پڑھائی

شاید 40 سال یا اس سے بھی پہلے جب میں کبھی کبھی فلم دیکھ لیا کرتا تھا ۔ ویسے میرا حافظہ فلموں کے معاملہ میں بہت کمزور ہے ۔ ایک گانے کے کچھ بول یاد ہیں گانے والے کا اور لکھنے والے کا نام یاد نہیں ۔

جو سکندر نے پورس پہ کی تھی چڑھائی
جو کی تھی چڑھائی تو میں کیا کروں
جو کورو نے پانڈو سے کی ہاتھا پائی
جو کی ہاتھا پائی تو میں کیا کروں
بی یو ٹی بَٹ ہے تو پی یُو ٹی پُٹ ہے
زمانے میں پڑھائی کا دستور اُلٹ ہے
جو ہے اُلٹی پڑھائی تو میں کیا کروں

This entry was posted in روز و شب on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

8 thoughts on “پڑھائی

  1. اجمل

    ثاقب سعود صاحب
    سب کچھ دیا ہے اللہ نے مجھ کو
    میری تو کوئی بھی چیز نہیں ہے
    یہ تو کرم ہے میرے اللہ کا
    مجھ میں ایسی کوئی بات نہیں ہے
    بچپن میں والدین نے اچھی خوراک کے ساتھ اچھی تربیت بھی دی ۔ بچپن ہی سے کم کھانے کا عادی ہوں ۔ جب سے خود مختار ہوا بالکل سادہ کھانا کھاتا ہوں ۔

  2. Shuaib

    آپ کی یاد داشت واقع زبردست ہے کہ اتنے سالوں بعد بھی آپ کو حرف بہ حرف یاد ہیں ۔اور آپ واقع ایک عظیم بزرگ ہیں (:

  3. Dr. Iftikhar Raja

    جناب بہت خوب
    واقعی آجکل ہماری پڑھائی کچھ الٹی ہی ہے کہ ہمیں وہ کچھ پڑھایا جاتا ہے جسکی ہمیں ضرورت نہیں ہوتی اور جسکی ضرورت ہوتی ہے ہم کم ہی پڑھتےہیں اسی لئے تو بہت سے پڑھے لکھے بےروزگار پیدا ہورہے ہیں

    اور اس سے بھی بڑی بات کہ بطورِ قوم اسکا احساس تک نہیں ہے۔ بقول حضرتِ علامہ:
    “احساسِ زیاں جاتا رہا“

  4. Harris - حارث

    بالکل ہماری پڑھائی الٹی ہے۔ دراصل عوام دھوبی کے گدھے سے بھی گئی گزری ہے جو رات کو کم از کم گھر تو آ جاتا ہے۔

    حکمرانوں نے کم اور ہماری عادتوں اور ظلم، سہنے کی بری ””’خصلت”” نے ہماری مت مار دی ہے۔

  5. اجمل

    شعیب صاحب شعیب صفدر صاحب ڈاکٹر افتخار راجہ صاحب اور حارث بن خرم صاحب

    آپ سب کے تبصروں کا جواب انشاء اللہ کل کی مین پوسٹ پر آپ کی خدمت میں پیش کیا جاۓ گا–>

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.