو جب ملبہ کے نیچے سے نکالا گیا تو وہ توقع کے خلاف کچھ تازہ دم نظر آۓ ۔ انہوں نے بتایا کہ بارش کا پانی دراڑ میں سے ٹپکتا رہا اور وہ پیتے رہے ۔

رضا کار بھائیوں کے لئے مزید اہم معلومات

کچھ مشورہ کے لئے مجھے بلایا گیا تھا ۔ مشورہ کے بعد کچھ تشویشناک واقعات پر بھی غور ہوا ۔ متاءثرہ علاقوں سے اطلاعات ملی ہیں کہ کچھ لوگوں نے دکانوں کے دروازے توڑ کر اور گری ہوئی عمارتوں سے سامان چوری کیا ۔ چند افراد نے اپنی جسمانی طاقت کے بل بوتے پر ایک بار کی بجاۓ زیادہ بار امداد حاصل کر کے مستحقین کا حق مارا (ایک آدمی نے ازخود بتایا ہے کہ اس نے 5 خیمے حاصل کئے) ۔ اس سے بھی زیادہ یہ کہ امدادی سامان لانے والوں سے کچھ لوگوں نے زبردستی سامان چھینا ۔چوری کرنے والوں کے متعلق تو جیو کے مظفرآباد میں موجود نمائندے نے بتایا ہے کہ وہ لوگ مقامی نہیں ہیں ۔ باقی لوگوں کے متعلق صحیح معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ کون ہیں ۔ جس شخص نے خود پانچ خیمے لینے کا بتایا ہے وہ متاءثرین میں سے ہے ۔

ان حالات کی روشنی میں بہتر ہے کہ خیمے لوگوں میں تقسیم کرنے کی بجاۓ خود نصب کئے جائیں اور ان میں متاءثرین کو بسا کر ان کی ضروریات پوری کی جائیں ۔ اس طرح امداد کا ضیا‏‏ع نہیں ہو گا اور زیادہ سے زیادہ متاءثرین مستفید ہوں گے ۔

رضاکار بھائیوں کی خدمت میں

کچھ بھائیوں کے پاکستان اور غیر ممالک سے متاءثرین زلزلہ کی امداد کے سلسلہ میں استفسارات موصول ہوۓ ہیں ۔ بلاگرز میں اعجاز آسی (یا عاصی) صاحب کا بھی رات ٹیلیفون آیا ۔ اس سے پہلے حارث بن خرم صاحب آن لائین مل گۓ اور انہرں نے بھی اسی سلسلہ میں استفسار کیا ۔ میں ان سب حضرات کا ممنون ہوں کہ انہوں نے مجھے مشورہ کے قابل سمجھا ۔ چنانچہ میں بلاگ میں اس سلسلہ میں اپنی معلومات درج کر رہا ہوں ۔ میری تمام قارئین سے درخواست ہے کہ اگر وہ میری تحریر سے متفق ہوں تر اس کو پورے شدومد کے ساتھ ہوا کی طرح ہر طرف پھیلا دیں پاکستان کے اندر اور پاکستان کے باہر بھی ۔

صورت حال

متاءثرہ علاقہ ہموار نہیں ہے بلکہ پہاڑوں پر واقع ہے ان علاقوں میں اکتوبر سردی کا مہینہ ہے ۔ گرمیوں میں بھی ان علاقوں میں سورج ڈھلتے ہی سردی ہو جاتی ہے ایسی سردی نہیں جیسے لاہور یا کراچی میں ہوتی ہے بلکہ حقیقی سردی ۔ سڑک پر چل رہے ہوں یا گلی میں کبھی چڑھائی چڑھ رہے ہوتے ہیں کبھی اتر رہے ہوتے ہیں ۔

مظفرآباد اور بالا کوٹ میں 80 فیصد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں اور جو بچ گئی ہیں وہ رہائش کے قابل نہیں ہیں ۔ راولا کوٹ اور باغ میں تقریبا تمام عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں ۔ مظفرآباد اور بالا کوٹ کے گرد و نواح کے علاقے مکمل تباہ ہو چکے ہیں ۔

متاءثرہ علاقہ کے ذی شعور حضرات کے مطابق 100000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور یہ تعداد 150000 یا اس سے زیادہ ہو سکتی ہے ۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ ابھی تک ملبہ کے نیچے دبے ہوۓ ہیں ۔ اقوام متحدہ کے متعلقہ ادارہ کے مطابق 40 سے 50 لاکھ تک افراد متاءثر ہوۓ ہیں ۔

متاءثرہ افراد کھلے آسمان کے نیچے رہنے پر مجبور ہیں جبکہ سردی بڑھ رہی ہے ۔ بالاکوٹ کے پہاڑوں پر سیزن کی پہلی برفباری ہو چکی ہے جس نے سردی میں اضافہ کر دیا ہے ۔

سواۓ چند لوگوں کے جن کے پاس کچھ امداد پہنچ گئی ہے متاءثرین کے پاس وہی کپڑے ہیں جو انہوں نے زلزلہ کے وقت پہنے ہوۓ تھے ۔ نہ ان کے پاس کوئی برتن ہے ۔ نہ کھانا پکانے کا کوئی انتظام نہ سونے کا ۔ کھلے آسمان کے نیچے ننگی زمین پر ہی بیٹھتے اور لیٹتے ہیں

اشیاء ضرورت

خیمے ۔ پاکستان میں ختم ہو چکے ہیں پاکستان سے باہر رہنے والے ہموطنوں سے درخواست ہے کہ فوری طور پر خیمے بھجوائیں ۔ پی آئی اے سے بھجوائیے وہ ریلیف گڈز کا کرایہ نہیں لیں گے ۔ خیمے کم از کم ڈھائی تین لاکھ افراد کے لئے چاہیئں ۔ خیمے چھوٹے سائز کے ہوں مثلا پانچ افراد والے اور کم والے ۔ بڑے خیمے تیز ہواؤں کے سامنے ٹھہر نہیں سکیں گے ۔

کمبل ۔ رضائیاں ۔ گدیلے ۔ دریاں (بستر کے لئے اور زمین پر بچھا کر بیٹھنے کے لئے) ۔ تکئے چاہیئں ۔ کمبل اور رضائیوں کی بھی بہت قلّت ہے ۔ پاکستان سے باہر رہنے والے ہموطنوں سے درخواست ہے کہ فوری طور پر کمبل اور رضائیاں بھجوائیں

سلے ہوۓ کپڑے ۔ شلوار قمیض ۔ سویٹر ۔ گرم کوٹ ۔ جرابیں ۔ گرم ٹوپیاں ۔ کچھ گرم پتلونیں اور جینز بھی بھیجی جا سکتی ہیں مگر بھاری اکثریت شلوار قمیض پہنتے ہیں

خوراک ۔ آٹا ۔ چاول ۔ چینی ۔ نمک ۔ مرچ ۔ دالیں ۔ گھی ۔ پکانے کا تیل ۔ بسکٹ ۔ رس (پاپے) ۔ کھجوریں ۔ خشک دودھ ۔ وغیرہ

دوائیں ۔ اینٹی بائیوٹکس ۔ پیناڈول ۔ پونسٹن ۔ پونسٹن فورٹ ۔ کھانسی نزلہ کی دوائیں جیسے بیناڈرل سرپ ۔ گلوکوز ڈرپ ۔ مرحم پٹی کا سامان ۔ مزید کسی تجربہ کار ڈاکٹر سے مشورہ کریں ۔

رضا کار بھائیوں کی خدمت میں

رضاکار بھائیوں سے درخواست ہے کہ جو کچھ وہ جمع کر رہے ہیں اسے بھجوانے کے لئے اچھی طرح تسلّی کر لیں کہ امداد پوری کی پوری مستحقین تک پہنچ جاۓ گی ۔ جن اداروں کا میں خدمتگار ہوں انہوں نے امداد تقسیم کرنے کے لئے اپنے نمائندے متاءثرہ علاقوں میں بھیجے ہوۓ ہیں ۔ پھر بھی انہیں تسلّی نہیں ہو رہی تھی سو کل فیصلہ کیا گیا تھا کہ خیمے لیجا کر اپنے نمائندے ایک چھوثی خیمہ بستی بنائیں گے ۔اس میں گنجائش کے مطابق متاءثرین کو بسائیں گے اور ان کی تمام ضروریات پوری کرنے کی کوشش کريں ۔ ساتھ ہی دوسری خیمہ بستی شروع کرنے کی کوشش کی جاۓ گی اور یہ عمل جاری رکھنے کی کوشش کی جاۓ گی ۔ اللہ مدد فرماۓ اور اس نیک کام میں انہیں کامیابی عطا فرماۓ ۔

جو بھائی متاءثرہ علاقوں میں خود جا کر خدمت کرنا چاہتے ہیں

وہ ضرور جائیں لیکن ذہن میں رہے کہ شکاری ہرن کے شکار کے لئے شیر سے مڈبھیڑ کی تیاری کر کے نکلتا ہے ۔ ہر رضاکار اپنے لئے خیمہ ۔ دری ۔ سلیپینگ بیگ ۔ گرم کپڑے ۔ مفلر ۔گرم ٹوپی ۔ بارش یا کیچڑ سے بیکار نہ ہونے والے بوٹ ۔ کھانے کا اور پکانے کا سامان ساتھ لے کر جائے ۔ وہاں مٹی کا تیل تو کیا ماچس بھی نہیں ملے گی ۔ بارش سے بچنے کے لئے رین کوٹ بھی چاہیئے ۔ چھتری نہیں چلے گی وہاں ہوائیں بہت تیز چلتی ہیں ۔

مزید جو مجھے یاد آۓ گا یا جو اطلاع موصول ہو گی میں لکھتا جاؤں گا ۔

صورت حال ۔ مزید اطلاعات ۔ امدادی کاروائی

راولاکوٹ شہر مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے جبکہ بالاکوٹ ۔ باغ اور مظفرآباد کے ساتھ ساتھ درجنوں بستیوں کا نام و نشان مٹ گیا ہے ۔ امدادی کارروائیاں شروع ہوچکی ہیں اور کچھ افراد کو ملبے سے زندہ نکالا گیا ہے لیکن اب بھی سینکڑوں یا ہزاروں افراد ملبے میں دبے ہوئے ہیں۔ منگل کو بارش کے باعث بعض علاقوں میں امدادی کارروائی میں خلل آیا تھا اور کچھ سڑکیں بھی بند ہو گئی تھیںبالاکوٹ میں رات گئے برفباری سے سردی میں شدید اضافہ ہوگیا ۔ مظفرآباد کے برعکس جہاں لوگ کھانے اور پانی کا مطالبہ کرتے رہے بالاکوٹ میں لوگ کمبل اور ٹینٹ مانگ رہے ہیں ۔ متاثرہ لوگوں میں مایوسی اور حکومت کے خلاف غصے کے جذبات میں وقت گذرنے کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ یہ لوگ مسلسل چار راتیں تقریبا کھلے آسمان تلے گزار چکے ہیں اور پینے کے صاف پانی اور کھانے پینے کی اشیاء کی شدید قلت ہے ۔

ضلع باغ میں مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ وہ قبریں کھودتے اور لاشیں دفناتے تھک گئے ہیں گو ہلاک ہونے والوں کو اجتماعی قبروں میں دفن کیا جا رہا ہے ۔ بیشتر مکانات، مساجد اور دکانیں تباہ ہوچکی ہیں اور شہر کے پانچ تعلیمی اداروں سمیت کئی منہدم عمارتوں اور مکانوں کے ملبے تلے سینکڑوں لوگ دبے ہوئے ہیں ۔ گرلز ڈگری کالج، گرلز ہائی سکول، سپرنگ فیلڈ سکول، پوسٹ گریجوئیٹ بوائز کالج اور بوائز پرائمری سکول کی زمین بوس عمارتوں میں ملبے تلے دبے طلبا اور طالبات کی لاشوں کی بو پھیلی ہوئی ہے ۔ کوہالہ پل سے باغ شہر تک سڑک کے دونوں کناروں پر بیشتر مکانات اور دکانیں منہدم ہوئی ہیں اور زلزلے سے بچے ہوئے مرد، خواتین اور بچے ملبے تلے اپنے پیاروں کی لاشین ڈھونڈ رہے ہیں ۔ گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔ مقامی شہری ملبہ ہاتھوں سے ہٹا رہے تھے ۔ قریب ہی سسکیاں لیتی تین بچیاں اپنی ماؤں کے ہمراہ کھڑی تھیں جنہوں نے بتایا کہ ڈیڑھ سو کے قریب بچیاں تین کلاسوں میں تھیں جس میں سے صرف پانچ بچیاں بچیں ہیں اور باقی ملبے تلے دبی ہیں۔

بالاکوٹ کاغان روڈ بری طرح تباہ ہوئی ہے اور اس کو کھولنے میں خاصا عرصہ لگ سکتا ہے۔ کاغان اور مضافات میں بڑی تباہی ہوئی ہے اور بچ جانے والے لوگ سو سے زیادہ کلو میٹر کا سفر پیدل طے کر کے بالا کوٹ پہنچ رہے ہیں ۔ ضلع مانسہرہ اور ایبٹ آباد کے دور دراز کے بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں کے رہنے والے یا تو مر گئے یا زخمی اور بے گھر ہوگئے لیکن وہ اب تک مناسب توجہ حاصل نہیں کرسکے اور نہ ان جگہوں پر قابل ذکر امدادی کاروائیاں شروع ہوسکی ہیں ۔

صوبہ سرحد میں جو اضلاع متاثر ہوئے ہیں ان میں ایبٹ آباد، مانسہرہ، بٹگرام اور کوہستان نمایاں ہیں۔ ان علاقوں میں متاثرہ افراد کی تعداد کا اندازہ تقریباً پانچ لاکھ لگایا گیا ہے۔ کچھ علاقوں کو جانے والی سڑکیں لینڈ سلائڈ سے بند ہیں اور کچھ کھول دی گئی ہیں ۔ مانسہرہ اور ایبٹ آباد کے علاقوں الائی، پٹن، داسو، بٹل، شنکیاری، وادی کونش، وادی پکھل وادی سرن، وادی بھوگڑ منگ، کاغان، ناران، گڑھی دوپٹہ، گلیات اور سرکل بکوٹ میں شدید تباہی ہوئی ہے لیکن ان جگہوں پر امدادی کام شروع نہیں ہوسکا یا نہ ہونے کے برابر ہے ۔ ایبٹ آباد کے علاقہ چہانگل گاؤں میں لڑکیوں کے ایک اسکول کی عمارت گرنے سے پچاس طالبات ہلاک ہوئی ہیں۔ وادی پکھل میں سینکڑوں کچے مکانات منہدم ہوگئے ہیں ۔ مانسہرہ ضلع میں ہزاروں کی تعداد میں مویشی بھی ہلاک ہوئے ہیں جن کی لاشیں گلنا سڑنا شروع ہوگئی ہیں اور جگہ جگہ بدبو پھیل رہی ہے۔

منگل کی صبح اسلام آباد سے مظفرآباد کے لیے امدادی سامان کے تیس ٹرک روانہ کیے گئے جس میں خیمے، سلیپنگ بیگ اور کمبل شامل تھے ۔ پیر کو بھیجا جانے والا امدادی سامان منگل کی صبح مظفرآباد پہنچ گیا تھا ۔متاثرہ علاقوں میں بڑی تعداد میں خوراک بھی روانہ کی گئی جبکہ بالاکوٹ کے لیے بھی کئی ٹرک روانہ کیے گئے ۔ اس کے علاوہ پینتالیس سے زائد ہیلی کاپٹر امدادی کاروائی میں حصہ لے رہے ہیں تاہم متاثرہ علاقوں میں ہموار زمین نہ ہونے کی وجہ سے یہ ہیلی کاپٹر یہ سامان اوپر سے گرا رہے ہیں ۔ نجی رفاہی اداروں کی امداد اس کے علاوہ ہے ۔

ایبٹ آباد، مانسہرہ، ہری پور، راولپنڈی اور اسلام آباد کے تمام سرکاری اور نجی ہسپتال زخمیوں سے بھرے ہوئے ہیں اور ان کی استعداد سے زیادہ مریض وہاں زیرعلاج ہیں۔ ایبٹ آباد کے ایوب میڈیکل کمپلکس میں خیموں میں مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے