Daily Archives: July 19, 2005

سائینس امن کا باعث ہے یا تباہی کا ؟ دوسری قسط

دین کو نفرت کا بیج کہنے اور سائنس کو ترقّی کی معراج اور امن و صلح کا راستہ کہنے سے پہلے اگر دین نہیں تو کم از کم سائنس کی تاریخ کو پڑھ لینا چاہیئے۔ دین شروع سے آج تک صرف ایک ہے اور اس کا نام اسلام ہے ۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم تک سب کا دین اسلام ہے ۔ فساد کی وجہ دولت کا لالچ اور خودغرضی ہے دین اسلام نہیں۔ اسلام اخوّت اور بے لوث خدمت کا سبق دیتا ہے ۔ قرآن شریف نے ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا ہے ۔ آجکل کی تورات اور انجیل تحریف شدہ ہونے کے باوجود بھی نفرت کی بجائے محبت اور ظلم کی بجائے خدمت کا سبق دیتی ہیں ۔ نہ تورات ایریئل شیرون کے کردار کی عکاسی کرتی ہے نہ انجیل جارج واکر بش کے کردار کی اور نہ قرآن پرویزمشرّف کے کردار کی ۔ نہ ہی اسلام کے ساتھ روشن و معتدل لکھنے کی ضرورت ہے ۔ اور نہ اسلام بریلوی ہے نہ وہابی نہ دیوبندی نہ شیعہ نہ احمدیہ نہ اسماعیلی نہ بوہری نہ آغاخانی ۔ نہ کچھ اور ۔ اسلام صرف اسلام ہے ۔ اسلام وہ ہے جو قرآن الحکیم اور حدیث میں موجود ہے اور جس کی حفاظت اللہ سبحانہ و تعالی نے اپنے ذمہ لے رکھی ہے ۔اگر کوئی دین میں تحریف کرتا ہے یا اس پر عمل نہیں کرتا تو اس میں دین کا کیا قصور ہے؟ ایک ہی کار کو دس آدمی چلائیں تو شائد دس کا چلانے کا طریقہ مختلف ہوگا لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ کار میں نقص ہے ۔ اگر کار غلط چلا کر کوئی ٹکر مار دے تو کیا کاریں بنانے والے سب کارخانے بند کر دینے چاہئیں ؟اب آتے ہیں سائنس کی طرف ۔ نہ سائنس دین کے خلاف ہے اور نہ دین سائنس کے خلاف ۔ دین اللہ سبحانہ و تعالی نے مقرر کیا اور سائینس کی بنیاد بھی ۔ اس سلسلہ میں کئی آیات میں ابھی لکھ سکتا ہوں مگر مضمون لمبا ہو جائے گا۔ اللہ سبحانہ و تعالی نے آدمی کو ذہن عطا کیا کہ سائینس کو استعمال کر کے اللہ کی نعمتوں سے فائدہ اٹھائے ۔ مسئلہ صرف استعمال کا ہے۔ انسان اپنے ہاتھوں سے کسی کمزور کو سہارا بھی دے سکتا ہے اور اس کا بلا وجہ گلا بھی گھونٹ سکتا ہے ۔ چھری سے اپنے عزیزوں یا دوستوں یا غرباء کو کھانا کھلانے کے لئے سبزی اور پھل بھی کاٹا جا سکتا ہے اور کسی بے قصور کا گلا بھی۔ نائٹروگلسرین ایک غضبناک ہائی ایکسپلوسیو ہے مگر دل کا دورہ پڑنے پر اگر اس کی تھوڑی سی مقدار مریض کی زبان کے نیچے رکھ دی جائے تو وہ اللہ کے فضل سے صحتیاب ہو جاتا ہے۔ اگر سائنس کی اعلی ترقی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے امریکہ ہیروشیما اور ناگا سکی پر ایٹم بم گرائے یا نائٹروگلسرین اور دیگر سائنسی ایجادات کو استعمال کرتے ہوئے افغانستان اور عراق میں ڈیزی کٹر اور دوسرے مہلک ہتھیاروں کا استعمال کر کے قتل عام کرے تو اس میں دین کا قصور ہے یا سائنس کا یا استعمال کرنے والوں کا ؟

ہم بھول جاتے ہیں کہ سائنس نے انسان کو جتنی آسائش پہنچائی ہے اس سے کہیں بڑھ کر سائنس انسان کی تباہی کا باعث بنی ہے۔ مانا کہ ایک دمدار تارے کو ہٹ کر کے امریکیوں نے سائنس کی ایک پھلجڑی چلا دی مگر اپنے تمام تر دعوؤں کے باوجود کہ امریکہ پہاڑ کی کھو میں حرکت کرتی اور سمندر کی تہہ میں پڑی چیز کو دیکھ سکتا ہے اور چونتیس ہزار فٹ کی بلندی سے ٹیبل ٹینس کی گیند کو نشانہ بنا سکتا ہے ۔نہ تو اس زلزلے کا کچھ کر سکا جس کے اثرات کو سونامی کہا گیا اور نہ آج تک چلتے پھرتے ملّا عمر کو تلاش کر سکا ۔ امریکی ماہروں نے اوسامہ بن لادن کی ایک وڈیو سے کمپیوٹر کی مدد سے اپنی خواہش کے مطابق امریکیوں کو ہراساں کرنے کے لئے کئی وڈیو بنا کر وقفے وقفے سے الجزیرہ سے ٹیلی کاسٹ تو کروا دیں مگر امریکہ آج تک بتا نہیں سکا کہ اوسامہ اگر زندہ ہے تو کہاں ہے ۔

کونسی سائنس کی کتاب یا کلیہ ہے جس میں انسان کو محبت اور امن کا سبق دیا گیا ہے ؟ یہ سب تو صرف دین سیکھاتا ہے ۔ انسانوں سے محبت کا دعویدار امریکہ طاقت کے نشہ اور دولت کے لالچ میں پچھلے ساڑھے چودہ سالوں میں عراق اور افغانستان میں لاکھوں بےگناہ انسانوں کا خون بہا چکا ہے اور مزید بہا رہا ہے ۔ اسرائیل فلسطینیوں کا قتل اور ان پر ظلم امن پسند امریکہ کی امداد اور شہ پر کر رہا ہے ۔ وہ امریکہ کے انسان دوست سائنسدان کیا ہیروئین کھا کر سوئے ہوئے ہیں ؟

میں نے اسلحہ کی ایجاد اور ارتقاء پر بیس سال ریسرچ کرنے کے بعد جب 1985 میں کتابچہ لکھا تو اس کا پیش لفظ تھا۔

With the skill bestowed on him by Allah, Soob-hanohoo Wa Ta’ala, the species known as Ashraf-ul-Makhlooqat, changed his weapons from stone to metal and then making use of explosives to explode and project items, he progressed to reach the present age of nuclear weapons and missiles. Thus, starting with preparing for defence, ended with destruction of man-kind.

یہاں کلک کرکے مندرجہ ذیل مضمون میں سائنسی معلومات اور قرآن کا موازنہ پڑھئے

The Relationship Between the Qur’an and Modern Science