1.4 پہلا انٹریو

انٹرویو وِد افتخار اجمل بھوپال
اردو زبان میرے لیےاور یقننا آپ کے لیے بھی دنیا کی سب سے پیاری زبان ہے اس زبان کی مقناطیسی کشش کا یہ عالم ہے کہ انٹرنیٹ پر جہاں کہیں بھی یہ لکھی جاتی ہے، اردو بولنے اور سمجھنے والے وہاں خود بخود کھینچے چلے جاتے ہیں۔ ایسے میں آپ خواہ کسی اردو فورم کے رکن ہیں یا کسی اردو بلاگ کے ایڈمن۔۔آپ خود بخود اردو سرکل میں مشہور ہوتے چلے جاتے ہیں آپ کو جاننے والوں کی تعداد کا اندازہ لگانا مشکل ہوجاتا ہے کیونکہ آپ کو کوئی نہ کوئی کسی حوالے سے جانتا ہوگا۔ کہیں آپ کی پہچان آپ کی تحریر بنے گی، کہیں آپ کا کردار لوگوں کو متوجہ کرے گا، کہیں آپ کے دوست آپ کی پہچان کا حوالہ بنے گیں۔۔الغرض کہ آپ کے حلقہ احباب کا دائرہ وسیع ہوتا چلا جائے گا۔

میں حادثاتی طور پر اردو محفل کی رکن بنی اور پھر یہاں سے آگے اب شاید ہی کوئی اردو فورم یا بلاگ ہو جہاں تک میری رسائی نہ ہو۔جب میں نے بلاگنگ کی دنیا میں قدم رکھا تو ایک بلاگ پرمیری نظر سے “اجمل صاحب “ کے کچھ تبصرہ جات گزرے۔ مجھے ان کا انداز گفتگو اچھا لگا۔۔کچھ فطری تجسس بھی تھا کہ کہیں یہ اردو محفل کے ایڈمن زکریا اجمل کے بابا تو نہیں ہیں۔۔اگر ہیں تو یہ اردو محفل پر کیوں نہیں ہیں۔۔بس اسی جواب کی تلاش میں ”میں کیا ہوں“ ربط پر پہنچ گئی۔ میرا اندازہ ٹھیک تھا اجمل صاحب زیک کے باباجان ہیں۔۔۔اجمل انکل
کے بلاگ کو شاید ہی کوئی بلاگرہو جو نہ جانتا ہو۔۔۔ان کا بلاگ اب تک میں نے جتنے بلاگ دیکھے‘ سب سے فعال ہے۔ ہر روز ایک نیا موضوع
پڑھنے کو ملتا ہے۔ اردو محفل کے کافی اراکین ان کو بلاگنگ کی وجہ سے جانتے ہیں۔۔اجمل انکل کے تبصرہ جات باقاعدہ سند کی حیثیت
رکھتے ہیں اور جس بلاگر کے لیے تبصرہ لکھیں وہ یقننا پھولا نہیں سماتا ہوگا۔
اجمل انکل کی حالات زندگی کے بارے میں کافی پوسٹس ان کے اپنے بلاگ پر موجود ہیں لیکن میں چاہوں گی کہ یہاں ہم ان سے ایک بار پھر زندگی کی کہانی سنیں اور ان کے تجرباتِ زندگی سے کچھ سیکھیں۔ اجمل انکل اب اردو محفل کے باقاعدہ رکن بھی ہیں۔
مجھے امید ہے کہ آپ سب ایک بار پھر اجمل انکل کو خوش آمدید کہیں گے۔

اجمل انکل۔۔۔۔انٹرویو کا باقاعدہ آغاز

ہ آپ نے بلاگنگ کی دنیا میں کب اور کیسے قدم رکھا؟
ہ بلاگ لکھنے سے پہلے آپ کسی فورم یا کمیونٹی کے رکن تھے ۔۔اور اب بھی ہیں؟
ہ اردو ٹائپنگ پہلے سے جانتے تھے یا اردو محفل فورم کا اعجاز ہے؟
ہ کمپیوٹر سے کس حد تک دوستی ہے؟
ہ بلاگ پر کوئی موضوع پوسٹ کرتےہوئے آپ کے ذہن میں کیا خیال ہوتا ہے؟
ہ آپ کی تحریریں اثر رکھتی ہیں، آپ کولکھنے کی عادت شروع سے تھی؟
ابھی یہ کچھ سوالات۔۔۔۔۔کوشش کروں گی کہ آپ کی دلچسپی برقرار رہے اور آپ اپنے قیمتی وقت میں سے کچھ یہاں صرف کریں۔۔۔میں اس کے لیے آپ کی شکرگزار رہوں گی۔
• محترم افتخار اجمل صاحب! کمپیوٹر کی دنیا میں اردو بولنے والوں کے لیے آپ کی شخصیت انجانی نہیں۔ آپ جس قدر مطالعہ کر کے اپنا بلاگ لکھتے ہیں ایسے حضرات اردو تو درکنار انگریزی بلاگنگ میں بھی کم ہی ہوں گے۔ آپ اسلام کے خلاف پروپیگنڈے کا جس طرح جواب دیتے ہیں اس پر اللہ آپ کو جزائے خیر دے گا۔
آپ سے میرے سوالات یہ ہیں:
1- آپ کا پسندیدہ مصنف اور شاعر کون ہے؟
2- محفل پر آپ نے جتنا وقت گذارا، وہ کیسا رہا؟
ابوشامل, ‏اگست 3, 2007
اجمل نے کہا: ↑
کمپیوٹر سے میری شناسائی ستمبر 1985 میں ہوئی جو 1987 میں دوستی میں بدل گئی ۔ ان دنوں برینڈڈ کمپیوٹر ہوتے تھے ۔ ان میں ہارڈ ڈسک نہیں ہوتی تھی ۔ فلاپی ڈسک سوا پانچ انچ کی ہوتی تھی صرف 360 کلو بائیٹ کی ۔ فلاپی ڈرائیو بھی الگ سے ہوتی تھی یعنی کمپیوٹر کے اندر نہیں ہوتی تھی ۔ پی سی کی رفتار زیادہ سے زیادہ 256 کلو بائیٹ فی سیکنڈ تھی ۔ میرے پہلے کمپیوٹر کی رفتار 200 کلو بائیٹ فی سیکنڈ تھی جو تیرہ سال قبل آثارِ قدیمہ بن گیا تھا ۔
حیرت انگیز۔۔۔ ماشاء اللہ آپ کا اور کمپیوٹر کا کافی پرانا ساتھ ہے۔
آپ کے بلاگ کی ہر تحریر ایک مقصد رکھتی ہے، پُر اثر اور جامع ہوتی ہے! اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ!
عمار ابن ضیا,
:اجمل انکل خوش آمدید
میں آج تک نہیں سمجھ سکا کہ انٹریو لینے والے جس کا انٹرویو لینا ہو پہلے اسکے غبارے میں اتنی زیادہ ہوا کیوں بھرتے ہیں ؟ تاکہ کہیں وہ انٹرویو کے دوران گِر نہ جائے ؟ اور اگر وہ پھٹ جائے تو ؟
اجمل انکل اگر پروفیشنلز کی بات کررہے ہیں تواُن میں اور مجھ میں بہت فرق ہے۔۔۔وہ پیسوں کی خاطر جھوٹ بولتے ہیں جبکہ میں بغیر پیسوں کے سچ بولتی ہوں۔۔۔کیا آپ یقین کریں گے کہ کسی کی تعریف کرنا میرے لیے دنیا کے مشکل ترین کاموں میں سے ایک ہے۔۔جھوٹی تعریف مجھ سے نہیں ہوتی۔۔۔اور سچی تعریف لکھتے ہوئے میں خود کو روک نہیں سکتی۔ ابھی تو میں نے آپ کی ٹھیک طرح سے تعریف کی ہی نہیں۔۔
سولات اور ان کے جوابات حاضر ہیں ۔
بہت شکریہ۔۔پہلے آپ کے جوابات پر کچھ بات۔۔جیسے میں جوابات پر ایک نظر کہتی ہوں۔
ویسے اردو محفل پر آنے کے بعد مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں بہت نالائق ہوں ۔ پچھلے دو گھنٹے سے مختلف طریقے جوابات لکھنے کے آزما چکا ہوں مگر شائع نہیں ہو پائے ۔ یہ آخری کوشش ہے ۔
انکل کس قسم کا مسئلہ ہوا ہے۔۔آپ چاہے یہاں بتا دیں یا ہیلپ فورم پر۔۔۔آپ کی مدد کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔
اُردو محفل کا رُکن بنتا اور ٹوٹتا رہا ۔ اس کے علاوہ میں اُس محفل یا کمیونٹی کا رُکن ہوں جس کا کوئی نام نہیں ہوتا ۔
اگر مناسب سمجھیں تو یہ بتادیں کہ ایسی کون سی کمیونٹی ہوتی ہے جس کا کوئی نام نہیں؟
صرف کمپیوٹر ہی میرا ایسا ساتھی ہے جو میرے ساتھ مکمل تعاون کرتا ہے اور میری کسی بات پر اعتراض نہیں کرتا ۔ کمپیوٹر سے میری شناسائی ستمبر 1985 میں ہوئی جو 1987 میں دوستی میں بدل گئی ۔
زبردست۔۔۔میرے خیال میں پاکستان میں آپ کی عمر کےشاید کچھ ہی لوگ آپ کی طرح انرجیٹک ہوں گے۔ ورنہ یہاں یہ ٹرینڈ دیکھا گیا ہے کہ جی بچوں کی شادیاں ہوگئی ہیں تو باقی عمر اللہ اللہ کرنے میں یا اخبار کا مطالعہ کرنے میں گزارنی ہے۔۔۔بہت اچھا لگا کہ آپ واقعی کمپیوٹر دوست ہیں۔
ابھی ابو شامل صاحب کے سوال موجود ہیں اس کے بعد میرے کچھ سوالات۔۔۔
ہ وہ کیا محرکات ہیں جو آپ کو لکھنے پر اکساتے ہیں؟
ہ کبھی ایسا ہو کہ مضمون ادھورا رہ گیا ہو اور آپ باوجود کوشش کے اسے مکمل نہ کرسکے ہوں؟
ہ انگریزی اور اردو دونوں بلاگز پر اب تک لکھی گئی آپ کی بہترین تحریر۔۔؟ ( اگر ہوسکے تو ربط فراہم کردیں)
ہ آپ نے کہا کہ آپ خود بھی اپنے نقاد ہیں لیکن کیادوسروں کی خود پر تنقید آسانی سے برداشت کرلیتے ہیں؟
امن ایمان, ‏اگست 3, 2007
محب علوی لائبریرین
سب سے پہلے تو امن کو مبارک کہ نہ صرف افتخار صاحب کا تعلق زکریا سے ڈھونڈ نکالا بلکہ افتخار صاحب کو انٹرویو پر راضی بھی کرلیا۔ یقیناٌ اس سے بہت سے لوگوں کو افتخار صاحب کو جاننے کا موقع ملے گا اور بلاگ سے ہٹ کر سوالات پوچھنے کا بھی نادر موقع ہاتھ آیا ہے۔
دیکھتے ہیں زکریا بھی اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھاتے ہیں کہ نہیں
محب علوی نے کہا: ↑
افتخار صاحب
کیا میں نے نام غلط لکھا ہے یا انداز تخاطب نہیں صحیح؟؟؟؟؟؟؟؟ نام کا آغاز تو یونہی ہی ہے افتخار اجمل بھوپالی شاید دوسرا نام زیادہ لیا جاتا ہے یا پہچان ہے جس سے میں لاعلم ہوں۔
سید ابرار محفلین
پھلے جب میں نے ”عنوان “ دیکھا تھا تو یہ ”غلط فھمی ہوگئی تھی کہ افتخار اجمل صاحب کا تعلق بھوپال انڈیا سے ہے ، لیکن جب ”تحقیق “ کی تو اس ”غلط فھمی “ کو دور ہونے میں‌ زیادہ دیر نھیں لگی ، ممکن ہے اجمل صاحب اردو بلاگنگ کی دنیا میں اور اللہ کی بنائی ہوئی اس دنیا میں ”پرانے “ ہوں‌ ، لیکن میرے لئے بھر حال نئے ہیں ، امن صاحبہ کا بھی شکریہ ادا نہ کرنا زیادتی ہوگی کہ ان کی وجہ سے اجمل صاحب جیسی شخصیت سے ”آشنا “ ہونے کا موقع ملا ہے ، ”سیاست “ کے زمرے میں‌ اجمل صاحب کی چند ”پوسٹس “ پڑھ کر ویسے اندازہ تو ہوچکا تھا کہ ”پردہ “ کے پیچھے کوئی ”بزرگ “ موجود ہیں‌ ، اجمل صاحب کا طرز نگارش واقعتا اچھا ہے ،
محب علوی نے کہا: ↑
کیا میں نے نام غلط لکھا ہے یا انداز تخاطب نہیں صحیح؟؟؟؟؟؟؟؟ نام کا آغاز تو یونہی ہی ہے افتخار اجمل بھوپالی شاید دوسرا نام زیادہ لیا جاتا ہے یا پہچان ہے جس سے میں لاعلم ہوں۔
نام میں بھوپالی نہیں آتا۔ اور عام طور پر بھوپال صاحب یا اجمل صاحب کہا جاتا ہے۔
اجمل نے کہا: ↑
میں آج تک نہیں سمجھ سکا کہ انٹریو لینے والے جس کا انترویو لینا ہو پہلے اسکے غبارے میں اتنی زیادہ ہوا کیوں بھرتے ہیں ؟ تاکہ کہیں وہ انٹرویو کے دوران گِر نہ جائے ؟ اور اگر وہ پھٹ جائے تو ؟
سولات اور ان کے جوابات حاضر ہیں ۔
سوال ۔ آپ نے بلاگنگ کی دنیا میں کب اور کیسے قدم رکھا؟
میں 2002 عیسوی کے شروع سے ہی کوشش میں تھا کہ مجھے ویب پر سستی سی جگہ مل جائے جس کی قیمت میں پاکستان میں ادا کرسکوں ۔ اس کے ذریعہ میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے غلط پراپیگنڈہ کے خلاف آواز اُٹھانا چاہتا تھا ۔ اواخر اگست 2004 میں میری بیٹی نے مجھے بتایا کہ بلاگر نے مفت جگہ مہیا کی ہے اور اس نے مجھ سے عنوان ۔ آئی ڈی اور پاس ورڈ پوچھ کر میرا انگریزی کا روزنامچہ رجسٹر کر دیا ۔ سو میرا روزنامچہ منافقت ستمبر 2004 کے پہلے ہفتہ میں شروع ہوا جو کہ اب یہاں ہے ۔
http://iabhopal.wordpress.com/
اُردو کا روزنامچہ میں نے مئی 2005 کے پہلے ہفتہ میں شروع کیا جب بلاگر پر اردو لکھنے کا مناسب بندوبست ہو گیا جو اب یہاں ہے ۔
http://iftikharajmal.wordpress.com/
پچھلے سال حکومت نے بلاگر پر پابندی لگا دی تو میں نے ورڈ پریس پر متوازی روزنامچے شروع کئے ۔ بالآخر 25 دسمبر 2006 کے بعد بلاگر پر لکھنا بند کر دیا ۔ ویسے اردو محفل پر آنے کے بعد مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں بہت نالائق ہوں ۔ پچھلے دو گھنٹے سے مختلف طریقے جوابات لکھنے کے آزما چکا ہوں مگر شائع نہیں ہو پائے ۔ یہ آخری کوشش ہے ۔

سوال ۔ بلاگ لکھنے سے پہلے آپ کسی فورم یا کمیونٹی کے رکن تھے ۔۔اور اب بھی ہیں؟
اُردو محفل کا رُکن بنتا اور ٹوٹتا رہا ۔ اس کے علاوہ میں اُس محفل یا کمیونٹی کا رُکن ہوں جس کا کوئی نام نہیں ہوتا ۔

سوال ۔ اردو ٹائپنگ پہلے سے جانتے تھے یا اردو محفل فورم کا اعجاز ہے؟
انگریزی ٹائپنگ میں نے 1951 عیسوی میں سیکھی تھی اور اُردو ٹائیپنگ میں نے اس وقت شروع کی جب پیج کی اُردو سافٹ ویر نئی نئی آئی تھی شائد 2001 میں ۔ اُردو محفل سے میں اُردو فونٹ حاصل کرنے میں کسی فنی خرابی کی وجہ سے ناکام رہا ۔ پھر میں نے کچھ دوسری جگہوں سے فونٹ لئے ۔ آسان کلیدی تختہ بنانے میں میری مدد حارث بن خُرم صاحب نے کی جو اب بلاگنگ کی دنیا چھوڑ چکے ہیں ۔

سوال ۔ کمپیوٹر سے کس حد تک دوستی ہے؟
صرف کمپیوٹر ہی میرا ایسا ساتھی ہے جو میرے ساتھ مکمل تعاون کرتا ہے اور میری کسی بات پر اعتراض نہیں کرتا ۔ کمپیوٹر سے میری شناسائی ستمبر 1985 میں ہوئی جو 1987 میں دوستی میں بدل گئی ۔ ان دنوں برینڈڈ کمپیوٹر ہوتے تھے ۔ ان میں ہارڈ ڈسک نہیں ہوتی تھی ۔ فلاپی ڈسک سوا پانچ انچ کی ہوتی تھی صرف 360 کلو بائیٹ کی ۔ فلاپی ڈرائیو بھی الگ سے ہوتی تھی یعنی کمپیوٹر کے اندر نہیں ہوتی تھی ۔ پی سی کی رفتار زیادہ سے زیادہ 256 کلو بائیٹ فی سیکنڈ تھی ۔ میرے پہلے کمپیوٹر کی رفتار 200 کلو بائیٹ فی سیکنڈ تھی جو تیرہ سال قبل آثارِ قدیمہ بن گیا تھا ۔

سوال ۔ بلاگ پر کوئی موضوع پوسٹ کرتےہوئے آپ کے ذہن میں کیا خیال ہوتا ہے؟
میں کوئی مضمون لکھنے سے پہلے حتٰی الوسع مطالعہ کرتا ہوں ۔ دینی معاملات کے سلسلہ میں مختلف تفاسیر ۔ صحیح بخاری اور کتاب الفقہ سے استفادہ کرتا ہوں ۔ دل کی تسلی کیلئے اپنی بیوی ۔ بیٹی اور ایک عالمِ دین سے تبادلۂ خیال کر لیتا ہوں ۔ مضمون کا مسؤدہ لکھنے کے بعد خود ہی اس کا ناقد بن کر جائزہ لیتا ہوں اوراس تنقید کے نتیجہ میں اگر ترمیم ضروری ہو تو کر لیتا ہوں ۔ بعض اوقات مجھے اس کیلئے مزید مطالع کرنا پڑھتا ہے اور عالمِ دین کی مدد لینا پڑتی ہے ۔

سوال ۔ آپ کی تحریریں اثر رکھتی ہیں، آپ کولکھنے کی عادت شروع سے تھی؟
علامہ صاحب نے کہا ہے ۔ آہ جو دل سے نکلتی ہے اثر رکھتی ہے ۔ میری باتیں بھی آہ سے قریب ہی سمجھ لیجئے ۔ لکھنے کی عادت میری سب سے پرانی بیماری ہے جو کہ مرنے کے بعد ہی شائد ختم ہو ۔ میرا خیال ہے میں نے نصاب سے ہٹ کر مضامین آٹھویں جماعت میں لکھنا شروع کئے تھے یعنی 1951 میں ۔ میں لکھ کر لوگوں کو دیتا رہا یا اپنے پاس رکھتا رہا ۔ کبھی کبھار کسی رسالے یا اخبار میں بغیر معاوضہ کے کچھ چھپا بھی ۔ جو کچھ میرے پاس تھا اخباروں کے تراشوں اور رسالوں سمیت وہ میرے چھوٹے بھائیوں نے 1964 میں ردی سمجھ کر کھوپرا اور کشمش کھا لی ۔ میں 1976 سے 1983 تک بیوی بچوں سمیت ملک سے باہر رہا ۔ واپس آیا تو جو کچھ مزید لکھا چھوڑ گیا تھا وہ مجھے نہ ملا ۔ پھر بھی جیتا ہوں میں اسی دنیا میں ۔ کمپیوٹر کی مہربانی ہے کہ اسے میں نے جو کچھ دیا اس نے سنبھال کر رکھا ہوا ہے ۔
مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔
• محترم افتخار اجمل صاحب! کمپیوٹر کی دنیا میں اردو بولنے والوں کے لیے آپ کی شخصیت انجانی نہیں۔ آپ جس قدر مطالعہ کر کے اپنا بلاگ لکھتے ہیں ایسے حضرات اردو تو درکنار انگریزی بلاگنگ میں بھی کم ہی ہوں گے۔ آپ اسلام کے خلاف پروپیگنڈے کا جس طرح جواب دیتے ہیں اس پر اللہ آپ کو جزائے خیر دے گا۔

آپ سے میرے سوالات یہ ہیں:
1- آپ کا پسندیدہ مصنف اور شاعر کون ہے؟
2- محفل پر آپ نے جتنا وقت گذارا، وہ کیسا رہا؟
اجمل نے کہا: ↑
کمپیوٹر سے میری شناسائی ستمبر 1985 میں ہوئی جو 1987 میں دوستی میں بدل گئی ۔ ان دنوں برینڈڈ کمپیوٹر ہوتے تھے ۔ ان میں ہارڈ ڈسک نہیں ہوتی تھی ۔ فلاپی ڈسک سوا پانچ انچ کی ہوتی تھی صرف 360 کلو بائیٹ کی ۔ فلاپی ڈرائیو بھی الگ سے ہوتی تھی یعنی کمپیوٹر کے اندر نہیں ہوتی تھی ۔ پی سی کی رفتار زیادہ سے زیادہ 256 کلو بائیٹ فی سیکنڈ تھی ۔ میرے پہلے کمپیوٹر کی رفتار 200 کلو بائیٹ فی سیکنڈ تھی جو تیرہ سال قبل آثارِ قدیمہ بن گیا تھا ۔
حیرت انگیز۔۔۔ ماشاء اللہ آپ کا اور کمپیوٹر کا کافی پرانا ساتھ ہے۔
آپ کے بلاگ کی ہر تحریر ایک مقصد رکھتی ہے، پُر اثر اور جامع ہوتی ہے! اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ!
• امن ایمان محفلین
اجمل انکل خوش آمدید

میں آج تک نہیں سمجھ سکا کہ انٹریو لینے والے جس کا انترویو لینا ہو پہلے اسکے غبارے میں اتنی زیادہ ہوا کیوں بھرتے ہیں ؟ تاکہ کہیں وہ انٹرویو کے دوران گِر نہ جائے ؟ اور اگر وہ پھٹ جائے تو ؟

اجمل انکل اگر پروفیشنلز کی بات کررہے ہیں تواُن میں اور مجھ میں بہت فرق ہے۔۔۔وہ پیسوں کی خاطر جھوٹ بولتے ہیں جبکہ میں بغیر پیسوں کے سچ بولتی ہوں۔۔۔کیا آپ یقین کریں گے کہ کسی کی تعریف کرنا میرے لیے دنیا کے مشکل ترین کاموں میں سے ایک ہے۔۔جھوٹی تعریف مجھ سے نہیں ہوتی۔۔۔اور سچی تعریف لکھتے ہوئے میں خود کو روک نہیں سکتی۔ ابھی تو میں نے آپ کی ٹھیک طرح سے تعریف کی ہی نہیں۔۔

سولات اور ان کے جوابات حاضر ہیں ۔
بہت شکریہ۔۔پہلے آپ کے جوابات پر کچھ بات۔۔جیسے میں جوابات پر ایک نظر کہتی ہوں۔
ویسے اردو محفل پر آنے کے بعد مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں بہت نالائق ہوں ۔ پچھلے دو گھنٹے سے مختلف طریقے جوابات لکھنے کے آزما چکا ہوں مگر شائع نہیں ہو پائے ۔ یہ آخری کوشش ہے ۔

انکل کس قسم کا مسئلہ ہوا ہے۔۔آپ چاہے یہاں بتا دیں یا ہیلپ فورم پر۔۔۔آپ کی مدد کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔

اُردو محفل کا رُکن بنتا اور ٹوٹتا رہا ۔ اس کے علاوہ میں اُس محفل یا کمیونٹی کا رُکن ہوں جس کا کوئی نام نہیں ہوتا ۔

اگر مناسب سمجھیں تو یہ بتادیں کہ ایسی کون سی کمیونٹی ہوتی ہے جس کا کوئی نام نہیں؟

صرف کمپیوٹر ہی میرا ایسا ساتھی ہے جو میرے ساتھ مکمل تعاون کرتا ہے اور میری کسی بات پر اعتراض نہیں کرتا ۔ کمپیوٹر سے میری شناسائی ستمبر 1985 میں ہوئی جو 1987 میں دوستی میں بدل گئی ۔

زبردست۔۔۔میرے خیال میں پاکستان میں آپ کی عمر کےشاید کچھ ہی لوگ آپ کی طرح انرجیٹک ہوں گے۔ ورنہ یہاں یہ ٹرینڈ دیکھا گیا ہے کہ جی بچوں کی شادیاں ہوگئی ہیں تو باقی عمر اللہ اللہ کرنے میں یا اخبار کا مطالعہ کرنے میں گزارنی ہے۔۔۔بہت اچھا لگا کہ آپ واقعی کمپیوٹر دوست ہیں۔

ابھی ابو شامل صاحب کے سوال موجود ہیں اس کے بعد میرے کچھ سوالات۔۔۔

ہ وہ کیا محرکات ہیں جو آپ کو لکھنے پر اکساتے ہیں؟

ہ کبھی ایسا ہو کہ مضمون ادھورا رہ گیا ہو اور آپ باوجود کوشش کے اسے مکمل نہ کرسکے ہوں؟

ہ انگریزی اور اردو دونوں بلاگز پر اب تک لکھی گئی آپ کی بہترین تحریر۔۔؟ ( اگر ہوسکے تو ربط فراہم کردیں)

ہ آپ نے کہا کہ آپ خود بھی اپنے نقاد ہیں لیکن کیادوسروں کی خود پر تنقید آسانی سے برداشت کرلیتے ہیں؟
سب سے پہلے تو امن کو مبارک کہ نہ صرف افتخار صاحب کا تعلق زکریا سے ڈھونڈ نکالا بلکہ افتخار صاحب کو انٹرویو پر راضی بھی کرلیا۔ یقیناٌ اس سے بہت سے لوگوں کو افتخار صاحب کو جاننے کا موقع ملے گا اور بلاگ سے ہٹ کر سوالات پوچھنے کا بھی نادر موقع ہاتھ آیا ہے۔

اجمل نے کہا: ↑
میں آج تک نہیں سمجھ سکا کہ انٹریو لینے والے جس کا انترویو لینا ہو پہلے اسکے غبارے میں اتنی زیادہ ہوا کیوں بھرتے ہیں ؟ تاکہ کہیں وہ انٹرویو کے دوران گِر نہ جائے ؟ اور اگر وہ پھٹ جائے تو ؟

سولات اور ان کے جوابات حاضر ہیں ۔

سوال ۔ آپ نے بلاگنگ کی دنیا میں کب اور کیسے قدم رکھا؟
میں 2002 عیسوی کے شروع سے ہی کوشش میں تھا کہ مجھے ویب پر سستی سی جگہ مل جائے جس کی قیمت میں پاکستان میں ادا کرسکوں ۔ اس کے ذریعہ میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے غلط پراپیگنڈہ کے خلاف آواز اُٹھانا چاہتا تھا ۔ اواخر اگست 2004 میں میری بیٹی نے مجھے بتایا کہ بلاگر نے مفت جگہ مہیا کی ہے اور اس نے مجھ سے عنوان ۔ آئی ڈی اور پاس ورڈ پوچھ کر میرا انگریزی کا روزنامچہ رجسٹر کر دیا ۔ سو میرا روزنامچہ منافقت ستمبر 2004 کے پہلے ہفتہ میں شروع ہوا جو کہ اب یہاں ہے ۔
http://iabhopal.wordpress.com/
اُردو کا روزنامچہ میں نے مئی 2005 کے پہلے ہفتہ میں شروع کیا جب بلاگر پر اردو لکھنے کا مناسب بندوبست ہو گیا جو اب یہاں ہے ۔
http://iftikharajmal.wordpress.com/
پچھلے سال حکومت نے بلاگر پر پابندی لگا دی تو میں نے ورڈ پریس پر متوازی روزنامچے شروع کئے ۔ بالآخر 25 دسمبر 2006 کے بعد بلاگر پر لکھنا بند کر دیا ۔ ویسے اردو محفل پر آنے کے بعد مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں بہت نالائق ہوں ۔ پچھلے دو گھنٹے سے مختلف طریقے جوابات لکھنے کے آزما چکا ہوں مگر شائع نہیں ہو پائے ۔ یہ آخری کوشش ہے ۔

سوال ۔ بلاگ لکھنے سے پہلے آپ کسی فورم یا کمیونٹی کے رکن تھے ۔۔اور اب بھی ہیں؟
اُردو محفل کا رُکن بنتا اور ٹوٹتا رہا ۔ اس کے علاوہ میں اُس محفل یا کمیونٹی کا رُکن ہوں جس کا کوئی نام نہیں ہوتا ۔

سوال ۔ اردو ٹائپنگ پہلے سے جانتے تھے یا اردو محفل فورم کا اعجاز ہے؟
انگریزی ٹائپنگ میں نے 1951 عیسوی میں سیکھی تھی اور اُردو ٹائیپنگ میں نے اس وقت شروع کی جب پیج کی اُردو سافٹ ویر نئی نئی آئی تھی شائد 2001 میں ۔ اُردو محفل سے میں اُردو فونٹ حاصل کرنے میں کسی فنی خرابی کی وجہ سے ناکام رہا ۔ پھر میں نے کچھ دوسری جگہوں سے فونٹ لئے ۔ آسان کلیدی تختہ بنانے میں میری مدد حارث بن خُرم صاحب نے کی جو اب بلاگنگ کی دنیا چھوڑ چکے ہیں ۔

سوال ۔ کمپیوٹر سے کس حد تک دوستی ہے؟
صرف کمپیوٹر ہی میرا ایسا ساتھی ہے جو میرے ساتھ مکمل تعاون کرتا ہے اور میری کسی بات پر اعتراض نہیں کرتا ۔ کمپیوٹر سے میری شناسائی ستمبر 1985 میں ہوئی جو 1987 میں دوستی میں بدل گئی ۔ ان دنوں برینڈڈ کمپیوٹر ہوتے تھے ۔ ان میں ہارڈ ڈسک نہیں ہوتی تھی ۔ فلاپی ڈسک سوا پانچ انچ کی ہوتی تھی صرف 360 کلو بائیٹ کی ۔ فلاپی ڈرائیو بھی الگ سے ہوتی تھی یعنی کمپیوٹر کے اندر نہیں ہوتی تھی ۔ پی سی کی رفتار زیادہ سے زیادہ 256 کلو بائیٹ فی سیکنڈ تھی ۔ میرے پہلے کمپیوٹر کی رفتار 200 کلو بائیٹ فی سیکنڈ تھی جو تیرہ سال قبل آثارِ قدیمہ بن گیا تھا ۔

سوال ۔ بلاگ پر کوئی موضوع پوسٹ کرتےہوئے آپ کے ذہن میں کیا خیال ہوتا ہے؟
میں کوئی مضمون لکھنے سے پہلے حتٰی الوسع مطالعہ کرتا ہوں ۔ دینی معاملات کے سلسلہ میں مختلف تفاسیر ۔ صحیح بخاری اور کتاب الفقہ سے استفادہ کرتا ہوں ۔ دل کی تسلی کیلئے اپنی بیوی ۔ بیٹی اور ایک عالمِ دین سے تبادلۂ خیال کر لیتا ہوں ۔ مضمون کا مسؤدہ لکھنے کے بعد خود ہی اس کا ناقد بن کر جائزہ لیتا ہوں اوراس تنقید کے نتیجہ میں اگر ترمیم ضروری ہو تو کر لیتا ہوں ۔ بعض اوقات مجھے اس کیلئے مزید مطالع کرنا پڑھتا ہے اور عالمِ دین کی مدد لینا پڑتی ہے ۔

سوال ۔ آپ کی تحریریں اثر رکھتی ہیں، آپ کولکھنے کی عادت شروع سے تھی؟
علامہ صاحب نے کہا ہے ۔ آہ جو دل سے نکلتی ہے اثر رکھتی ہے ۔ میری باتیں بھی آہ سے قریب ہی سمجھ لیجئے ۔ لکھنے کی عادت میری سب سے پرانی بیماری ہے جو کہ مرنے کے بعد ہی شائد ختم ہو ۔ میرا خیال ہے میں نے نصاب سے ہٹ کر مضامین آٹھویں جماعت میں لکھنا شروع کئے تھے یعنی 1951 میں ۔ میں لکھ کر لوگوں کو دیتا رہا یا اپنے پاس رکھتا رہا ۔ کبھی کبھار کسی رسالے یا اخبار میں بغیر معاوضہ کے کچھ چھپا بھی ۔ جو کچھ میرے پاس تھا اخباروں کے تراشوں اور رسالوں سمیت وہ میرے چھوٹے بھائیوں نے 1964 میں ردی سمجھ کر کھوپرا اور کشمش کھا لی ۔ میں 1976 سے 1983 تک بیوی بچوں سمیت ملک سے باہر رہا ۔ واپس آیا تو جو کچھ مزید لکھا چھوڑ گیا تھا وہ مجھے نہ ملا ۔ پھر بھی جیتا ہوں میں اسی دنیا میں ۔ کمپیوٹر کی مہربانی ہے کہ اسے میں نے جو کچھ دیا اس نے سنبھال کر رکھا ہوا ہے ۔
• اجمل نے کہا: ↑
کئی لوگوں نے مجھ سے سوال پوچھے ہیں ۔ ہر ایک کے سوالات کے ساتھ پوسٹ رپلائی نہیں لکھا البتہ کوٹ لکھا ہے ۔ کوٹ پر کلک کرنے سے حوالہ تو قائم ہو گیا لیکن ہر فرد کے سوالوں کا جواب کس جگہ لکھوں ؟

اجمل انکل آپ کے پاس کئی آپشن ہیں۔۔۔آپ باری باری ہر پوسٹ کو کوٹ کرکے جواب لکھ سکتے ہیں۔

اگر آپ وقت کی کمی کی وجہ سے یہ سب نہیں کرسکتے تو۔۔۔جن سوالات کا جواب دینا ہے وہ سب ایک جگہ کاپی کرکے نئے جواب کو کلک کریں اور پھر پیسٹ کرکے ایک ساتھ سب کو جواب لکھ دیں۔۔۔اور جس کا سوال ہے آپ اس کا نام ضرور ساتھ لکھ دیں۔

جیسے۔۔۔
ہ وہ کیا محرکات ہیں جو آپ کو لکھنے پر اکساتے ہیں؟
ہ وہ کیا محرکات ہیں جو آپ کو لکھنے پر اکساتے ہیں؟

جواب امن۔۔>>> یہاں آپ اپنے جواب لکھتے جائیں۔ اس سے بھی اگر کوئی آسان طریقہ ہے تو زیک آپ کو ضرور گائیڈ کردیں گے۔