ہاتھ جوڑ کر پاؤں پکڑ کر التجا کرتا ہوں

انّا للہ و انّا الہہ راجعون ۔ ہم اللہ کے لئے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ جانا ہے ۔ اللہ الرحمان الرحیم ہمارے گناہ معاف کرے اور ہماری مدد فرماۓ آمین ۔مجھ سے شکائت تھی کہ میں کبھی خشک اور کبھی سخت تحاریر لکھتا ہوں ۔ سو میں نے نرم و ملائم اور خوشگوار لکھنے کی کوشش کی ۔ لیکن کیا کروں اپنے ارد گرد کے ماحول اور اس کے اثرات کا ۔ میں تین دن سے اپنے اوپر جبر کر کے چپ بیٹھا تھا ۔ آج فجر کی نماز کے بعد مسجد ہی میں وہ مصنوعی بند ٹوٹ گیا جو میں نے باندھا تھا ۔ قدرتی آفت سے جو کچھ ہوا اس پر آنکھیں برسات برساتی رہیں اور دل خون کے آنسو روتا رہا لیکن لب پر تالا ڈالے رکھا اب قدرتی آفات سے بچ جانے والے بہن بھائیوں اور بچوں کو آفت زدہ علاقہ سے دور بیٹھی اپنی قوم کی بیوقوفیوں کے باعث مرتے ہوۓ نہیں دیکھا جاتا ۔ رات بھر اللہ سے گڑگڑا کر دعا کرتا رہا کہ میری ریڑھ کی ہڈی میں جو نقص اس سال جنوری میں پیدا ہوا اسے ٹھیک کر دے تا کہ میں اپنی کار میں جتنی خشک تیار خوراک بھر سکوں بھر لوں اور متاءثرین کو پہنچاؤں ۔ شائد میری وساطت سے چند انسانوں میں زندگی باقی رہے ۔

اسلام آباد سے لے کر کراچی تک سب (بمع ان اداروں کے جن کے لئے میں کام کر رہا ہوں) خیمے اور دوائیاں اکٹھی کر رہے ہیں ۔ شائد ایدھی ٹرسٹ کا کفن اکٹھے کرنا صحیح قدم ہے کیونکہ قدرتی آفات میں دب کے مرنے والوں کو تو کفن پہنانا فرض نہیں جب خدانخواستہ قدرتی آفات سے بچ جانے والے تین لاکھ افراد بھوک سے مر جائیں گے تو کفنوں کی ضرورت پڑے گی ۔

پیر مورخہ 10 اکتوبر کی شام تک آزاد جموں کشمیر کے متاثرین کو کچھ کھانے کے لئے نہیں ملا ۔ وہ سب ہفتہ 8 اکتوبر کی سحری کے بعد سے بھوکے ہیں اور ہم سب صرف امداد اکٹھا کرنے میں لگے ہیں اور بہت خوش ہیں کہ ڈھیر لگ گئے ہیں ۔ابھی تو امداد پہنچنے کی صرف باتیں ہی ہیں اگر یہ امداد پہنچ بھی گئی تو تین لاکھ متاثرین کے لئے اونٹ کے منہ میں ذیرہ سے بھی کم ہو گی ۔

میرے محترم و مکرم حضرات اور خواتین ۔ ابھی فوری طور پر رس (جنہیں کراچی میں پاپے کہتے ہیں) ۔ بسکٹ ۔ بھنے ہوۓ چنے ۔ کھجوریں ۔ خشک دودھ اور اسی طرح کی غذائی اشیاء فوری طور پر متاءثرہ علاقہ میں پہنچائیں ۔ اور آٹا ۔ چاول ۔ چینی ۔ گھی وغیرہ خریدنا شرو‏ع کردیں اور ساتھ وہ بھی بیجھیں ۔

میری سب سے درخواست ہے کہ میری اس التجا کو اپنی بنا کر اپنے تمام جاننے والوں تک پہنچا دیں ۔ اللہ سبحانہ و تعالی آپ کی مدد فرماۓ آمین

This entry was posted in روز و شب on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

4 thoughts on “ہاتھ جوڑ کر پاؤں پکڑ کر التجا کرتا ہوں

  1. Khawab

    Salam
    hope ur family and u r in best of ur health….and safe….
    sayad hum Allah se es kadar dur ho gahe hain ke humain Kuda ko yaad dalana para ke tum loogon ne mera hi paas ana hai……
    Allah humari kohtahiyan maaf kare…
    aur apni emaan main rakeh…do remember ma family in ur prayers
    Salam

  2. اجمل

    صاحب خواب صاحب
    السلام علیکم و رحمتہ اللہ ۔ نیک خواہشات کا شکریہ ۔ آللہ آپ کے خاندان اور سب مسلمانوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے ۔

    ڈاکٹر افتخار راجہ صاحب
    آپ نے ٹھیک کہا ۔ اللہ کا شکر ہے اب امداد پہنچنا شروع ہو گئی ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.